ملک میں نیپاہ وائرس کا کوئی کیس نہیں، تاہم محتاط رہنے کی ضرورت ہے، وزارت صحت

اتوار 8 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ )نے نگراں وفاقی وزارت صحت کی ہدایت پر ایڈوائزری جاری کر دی ہے جس کے مطابق پاکستان میں نیپاہ وائرس (این آئی وی) کے پھیلنے کا خطرہ فی الوقت کم ہے۔ تاہم ملک بھر میں داخلی راستوں پر حکام کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان وزارتِ صحت ندیم جان نے کہا ہے کہ جنوبی بھارت کے صوبے کیریلا میں نیپاہ وائرس کے کیسز کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جن کے بعد حکومت نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کو تحقیق کے بعد ایڈوائزری جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ ’این آئی ایچ‘ کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ تا حال پاکستان میں نیپاہ وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔اس لیے محدود ایڈوائزری جاری کی جا رہی ہے۔ جس کے بعد قومی ادارہ صحت اور بارڈر ہیلتھ سروسز کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کر دیں گئی ہیں۔

ندیم جان نے بتایا کہ بارڈر ہیلتھ سروسز کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رھے ہیں جب کہ عوام کو مہلک بیماریوں اور وبا سے محفوظ رکھنے کے لیے انٹر نیشنل ہیلتھ ریگولیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق نیپاہ وائرس کو پہلی بار 1999 میں ملائیشیا میں پایا گیا تھا۔

یہ جانوروں جن میں چمگادڑ اور پگ زیادہ شامل ہیں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتا ہے اور براہ راست انسان سے انسان میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ نیپاہ وائرس ان قدرتی پھلوں سے انسانوں میں منتقل ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جو چمگادڑ نے کھائے ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں یا جانوروں کے لیے نیپاہ وائرس کے علاج کے لیے کوئی دوا یا ویکسین دستیاب نہیں ہے جب کہ انسانوں کے لیے بنیادی علاج احتیاط برتنے میں ہی ہے۔

حالیہ مہینوں میں بھارت کے شہر کیرالہ میں نیپاہ وائرس کے کیسز دوبارہ سامنے آئے ہیں جس کے بعد ریاست بھر میں اسکولوں کو بند کر دیا گیا ہے اور شہریوں کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

این آئی ایچ کی جانب سےجاری کی گئی ایڈوائزری کے مطابق رواں سال ستمبر میں بھارتی ریاست میں این آئی وی کے 6 کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور اس وائرس کے نتیجے میں 2 اموات ہوئی تھیں۔

اس سے قبل بنگلہ دیش، ملائیشیا، فلپائن، سنگاپور اور بھارت سمیت دیگر ممالک میں بھی انسانوں میں نیپاہ وائرس کے مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں۔

 اگرچہ نیپاہ وائرس ایشیا میں صرف چند ہی جگہوں پر سامنے آیا ہے ، لیکن یہ وسیع پیمانے پر جانوروں کو متاثر کرتا ہے اور لوگوں میں شدید بیماری اور موت کا سبب بنتا ہے، جس سے یہ صحت عامہ کے لیے تشویش کا باعث بھی بنتا ہے۔

پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بیماری کا مجموعی خطرہ کم ہے اور آج تک انفیکشن کے دستاویزی جانوروں یا انسانوں کے کیسز کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاہم ایسے کئی عوامل ہیں جو پاکستان میں این آئی وی کے پھیلنے کی وجہ بن سکتے ہیں جیسے چمگادڑوں کی پیٹروپس گیگنٹیس نسل کی موجودگی کے شواہد، بین الاقوامی سفر اور بھارت کے ساتھ طویل سرحد جہاں این آئی وی پھیلنے کی اطلاعات موجود ہیں‘۔

این آئی ایچ نے متعدد احتیاطی تدابیر پر جاری کی ہیں جو پاکستان میں این آئی وی کے پھیلنے کو روکنے کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ احتیاطی تدابیر کی جلد نشاندہی اور ان پر عمل درآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی، علاقائی محکمہ صحت، پوائنٹس آف انٹریز (خاص طور پر بارڈر ہیلتھ سروسز کے تحت ہوائی اڈے)، اسپتالوں، ڈاکٹروں اور لیبارٹری پرسنلز (سرکاری اور نجی) اور لائیو سٹاک اور ڈیری کے محکموں کو محتاط رہنے اور ڈبلیو ایچ او کی ہدایات کے مطابق این آئی وی کے کسی بھی مشتبہ کیس یا واقعہ کے بارے میں صحت حکام کو مطلع کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ این آئی ایچ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp