کرکٹ ورلڈ کپ کی بہترین ٹرافی؟

پیر 9 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیائے کرکٹ کا پہلا ون ڈے میچ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان 5 فروری 1971 کو کھیلا گیا تھا۔ پہلا کرکٹ ورلڈ کپ جون 1975 میں انگلینڈ کے 5 شہروں اور 6 گراؤنڈز پر کھیلا گیا۔ ورلڈ کپ میں 8 ٹیموں نے شرکت کی جن میں 6 ٹیسٹ ٹیمیں انگلینڈ، آسٹریلیا، بھارت، پاکستان، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز جبکہ 2 ایسوسی ایٹ ٹیمیں سری لنکا اور مشرقی افریقہ تھیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے فاتح ٹیم کو کرکٹ ورلڈ کپ ٹرافی پیش کی جاتی ہے۔ موجودہ ٹرافی 1999 کے ورلڈ کپ کے لیے بنائی گئی تھی جو کرکٹ کی تاریخ کی پہلی مستقل ٹرافی تھی۔ اس سے قبل ہر ورلڈ کپ کے لیے نئی ٹرافی بنائی جاتی تھی۔

آئی سی سی نے اس ٹرافی کا خیال فیفا (فٹبال کھیلنے والے ممالک کی عالمی تنظیم) سے مستعار لیا تھا۔ 1930 سے جاری مقابلوں کے لیے 1974 میں تجویز دی گئی تھی کہ فیفا کے لیے ایک مستقل ٹرافی تیار کی جائے جو فیفا کی ملکیت رہے گی تاہم فاتح ملک کو اس کی نقل دی جائے گی۔

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کی موجودہ ٹرافی کو برطانیہ کی گیرارڈ اینڈ کمپنی کے پال مارسڈن نے ڈیزائن کیا تھا۔ گیرارڈ اینڈ کمپنی کے ماہر کاری گروں کی بہترین ٹیم نے اسے لندن میں 2 ماہ کی مدت میں تیار کیا تھا۔ ٹرافی اوٹیول سلور اسمتھز کی نگرانی میں تیار کی گئی تھی۔

سونے اور چاندی سے بنائی گئی ٹرافی میں سب اہم چیز سونے کا گلوب ہے، جسے چاندی سے بنے 3 ستونوں نے تھام رکھا ہے۔ کرکٹ سٹمپس اور بیلز کی شکل کے ستون کرکٹ کے 3 بنیادی پہلوؤں بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ گلوب (دنیا) کرکٹ گیند کی نمائندگی کرتا ہے۔

ٹرافی کی اونچائی 60 سینٹی میٹر اور وزن 11 کلوگرام (11.0567) سے کچھ زیادہ ہے۔ ٹرافی کے بنیادی دائرے پر گزشتہ فاتح ممالک کے نام کندہ ہیں جہاں 20 ناموں کے لیے جگہ مختص ہے۔ ٹرافی کو اس مہارت سے ڈیزائین کیا گیا ہے کہ یہ کسی بھی زاویے سے دیکھنے پر ایک جیسی ہی نظر آتی ہے۔ اس کی تیاری پر 40 ہزار پاؤنڈز (ایک کروڑ 35 لاکھ95 ہزار 226 روپے قریباً) خرچ ہوئے تھے۔

1999 سے اصل ٹرافی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ہیڈ کوارٹرز دبئی میں ہی رکھی جاتی ہے لیکن اس کی نقل فاتح ٹیم کو دی جاتی ہے اور اسی ملک کے پاس رہتی ہے۔ اصل ٹرافی کے چاندی سے بنے ستون پر آئی سی سی کا آفیشل لوگو کندہ ہے جبکہ اس کی نقل پر ورلڈ کپ ایڈیشن کا لوگو کندہ کیا جاتا ہے۔

کرکٹ ورلڈ کپ کی پہلی ٹرافی: پروڈینشل کپ

پروڈینشل ٹرافی 1972 سے 1982 تک انگلینڈ میں منعقد ہونے والے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹس کے فاتحین کو دی جاتی تھی۔ پروڈینشل پی ایل سی ایک برطانوی ملٹی نیشنل انشورنس کمپنی ہے جس کا صدر دفتر لندن میں ہے۔ کمپنی مئی 1848 میں لندن میں پیشہ ور اور محنت کش افراد کو قرض فراہم کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔

1975، 1979 اور 1983 میں ورلڈ کپ کے پہلے تینوں ایڈیشنز کو پروڈینشل انشورنس کمپنی نے اسپانسر کیا تھا اور اسی وجہ سے ٹرافی کو پروڈینشل کپ کا نام دیا گیا۔ پروڈینشل کپ 1975، 1979 اور 1983 میں 3 ورلڈ کپ فاتحین (2 بار ویسٹ انڈیز اور ایک بار انڈیا) کو دیا گیا تھا۔

میریلیبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) کا ہیڈ کوارٹر لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں ہے۔ یہ برٹش کرکٹ کی سابق گورننگ باڈی ہے، جس کی بنیاد 1787 میں لندن میں رکھی گئی تھی۔ میریلیبون جلد ہی انگلینڈ کا معروف کرکٹ کلب بنا اور بالآخر کرکٹ قوانین پر عالمی اتھارٹی بن گیا۔ پروڈینشل ٹرافی، لارڈز کرکٹ اسٹیڈیم میں موجود ایم سی سی کرکٹ میوزیم میں محفوظ ہے۔ 2 بار کی فاتح ویسٹ انڈیز اور 1983 کے فاتح بھارت کے پاس اس کی نقول موجود ہیں۔

کرکٹ ورلڈ کپ کی دوسری ٹرافی: ریلائنس کپ

کرکٹ کے پہلے 3 عالمی مقابلوں کی میزبانی برطانیہ نے کی تھی، تاہم 1987 کے ورلڈ کپ کا انعقاد مشترکہ طور پر پاکستان اور بھارت میں ہوا تھا۔ ورلڈ کپ کے چوتھے ایڈیشن میں ایک روزہ مقابلوں میں 60 اوورز کو کم کرکے 50 تک محدود کر دیا گیا تھا۔

مشہور بھارتی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز نے بھارت سرکار کو 2 شرائط پر اسپانسر کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔ اول یہ کہ ورلڈ کپ کا نام ریلائنس کپ رکھا جائے اور ٹورنامنٹ سے قبل پاک بھارت نمائشی میچ میں ریلائنس گروپ کے بانی دھیروبھائی امبانی، بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کے ساتھ والی نشست پر بیٹھ کر میچ دیکھیں گے۔ وسائل کی قلت کی شکار بھارت سرکار نے ریلائنس گروپ کی دونوں شرائط مان لی تھیں۔

جب میگا ایونٹ کے لیے ٹرافی بنانے کی بات آتی ہے تو قرعہ فال بھارت کے گلابی شہر جے پور کے ماسٹر کاریگر امیت پابووال کا نکلا۔ امیت کارپوریٹ اور اسپورٹس تنظیموں کی پہلی پسند ہیں۔ امیت پابوال کے پاس مختلف اسپورٹس ٹرافیز تیار کرنے کے بہت سے اعزازات ہیں، جن کی بدولت ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں بھی درج ہے۔

امیت پابووال نے ریلائنس کرکٹ ورلڈ کپ 1987، آزادی کپ، ہیرو کپ، ایم آر ایف ورلڈکپ، ولزورلڈکپ 1996، ابوظہبی کے فرینڈ شپ کپ اور ٹی 20 ورلڈ کپ، ڈیزائن کرکے شہرت حاصل کی ہے۔

امیت پابووال نے ریلائنس کرکٹ ورلڈ کپ 1987 کو تیار کرکے شہرت حاصل کی۔

1987 کے ورلڈ کپ کا فائنل میچ 8 نومبر 1987 کو ایڈن گارڈن اسٹیڈیم کولکتہ میں کھیلا گیا تھا۔ آسٹریلیا نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد انگلینڈ کو 7 رنز سے شکست دی اور کینگرو کپتان ایلن بارڈر نے چاندی سے بنا گولڈ پلیٹڈ اور ہیرے جَڑا ریلائنس کپ اٹھایا، جس پر 8 لاکھ بھارتی روپے خرچ کیے گئے تھے۔

کرکٹ ورلڈ کپ کی تیسری ٹرافی: بینسن اینڈ ہیجز کپ

آئی سی سی ورلڈ کپ کے پانچویں ایڈیشن کی میزبانی مشترکہ طور پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو سونپی گئی تھی۔ اس تاریخ ساز ایڈیشن کی خاص بات یہ تھی کہ پہلی بار اس کے کئی میچ برقی روشنی میں کھیلے گئے جبکہ کرکٹ گیند کا رنگ سرخ سے سفید اور یونیفارم سفید کے بجائے قومی رنگوں سے بدل دیا گیا تھا۔

کرکٹ کے عالمی ادارے کا نام انٹرنیشنل کرکٹ کانفرنس سے بدل کر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) رکھ دیا گیا تھا۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم طویل پابندی کے بعد ورلڈکپ 1992 سے دوبارہ بین الاقوامی کرکٹ میں آئی اور پہلی مرتبہ ورلڈ کپ مقابلوں میں شریک ہوئی۔

پانچ سالہ وقفے کے بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلے گئے ورلڈ کپ کو سگریٹ ساز کمپنی بینسن اینڈ ہیجز نے اسپانسر کیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ ایڈیشن ’بینسن اینڈ ہیجز کپ 1992‘ سے مشہور ہوا۔ بینسن اور ہیجز کپ واٹرفورڈ کرسٹل سے بنائی گئی ورلڈ کپ کی منفرد ٹرافی ہے جس میں کسی دھات کا استعمال نہیں کیا گیا ہے۔

کرکٹ مبصرین کے مطابق یہ آئی سی سی ورلڈ کپ کی سب سے بہترین ٹرافی ہے۔ واٹرفورڈ کرسٹل ٹرافی ایک خوبصورت گلوب کی مانند ہے جس پر عالمی مقابلوں کے پانچویں ایڈیشن میں شریک 9 ٹیموں کے لوگو نقش کیے گئے تھے۔ ٹرافی کی قیمت 8 ہزار پاؤنڈ (27 لاکھ 10 ہزار 4 سو 84 روپے) تھی۔

آسٹریلیا کے سب سے بڑے میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں 25 مارچ 1992 کو کھیلے گئے فائنل میچ میں پاکستان نے انگلینڈ کو 22 رنز سے شکست دیکر کامیابی سمیٹی۔ گرین شرٹس کے کپتان عمران خان نے بینسن اینڈ ہیجز کپ وصول کیا تھا جو نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں رکھا گیا ہے۔

کرکٹ ورلڈ کپ کی چوتھی ٹرافی: ولز کپ

کرکٹ ورلڈ کپ کے چھٹے ایڈیشن کی میزبانی بھارت، پاکستان اور سری لنکا کو مشترکہ طور پر ملی تھی۔ لیکن سری لنکا میں تامل ناڈو کی دہشت گردی کے باعث آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکا جانے سے انکار کردیا۔یوں واک اوور ملنے پر سری لنکا بغیر کھیلے فاتح رہا اور باآسانی کوارٹر فائنل کے لیے کوالیفائی کر گیا تھا۔

1996 کے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ 12 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ چھٹے ایڈیشن میں عرب امارات، کینیا، اور ہالینڈ کی ٹیموں کا اضافہ ہوا تھا۔ گروپ اے میں بھارت، ویسٹ انڈیز ، آسٹریلیا، سری لنکا، زمبابوے اور کینیا جب کہ گروپ بی میں پاکستان، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، عرب امارات اور ہالینڈ شامل تھیں۔

ولز ورلڈ کپ 1996 آئی سی سی کی تاریخ کا سب سے بڑا کپ ہے۔

ورلڈ کپ کو سگریٹ ساز کمپنی انڈیا ٹوبیکو کمپنی (آئی ٹی سی) کے برانڈ ولز نے اسپانسر کیا تھا۔ اس لیے ٹرافی کو ولز ورلڈکپ کا نام دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ ولز کپ 1996 آئی سی سی کی تاریخ کا سب سے بڑا کپ ہے۔ 17 مارچ 1996 کو قذاقی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے فائنل میچ سری لنکا نے آسٹریلیا کو 7 وکٹوں سے  شکست دے کر ورلڈ کپ کی سب سے بڑی ٹرافی جیت لی تھی۔

وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو فائنل کی مہمانِ خصوصی تھیں انہوں نے سری لنکن کپتان ارجنا رانا ٹنگا کو چاندی سے بنی بیش بہا گولڈ پلیٹیڈ ٹرافی پیش کی تھی۔ یہ ٹرافی بھی جے پور کے ماسٹر کاریگر امیت پابووال نے تیار کی تھی۔ ٹرافی پر ٹورنامنٹ کھیلنے والی تمام ٹیموں کے جھنڈے بھی بنائے گئے تھے۔

کرکٹ ورلڈ کپ کی مستقل ٹرافی: آئی سی سی ورلڈ کپ

1996 تک کرکٹ کے عالمی مقابلوں میں مختلف اسپانسرز کی وجہ سے مختلف ٹرافیاں بنائی جاتی رہی تھیں جب کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے 1999 کے ورلڈ کپ سے اپنی ملکیتی ٹرافی دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

آسٹریلیا نے 1999، 2003 اور 2007 کے ورلڈ کپ جیتنے کی ہیٹرک کرکے نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا، یہ کینگروز کا چوتھا عالمی ٹائٹل تھا۔ 2011 میں بھارت نے دوسری مرتبہ ورلڈ کپ اپنے نام کیا جبکہ 2015 میں آسٹریلیا پانچویں بار ورلڈ کپ کا فاتح ٹھہرا۔ 2019 میں کرکٹ کی دیوی انگلینڈ پر رام ہوئی تو وہ پہلی بار ورلڈ کپ جیت کر سرخرو ہوا۔ 1999 کے بعد سے تمام فاتحین کو آئی سی سی ٹرافی کی نقول دی گئی ہیں۔ 2023کے ورلڈ کپ کا فاتح کون ہوگا فیصلہ 19 نومبر کو ہوگا؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp