رواں برس کھیلے گئے ون ڈے کرکٹ میچز میں پہلے پاور پلے کے دوران سب سے زیادہ چھکے جہاں ورلڈ کپ کی میزبان ٹیم انڈیا نے لگائے ہیں وہیں آپ کو یہ جان کو حیرت ہوگی کہ اس کیٹیگری میں پاکستان وہ واحد ٹیم ہے جس نے پاور پلے میں رواں برس ایک چھکا بھی نہیں لگایا ہے۔
بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں حصہ لینے ٹیموں کے اس دلچسپ اعداد وشمار سے جو حقیقت ثابت ہوتی ہے کہ وہ یہ ہے کہ پاکستانی اوپنرز اننگ کے آغاز پر نئی گیند کو جارحانہ انداز میں کھیلنے میں ناکام رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ٹیم کا اسٹرائیک ریٹ بھی اوسطاً کم رہتا ہے۔
مایہ ناز فاسٹ بولر اور سابق پاکستانی کپتان وسیم اکرم سمجھتے ہیں کہ ون ڈے میچز میں نمبر ون ٹیم کا اعزار حاصل کرنے کے باوجود ان اعداد وشمار سے جو سبق ملتا ہے وہ یہ ہے کہ پاکستانی اوپننگ بلے باز اپنی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے کھیل کے ابتدائی 10 اوورز میں بہت بہتر کھیلنے میں کچھ خاص کامیاب نہیں رہے ہیں۔
گزشتہ روز دلی میں سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے مابین کھیلے گئے ورلڈ کپ کے ایک اہم میچ میں سری لنکا کی جانب سے پاور پلے میں اچھی بیٹنگ کی مثال دیتے ہوئے ایک نجی اسپورٹس چینل پر تبصرے کے دوران وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستانی بیٹنگ لائن میں اس طرح کی فنشنگ کا فقدان ہے، جسے دور کیا جاسکتا ہے۔
’یہاں پر سبق یہی ہے کہ ہمارے اوپنرز جدوجہد کررہے ہیں اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر پچھلے دو ایک مہینوں سے فخر زمان اپنی فارم میں آنے کی کوشش کررہے ہیں اور امام شاید ون ڈے کرکٹ میں اپنے مختلف کردار کے باعث شاید کچھ نہیں کرپارہے۔‘
اعداد وشمار کے مطابق پاور پلے میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والی ٹیموں میں بھارت کے بعد آسٹریلیا ہے جس نے 29 چھکے لگائے ہیں، تاہم اگر اس فہرست میں ورلڈ کپ سے باہر ٹیموں کو بھی شامل کیا جائے تو 17 چھکوں کے ساتھ جنوبی افریقہ اور 13 چھکوں کے ساتھ سری لنکا کی ٹیموں سے قبل جن ٹیموں کے نام ہیں وہ حیران کرنے کے لیے کافی ہیں۔
مجموعی طور پر تمام کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے رواں برس کے ریکارڈ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے پاور پلے میں 27، نیپال نے 18 اور ویسٹ انڈیز نے 18 چھکے لگائے ہیں۔ وسیم اکرم سمیت دیگر سابق پاکستانی کھلاڑیوں کے مطابق یہ حیران کن حقیقت پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کے پس منظر میں کچھ اور حیران کن صورت اختیار کرلیتی ہے۔
سابق پاکستانی وکٹ کیپر اور کپتان معین خان بھی ان اعداد وشمار پر حیران ہوئے جب انہیں پتا چلا کہ آئی سی سی کے ایسوسی ایٹ رکن ممالک مثلاً نمیبیا، اومان اور امریکا تک کی ٹیمیں بالترتیب 5، 3 اور 5 چھکے لگا چکی ہیں جبکہ پاکستان موجودہ ورلڈ کپ میں شریک نیدرلینڈز، بنگلہ دیش اور افغانستان جیسی ٹیمیں بھی بالترتیب 10، 6 اور 5 چھکے لگاچکی ہیں۔
’بیشتر ٹیمیں منصوبہ بندی کے تحت اپنی اننگ کا آغاز کرتی ہیں، انہوں نے ایک حکمت عملی بنائی ہوتی ہے کہ کس طرح اپنا اسٹرائیک ریٹ بہتر رکھنا ہے، جو ظاہر ہے کہ سنگلز سے نہیں بلکہ بڑے شاٹس یعنی باؤنڈریز سے ملتا ہے۔ پاکستان نمبر ون پر تو رہا ہے مگر ہم نے نہیں دیکھا کہ ہمارے اوپنرز بڑے شاٹس کی کوشش کرتے ہوں۔‘