افغان مہاجرین کا انخلا، بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے رہائشی پریشان کیوں؟

منگل 10 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت نے یکم نومبر تک ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس حوالے سے چاروں صوبوں میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کی گرفتاری کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ بات کی جائے اگر بلوچستان کی تو صوبے کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔

حکومتی فیصلے کے بعد اس وقت ضلع چمن کے رہائشی ذہنی اضطراب میں مبتلا ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ضلع چمن کے رہائشی ستار خوندائی نے بتایا کہ ضلع چمن میں روزانہ کی بنیاد پر افغان باشندے بذریعہ چمن پاکستان آتے ہیں ان میں وہ افراد بھی موجود ہیں جو کاروبار کے لیے چمن کا رخ کرتے ہیں جبکہ بہت سے ایسے افراد بھی موجود ہیں جن کی رشتہِ داریاں چمن میں ہیں۔

ستار خوندائی نے بتایا کہ دراصل برطانوی دور حکومت میں افغان حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت افغانستان کے علاقے اسپن بولدک اور پاکستان کے علاقے چمن کے رہائشی اپنی شناخت ظاہر کرکے بنا پاسپورٹ کے نقل و حرکت کرسکتے ہیں تاہم بعد ازاں پاکستان کی حکومت میں بھی سلسلہ یوں ہی جاری تھا۔ اسپن بولدک کے رہائشی تذکرہ جبکہ پاکستان کے رہائشی قومی شناختی کارڈ دکھا کر ان علاقوں میں تجارت اور آمدورفت کرسکتے تھے تاہم حکومتی فیصلے کے بعد عوام اس تذبذب کا شکار ہے کہ آیا انہیں پھر آمدورفت کی اجازت ہوگی یا نہیں؟

حکومت بلوچستان اور ضلع چمن و قلعہ عبداللہ کے قبائلی عمائدین کے درمیان اعلیٰ سطح جرگہ میں حکومتِ بلوچستان نے غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے فیصلے کو حتمی قرار دیا ہے۔

جرگے میں نگراں وزیراعلی بلوچستان میرعلی مردان ڈومکی نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم تارکین کو واپسی کے لیے ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے۔ چمن میں پاسپورٹ آفس میں اضافی عملہ تعینات کیا گیا ہے، دفتر 24 گھنٹے کھلا رہے گا جبکہ قلعہ سیف اللہ میں جلد پاسپورٹ آفس فعال ہو جائے گا۔

نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کسی ایک قبیلے یا قوم سے نہیں۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کا فیصلہ کیا گیا ہے یہ پالیسی صرف افغان شہریوں کے لیے نہیں بلکہ اس کا اطلاق تمام غیر قانونی مقیم تارکین وطن پر ہوتا ہے۔ کاغذی تذکرہ 2 روز میں ختم ہوجائے گا، جس کی جگہ پاسپورٹ اور ای تذکرہ مؤثر ہوگا۔ ڈپٹی کمشنر آفس چمن میں فوکل پوائنٹ قائم کردیا گیا ہے۔

اعلیٰ سطح اجلاس میں نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کو ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد اور بلوچستان سے غیر ملکی تارکین وطن کے انخلا سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر بریفننگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاک افغان سرحدی علاقے چمن سے ابتک 150 کے لگ بھگ خاندانوں کو باعزت طور پر پوری سہولیات کے ساتھ واپس ان کے وطن بھجوایا گیا ہے۔

پاک افغان سرحد پر واپسی کے اس عمل کے مستقل جائزے کے لیے مؤثر مانیٹرنگ میکنزم بھی تشکیل دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں قائم مانیٹرنگ کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔ مقررہ تاریخ کے بعد شروع ہونے والی کارروائی کے بعد تارکین کو 3 کیمپس میں رکھا جائے گا جہاں بنیادی سہولیات فراہم کردی گئی ہیں۔

تارکین کی تعداد کے مطابق ان کیمپس میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ پاک افغان سرحدی علاقے میں تارکین کی اس غیر معمولی آمد کے باعث چمن میں پولیس اور لیویز کی نفری میں اضافہ کیا جا رہا ہے اس کے علاوہ چمن میں افغان سب قونصلیٹ آفس کے قیام کے لیے بھی تجویز دی گئی ہے۔ حکومت کی کوشش ہوگی کہ نئی شناختی دستاویزات کے مطابق چمن میں ویزا آن ارائیول دیا جائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ چمن میں پاسپورٹ ریڈ ایبل مشین کی تنصیب کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کیا جارہا ہے اور وفاقی حکومت سے متعلق حل طلب دیگر امور کے لیے بھی متعلقہ حکام سے رابطہ کیا جارہا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ غیر ملکی تارکین کے خلاف ہونے والی یہ کارروائیاں کسی بھی مخصوص قبائل کے خلاف نہیں بلکہ جو بھی غیر ملکی پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں ان کو باعزت طور پر واپس لوٹ جانے کا موقع دینے کے بعد کارروائی شروع کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بسنے والے تمام قبائل اور افراد ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن کسی بھی ملک میں یہ تصور نہیں کہ کسی دوسرے ملک کے باشندے غیر قانونی طور پر مستقل رہائش اختیار کرلیں۔چمن اور قلعہ عبداللہ کے تمام باشعور قبائل اس بات کو بہتر سمجھتے کہ قومی سطح کے یہ فیصلے ہماری آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل اور قانون و آئین کی بالا دستی سے جڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر ایریا کے عوام کے جائز تحفظات کے ازالے کے لیے بہتر اقدامات اٹھائیں گے اور ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ افغان ٹریڈ اور دیگر معاملات کو باقاعدہ ریگولیٹ کرکے دیرینہ قابل حل مسائل کو ہمیشہ کے لیے نمٹایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp