سارہ سنی: قوتِ سماعت سے محروم پہلی بھارتی وکیل کیسے کیس لڑتی ہیں؟

منگل 10 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قوتِ سماعت سے محروم خاتون وکیل سارہ سنی نے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک کیس میں جرح کرکے نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ ان کی کامیابی نے معذور افراد اور ان کی ترجمانی کرنے والوں کے لیے بھی نئے دروازے کھول دیے ہیں۔

سارہ سنی کی کہانی شاید انوکھی نہ ہو، لیکن جو انہوں نے جو کر دکھایا ہے وہ یقیناً انوکھا ہے۔ سارہ سنی انڈیا کی پہلی وکیل ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ تک پہنچ کے منفرد ریکارڈ قائم کیا ہے۔ انہوں نے کامیابی کے سفر میں اپنی معذوری کو مجبوری نہیں بننے دیا۔  جنوبی شہر بنگلورو (سابقہ بنگلور) کی رہائشی سنی سارہ 2 سال سے قانون کی پریکٹس کر رہی ہیں، انہیں دیگر وکلاء سے یہ چیز ممتاز کرتی ہے کہ انہیں سنائی نہیں دیتا۔

27 سالہ سارہ سنی گزشتہ ماہ پہلی بار سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے سامنے پیش ہوئیں تھیں جب عدالت نے دلائل میں مدد کے لیے اشاروں کی زبان کے ماہر شخص کو ان کا ترجمان مقرر کیا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سنی سارہ کی عدالت میں موجودگی سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے کیوں کہ اس سے بولنے اور سننے کی قوت سے محروم طبقے کو آگے بڑھنے کا حوصلہ اور ہمت مل سکتی ہے۔ سینئر وکیل میناکا گروسوامی نے اسے تاریخی اور اہم واقعہ قرار دیا ہے۔

سارہ سنی کی ساتھی وکیل سانچیتا عین کا کہنا تھا کہ سنی نے جو قدم اُٹھایا ہے، اس سے بہت سے لوگوں کو ہمت مل سکتی ہے، خاص طور پہ ان لوگوں کو جو سن نہیں سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ سنی نے اپنے جذبے اور ہمت سے سب کو حیران کردیا ہے۔ نچلی عدالتوں میں اسے مترجم کی اجازت نہیں تھی کیونکہ ججوں کا خیال تھا کہ ان کے پاس قانونی اصطلاحات کو سمجھنے کے لیے ضروری قانونی علم نہیں ہوگا، تو وہ اپنے دلائل تحریری طور پر پیش کرتی تھیں۔

سارہ سنی اپنے والدین کے ہمراہ

رائےچودھری، جنہوں نے سارہ کی ترجمانی کی، جب وہ پہلی بار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو انہوں نے قانون نہیں پڑھا تھا لیکن انہیں وکلاء اور قانون کے طالب علموں کے لیے ترجمانی کرنے کا تجربہ تھا۔ وہ ماضی میں 2 مقدمات میں بہرے وکلاء کے لیے دہلی ہائیکورٹ میں بھی پیش ہو چکے ہیں۔

سارہ سنی کا کہنا تھا کہ انہیں خود پر بھروسہ ہے، اور وہ ہر اس انسان کو بتانا چاہتی ہیں جو سن نہیں سکتے کہ اگر وہ کچھ کر سکتی ہیں تو کوئی بھی یہ سب کچھ کرسکتا ہے۔ سارہ بنگلورو میں پیدا ہوئیں، ان کی جڑواں بہن ماریہ سنی اور اس کا بھائی پراتک کروولا بھی بہرے ہیں۔

پراتک کورویلا امریکا میں سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور اب ٹیکساس میں بہروں کے ایک اسکول میں پڑھاتے بھی ہیں، جب کہ ماریہ سنی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں۔ ان کے والدین نہیں چاہتے تھے کہ ان کے بچے بہرے بچوں کے خصوصی اسکولوں میں تعلیم حاصل کریں۔ تینوں بہن بھائیوں کے لیے ایسی جگہ تلاش کرنا مشکل تھا لیکن انھیں صحیح جگہ مل گئی تھی۔

سارہ سنی نے بنگلورو کے سینٹ جوزف کالج میں قانون کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی والدہ اسکول کی پڑھائی میں بہت مدد کرتی تھیں لیکن قانون کی پڑھائی میں سارہ کی مدد نہیں کرسکیں تھیں۔ سارہ کہا کرتی تھیں کہ والدین اور اپنے بہن بھائیوں تعاون حاصل ہے تو وہ سب کچھ کرلیں گی۔ سارہ اپنی کامیابیوں پر ہمیشہ والدین کی شکر گزار رہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں ترجمانوں کی کمی کی وجہ سے بہرے اور گونکے لوگ وکالت میں کیریئر نہیں بنا پاتے۔ رائےچودھری نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ بہروں کو یہ احساس ہو کہ قانون کے تحت انہیں بھی بہت سے حقوق حاصل ہیں۔

رنجینی پیدائشی طور پر بہری ہیں اور آئی ٹی کمپنی میں کام کرتی ہیں، انہوں نے سارہ سنی کی کامیابی کو نعمت اور رکاوٹیں ختم ہونے کی ابتدا قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے سارہ سنی کو وکالت کے لیے مترجم دے کر مثال قائم کی ہے، اب دیگر عدالتیں بھی اسی نقشِ قدم پر چلیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp