کیا ڈالر کی قدر میں کمی سے کاسمیٹیکس کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے؟

اتوار 8 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈالر  کے مقابلے میں روپے کی قدر بڑھنے سے کچھ چیزوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، ان میں کوکنگ آئل، گھی، پیٹرول، سونا اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ڈالر کی قدر  میں کمی سے تقریباً ہر امپورٹڈ چیز کی قیمت کم ہوئی ہے۔ ایسی اشیاء میں کاسمیٹیکس بھی شامل ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس کا فائدہ عوام کو پہنچ بھی رہا ہے یا نہیں؟

اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے دکانداروں کا کہنا تھا کہ ڈالر کے ریٹ گرنے سے ان کے کاروبار پر فی الحال کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ قیمتیں ابھی تک وہی ہیں جو پہلے تھیں، نتیجتاً یہ عام آدمی کی قوتِ خرید سے باہر ہیں۔

ٹیکسز بہت بڑھ چکے ہیں

اسلام آباد کیئر پلس فارمیسی کے مینجر باسط عباسی کے مطابق امپورٹڈ کاسمیٹیکس پر پاکستان میں اب بھی ایک طرح کی پابندی ہے۔ اور وہ پابندی یہ ہے کہ ٹیکسز اتنے زیادہ بڑھ چکے ہیں کہ ایک لوکل مارکیٹ کے دکاندار کی اتنی استطاعت ہی نہیں ہے کہ وہ امپورٹڈ کاسمیٹیکس فروخت کر سکے ہے۔

باسط عباسی کے مطابق ایسا اس لیے ہے کہ ایک پراڈکٹ پہلے ہی مہنگی ہے اور پھر اس پر ٹیکسز لگ جاتے ہیں، اب اگر وہ اپنا منافع رکھ کر بیچے تو  اس کی وہ چیز فروخت ہی نہیں ہوگی کیونکہ وہ گاہک کی قوت خرید سے باہر ہو جائے گی۔

باسط عباسی کے مطابق پہلے امپورٹڈ سامان پر اتنا ٹیکس نہیں تھا تو سستی پڑتی تھیں اور اپنی مرضی کے مطابق پرافٹ رکھ کر فروخت بھی ہوجاتی تھیں مگر اب ایسا نہیں ہے۔

امپورٹڈ پراڈکٹ پر پابندی کی وجہ سے کاروبار متاثر ہوا

انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے امپورٹڈ پراڈکٹ پر پابندی کی وجہ سے کاروبار متاثر ہوا کیونکہ جب پابندی لگی تو پاکستان میں بڑے بڑے مافیاز نے وہ سامان رکھ لیا اور اسی سامان کو انہوں نے مہنگے داموں میں بیچا اور پھر دکاندار اپنے منافع کے بعد جو قیمت لگاتا تھا اس کے بعد وہ سامان فروخت ہی نہیں ہوتا تھا کیونکہ مہنگائی ہی اتنی تھی۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اب پابندی نہیں ہے اور ڈالر کے ریٹ بھی کم ہوئے ہیں مگر ٹیکسز کی وجہ سے قیمتیں وہی ہیں، ان میں تقریباً کوئی فرق نہیں آیا۔ اور تب تک نہیں آئے گا جب تک مجموعی طور پر قیمتیں کم نہیں ہونگی۔

کاروبار کو بہت نقصان ہوا ہے

بیوٹی گلیم کے نام سے امپورٹڈ پراڈکٹس کا انسٹاگرام اکاؤنٹ چلانے والی فاطمہ علی نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے کچھ ٹائم سے ان کے کاروبار کو بہت نقصان ہوا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ قیمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ خواتین قیمت پوچھ کر مزید بات ہی نہیں کرتیں، لوگ مہنگائی کی وجہ سے کافی پریشان ہیں اور ایسے میں وہ اپنے لیے میک اپ اور اسکن سے منسلک چیزیں خریدیں یا پھر دو وقت کی روٹی کھائیں۔

اب کاروبار پہلے جیسا نہیں رہا

فاطمہ کہتی ہیں کہ پہلے ان کی اچھی خاصی سیل ہو جایا کرتی تھی لیکن اب ان کا کاروبار پہلے جیسا نہیں رہا۔ پچھلے کچھ مہینوں میں تو کچھ پراڈکٹس پڑے پڑے ہی ایکسپائر ہوگی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت کم ہونے سے ابھی قیمتوں پر کچھ خاص اثر نہیں پڑے گا۔ لیکن اگر یونہی ڈالر کا ریٹ گرتا رہا تو قیمتوں میں کمی ہو گی۔

ڈالر کی قدر کمی  ثمرات ابھی ہم تک نہیں پہنچے

 کاسمیٹیکس کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے 28 سالہ حنا کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر کم ہونے کے ثمرات ابھی ہم تک نہیں پہنچے ہیں۔ میں امپورٹڈ موئسچرائزر استعمال کرتی ہوں جو لوکل اسٹور سے تقریباً 6 ہزار کا ملتا ہے جبکہ کچھ عرصہ  قبل یہی پراڈکٹ 4 ہزار کا مل جاتا تھا۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے اس ایک پراڈکٹ میں بہت اضافہ ہوا مگر اب ڈالر کی قیمت میں کمی سے اس کی قیمت میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔

جانچ پڑتال کا کوئی نظام موجود نہیں

حنا کہتی ہیں کہ پاکستان میں ایک دفعہ جس چیز کی قیمت بڑھ جائے وہ کم نہیں ہوتی ہے کیونکہ یہاں پر جانچ پڑتال کا کوئی نظام موجود نہیں ہے اور ہر کوئی اپنی من چاہی قیمت پر اشیاء فروخت کرتا ہے۔

قیمتیں بڑھ چکی ہیں!

ملائکہ یونیورسٹی کی طالبہ ہیں انہوں نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کاسمیٹیکس کی قیمتوں میں اضافے سے خواتین بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں، کیونکہ بہت بنیادی چیزیں جو میک اپ میں نہیں آتیں مگر ہماری اسکن کے لیے بہت ضروری ہوتی ہیں، ہم ان سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک امریکی کمپنی کا سن بلاک استعمال کرتی ہوں اور پچھلے کچھ ٹائم سے وہ مارکیٹ میں دستیاب ہی نہیں تھا اور جب مجھے ایک فارمیسی سے وہ ملا تو اس کی قیمت دُگنی تھی۔ اور میرے سوال کرنے پر یہی جواب موصول ہوا کہ ’قیمتیں بڑھ چکی ہیں‘۔

وہ کہتی ہیں کہ اس کی قیمت میری استطاعت سے باہر تھی جس کی وجہ سے میں نے ایک سستا سَن بلاک خریدا جو کہ اتنا بھی سستا نہیں تھا، جس کہ وجہ سے میری اسکن بہت خراب ہوگئی۔ اور مجھے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا۔

خواتین کے لیے کچھ پراڈکٹس ضروری ہیں

ملائکہ  کے مطابق مَیں بس یہ کہنا چاہتی ہوں کہ خواتین کے لیے کچھ پراڈکٹس ضروری ہیں ان کو لگژری آئٹمز میں سمجھ کر ٹیکسز لگانا نا انصافی ہے۔ جہاں تک ڈالر کی بات ہے پاکستان میں ڈالر کے ریٹ کم ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر بڑھنے سے چیزوں کی قیمتوں میں یک دم اضافہ ہو جاتا ہے۔

کچھ خریدنے سے پہلے بھی 10 بار سوچنا پڑتا ہے

بشریٰ ایک پرائیویٹ اسکول ٹیچر ہیں جنہوں نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کاسمیٹیکس کی قیمتوں میں اضافے سے بہت ساری چیزیں مارکیٹس میں اب نظر ہی نہیں آتیں۔ دکاندار سے پوچھا جائے تو ان کا یہی جواب ہوتا ہے کہ قیمتیں اتنی زیادہ ہیں کہ وہ پراڈکٹس فروخت ہی نہیں ہوتیں، اس لیے وہ رکھنا بیوقوفی ہے، کیونکہ اس میں ہمارا نقصان ہے۔

بشریٰ کہتی ہیں کہ صرف دکانداروں کے لیے ہی نہیں بلکہ خواتین کے لیے بھی اتنی مہنگی چیزیں خریدنا بہت مشکل ہے کیونکہ اب ہر چیز کی قیمت دگنی ہو چکی ہے ۔کوہ کہتی ہیں کہ چھ خریدنے سے پہلے بھی 10 بار سوچنا پڑتا ہے۔

شوہر سمجھتے ہیں پیسے فضول میں خرچ کیے جا رہے ہیں

وہ کہتی ہیں کہ شوہر تو یہی سمجھتے ہیں کہ پیسے فضول میں خرچ کیے جا رہے ہیں مگر یہ سب چیزیں خواتین کی زندگی کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ امپورٹڈ شیمپو بھی نہیں مل رہے اور پاکستانی شیمپو بالوں کو بہت بری طرح خراب کر رہے ہیں۔ قیمتیں تو زیادہ ہیں ہی مگر اچھی چیزیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔

بشریٰ کا کہنا تھا کہ امید ہے ڈالر کا ریٹ کم ہونے سے پراڈکٹس کی دستیابی یقینی ہوگی اور ڈالر کی قیمت میں کمی کا فائدہ عام فرد تک بھی پہنچے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp