پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کا عمل ہر گزرتے دن کے ساتھ تیز ہوتا جا رہا ہے اور انہیں 31 اکتوبر تک ہر صورت پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تک 50 سے زیادہ افغان خاندان واپس اپنے ملک چلے گئے ہیں جب کہ پشاور، خیبرپختونخوا اور دیگر علاقوں میں افغانوں نے اپنی جائیدادیں فروخت کرنا شروع کر دی ہیں۔
افغان باشندوں کی واپسی سے الیکٹرانک کا سامان سستا ہو گیا
دوسری جانب افغان مہاجرین کو واپسی کی ڈیڈ لائن ملنے کے بعد سے صوبائی دارالحکومتوں سمیت کئی شہروں میں الیکٹرانک کا سامان سستا ہوگیا ہے اور مکانوں کے کرایے بھی کم ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
اس بارے میں پراپرٹی ڈیلر صیام حسین عباسی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ افغان کرایے کے منہ مانگے دام دیتے تھے اور ان کے آنے کے بعد سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں کرایے بھی کافی زیادہ بڑھ گئے تھے۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ اب چونکہ مالک مکان افغانوں کی جانب سے دیے جانے والے کرایوں کے عادی ہو چکے ہیں تو ان کی پوری کوشش ہوگی کہ وہ اپنا مکان اتنے ہی کرایے پر دیں۔
افغانوں کی واپسی سے مکان کے کرایے کم ہو گئے ہیں، صیام عباسی
صیام حسین عباسی نے کہا کہ اب ایسا ہو گا نہیں اور یقیناً کرایے کم ہو جائیں گے۔ بلکہ کافی حد تک کم ہو بھی چکے ہیں۔ 30 ہزار کرایے پر ملنے والا مکان اب 20 سے 22 ہزار میں آرام سے مل جائے گا۔
افغانوں کی واپسی سے مکان کے کرایوں میں زیادہ کمی نہیں ہو گی، جبران عباسی
جے ایس سلیوشن پراپرٹیز کے مالک جبران عباسی کا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ کرایوں میں معمولی ہو گی۔ کیونکہ ایک بار اگر کسی چیز کی قیمت بڑھ جائے تو ایسا مشکل ہی دیکھنے میں آیا ہے کہ پھر اس کی قیمت کم ہو۔ اسی طرح گھر کے کرایے بھی ہیں، کوئی خاص کمی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
راولپنڈی میں پچھلے 5 برس سے پراپرٹی ڈیلر کا کام کرنے والے محمد داود نے بتایا کہ باقی شہروں کی طرح راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی کرایے کے گھر بہت تیزی سے خالی ہو رہے ہیں اور کرایوں میں بھی کمی آئی ہے اور مزید کمی کے بھی امکانات ہیں۔
کرایے داروں کے پاس مکان لینے کے زیادہ آپشنز آ گئے ہیں
انہوں نے بتایا کہ اس وقت جس حساب سے گھر کرایے کے لیے خالی ہیں اس سے کرایے کا گھر لینے والوں کے پاس زیادہ آپشنز موجود ہیں۔ اگر ایک مالک مکان کرایہ کم نہیں کرے گا تو انہیں یقینی طور کہیں دوسری جگہ گھر مل جائے گا۔ اگر ان سب باتوں کو مد نظر رکھ کر بات کی جائے تو گھروں کے کرایے ضرور کم ہوں گے۔
سہیل احمد جو ایک کمپنی میں ملازم ہیں، اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب سے افغان پاکستان میں بڑی تعداد میں آئے تھے یہاں پر گھروں کے کرایوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا تھا حتیٰ کہ کرایے کا گھر لینا مشکل تر ین ہو گیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ مالک مکان افغانوں کو زیادہ ترجیح دیتے تھے کیوں کہ وہ مالک مکان کو منہ مانگے دام دیتے تھے، اس کی وجہ سے ایک تو کرایے زیادہ ہو گئے، دوسرا مقامی لوگوں کے مقابلے میں ہر کوئی یہی چاہتا تھا کہ ان کو کوئی افغان کرایے دار مل جائے۔ اب امید ہے کہ کرایوں میں کچھ کمی ہوگی اور کرایے پر رہنے والے ہم جیسے لوگوں کو بھی تھوڑا ریلیف ملے گا۔