سائفر کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت: اسلام آباد ہائیکورٹ کا آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر دلائل کا حکم

پیر 9 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت پر ان کے وکیل سلمان صفدر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر بھی دلائل دینے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر پیش ہوئے، سپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور اور راجا رضوان عباسی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے وکیل چیئرمین پی ٹی آئی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر بھی دلائل دینے کا حکم دیدیا۔ سلمان صفدر نے کہا کہ سب سے زیادہ قانون سے متعلق ہی عدالت کی معاونت کروں گا، عمران خان کے وکیل نے سائفر کیس میں ایف آئی آر بھی پڑھ کر سنائی ۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے اندر کسی جگہ سائفر کا ذکر نہیں، آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں 14سال قید یا موت کی سزا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چالان میں کتنے افراد کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے؟ سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کیخلاف چالان جمع کرایا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سائفر کوڈڈ شکل میں آتا ہے تو اس کے بعد کیا ہوتا ہے؟ وکیل نے کہا کہ الزام ہے ذاتی مقاصد کے لیے کلاسیفائیڈ ڈاکیومنٹ کے حقائق کو ٹوئسٹ کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے اعظم خان کو میٹنگ منٹس تیار کرنے کا کہا تھا، سائفر کو غیرقانونی طور پر رکھنے اور غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔کہا گیا کہ اسد عمر اور اعظم خان کے کردار کو تفتیش کے دوران دیکھا جائے گا، ایف آئی اے نے سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کے ذریعے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ آفیشل سکریٹ ایکٹ 1923 کا، سو سال پرانا قانون ہے، اس ایکٹ کے اندر کسی جگہ سائفر کا ذکر نہیں۔ میں کہوٹہ پلانٹ کی تصاویر لے کر دشمن ملک کو دے دوں تو اس پر لگتا ہے آفیشل سیکرٹ ایکٹ، جس کی سزا 14 سال قید یا موت کی سزا ہے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ ہر ایمبیسی میں ایسے تربیت یافتہ افراد ہوتے ہیں جو سیکرٹ کوڈز سے واقفیت رکھتے ہیں، سائفر فارن آفس میں آتا ہے، ڈی کوڈ ہونے کے بعد کاپیز بنتی ہیں، سائفر کی کاپیز پھر آرمی چیف سمیت 4 دفاتر میں تقسیم ہوتی ہیں۔ یہ سیکرٹ ڈاکیو منٹ کی سیکرٹ کمیونیکیشن ہوتی ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ فارن سیکریٹری کا دائرہ اختیار ہوتا ہے کہ سائفر کس کو بھجوانا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کوئی سٹینڈرڈ پریکٹس نہیں کہ سائفر کس آفس کو لازمی جاتا ہے؟ شاہ خاور نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ سائفر پیغام کس نوعیت کا ہے۔ آخر میں اصل سائفر رہ جاتا ہے، ڈی کوڈڈ ٹیکسٹ نہیں، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہوگا یہ قانون یہاں لگتا بھی ہے یا نہیں۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت جمعرات 12 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp