اسرائیل پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حملوں کے بعد امریکا نے اسرائیل کی مدد کے لیے ایک بحری بیڑہ مشرقی بحیرہ روم کی طرف روانہ کر دیا ہے۔
اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پہلے ہی جنگ کے فرمان پر دستخط اور فلسطینیوں کو 12 گھنٹے کے اندر غزہ شہر خالی کرنے کا الٹی میٹم دے چکے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ جوہری توانائی سے چلنے والا طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے جو جدید گائیڈڈ میزائلوں، ڈسٹرائر اور گائیڈڈ میزائل کروزر سے لیس ہے۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ بحیرہ روم میں اسٹرائیک گروپ کی موجودگی کا مقصد لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیل مخالف دیگرعسکریت پسند گروپوں کو روکنا ہے۔
مزید پڑھیں
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا خطے میں اپنے لڑاکا طیاروں کی موجودگی کو بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے، جس میں F-35، F-15،F-16 اور A-10 سکواڈرن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شام اور خلیج عمان سمیت پورے خطے میں ایرانی افواج کو روکنے کے لیے حالیہ مہینوں میں ان میں سے کئی طیارے مشرق وسطیٰ بھیجے گئے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن ہفتہ کے روز اسرائیل کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیل پر ہونے والے حملوں میں ایران نے براہ راست کوئی کردار ادا ہے یا نہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حماس کو ایران کا تعاون حاصل ہے۔
واضح رہے حزب اللہ کی طرح حماس کو بھی امریکا، یورپی یونین اور اسرائیل نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے۔