اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کے خلاف عمان میں اچانک بیداری کی لہر؟

منگل 3 جنوری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

متحدہ عرب امارات اور بحرین نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کیے تو سوڈان اور مراکش نے بعد بھی ان میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت بہت سے لوگوں نے توقع کی تھی کہ سلطنت عمان “ابراہم ایکارڈز” میں شامل ہونے والا اگلا ملک ہو گا۔

سلطنت آف عمان نے پچھلی صدی کی ستر کی دہائی سے تل ابیب کے ساتھ نچلے درجے کے تعلقات برقرار رکھے ہیں اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حیرت انگیز طور پر 2018 میں مسقط کا دورہ بھی کیا تھا۔ نیتن یاھو نے مرحوم سلطان قابوس بن سعید اور عمان کے دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی تھی۔

اسرائیلی وزارت خارجہ میں مشرق وسطیٰ کے امور اور امن عمل کے شعبہ کے سربراہ ایلیو بینجمن کے ایک بیان میں بھی ان معلومات کو دہرایا گیا جن نے کہا گیا ہے کہ “سلطنت آف عمان اگلا ملک ہو سکتا ہے جو اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کا اعلان کرے گا۔ اس وقت عمان نے کہا تھا کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہیمی معاہدے پر دستخط کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تاہم عمانی شوریٰ کونسل کے ایک فیصلے نے عبرانی ریاست کے سخت بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کے ساتھ تعلقات کے قیام کو جرم قرار دے کر حیران کر دیا۔ حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان سرکاری دوروں کے تحت تل ابیب کی جانب سے شہری ہوا بازی کو محفوظ بنانے کی منظوری حاصل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

مفتی احمد بن حمد الخلیلی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم صیہونی ریاست کے تجارتی اور دیگر شعبوں میں مکمل بائیکاٹ کو سخت کرنے کے منصوبے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، جس کی وجہ فلسطینی قوم کے حقوق سے لاتعلقی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہی فیصلہ ہے جو مسلمانوں کے درمیان لازمی اخوت کا حصہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp