محکمہ موسمیات نے تمام صوبوں کے محکمہ ہائے صحت کو ڈینگی کے بارے میں خط لکھا ہے جس میں موسم سرما میں متعلقہ اداروں کو ڈینگی مرض کی روک تھام کے لیے پیشگی انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اے پی پی کے مطابق تمام محکمہ ہائے صحت کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پشاور سمیت ملک کے بڑے شہروں میں 05 دسمبر تک ڈینگی وائرس پھیلنے کا خدشہ موجود ہے اور اس بخار نے اپنی جڑیں گہری کرتے ہوئے ملک میں پچھلے 10 سال کے دوران ایک بڑی تعداد میں لوگوں کی صحت کو شدید متاثر کیا ہے۔ ڈینگی کا رجحان خاص طور پر مون سون کے بعد کے موسم یعنی 20 ستمبر سے 5 دسمبرتک کے دوران زیادہ رہتا ہے۔
ڈینگی کب اور کس صورت میں فعال ہوجاتا ہے؟
خط میں کہا گیا ہے کہ ڈینگی ان ادوار میں شروع ہوتا ہے جہاں درجہ حرارت اور نمی کی حد بالترتیب 26 سے 29 سینٹی گریڈ تک رہتی ہے۔ ڈینگی کے حملوں کا فعال دورانیہ طلوع آفتاب کے 2 گھنٹے بعد اور 2 گھنٹے پہلے ہے۔ اسی طرح غروب آفتاب کے وقت درجہ حرارت 16 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہونے پر افزائش بند ہو جاتی ہے۔
تجزیے کی بنیاد پر چونکہ ماحول ستمبر کے وسط سے ڈینگی کے آغاز کے لیے سازگار ہوا ہے اوریہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ اکتوبر میں ڈینگی وائرس پھیل سکتا ہے جس کا اثر دسمبر تک برقرار رہے گا لہذا تمام سٹیک ہولڈرز کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اضلاع میں پھیلنے کے لیے پیشگی اقدامات کریں۔
خیبرپختونخوا شہروں کے علاوہ ملک کے دیگر بڑے شہروں کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، حیدرآباد، فیصل آباد، سیالکوٹ، لاڑکانہ اور ملتان کا بھی ذکر کرتے ہوئے خط میں کہا گیا کہ مون سون بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں اکتوبر سے دسمبر تک ڈینگی وائرس پھیلنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر خیبر پختونخوا میں فوکل پرسن برائے ڈینگی امراض ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے بتایا کہ ڈینگی مچھر سرد موسم میں زیادہ حملہ آور رہتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں اکتوبر اور نومبر کے مہینے ڈینگی وائرس کے لیے بہت خطرناک ہوتے ہیں۔ محکمہ صحت خیبر کی جانب سے حفاظتی اقدامات کا سلسلہ ہر سال جنوری ہی سے شروع ہو جاتا ہے۔
محکمہ صحت، ڈبلیو ایس ایس پی، محکمہ اوقاف، صوبے کے تمام اضلاع کی انتظامیہ، ٹاؤنز ایڈمنسٹریشنز و دیگر متعلقہ ادارے سال بھر کھڑے پانی یا جہاں بھی ضرورت محسوس کی جاتی ہے، اسپرے کرانے و دیگر حفاظتی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں، اس طرح وقتا فوقتاً عوام میں آگاہی پھیلائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے بتایا کہ اگست کے بعد تمام متعلقہ اداروں کی سرگرمیوں میں تیزی لائی جاتی ہے، رواں موسم سرما کے لیے بھی پیشگی اقدامات کیے گئے ہیں، گزشتہ سال پہلے 10 ماہ میں 12 ہزار سے زائد ڈینگی کیسز آئے تھے لیکن کامیاب حکمت عملی کے باعث رواں سال صرف 448 کیسز آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیسز اور وبا کی روک تھام میں خیبر پختونخوا کے عوام نے محکمہ صحت کےساتھ بہت تعاون کیا لیکن ڈینگی وائرس کے خاتمے کیلئے اب بھی عوام کا تعاون درکار ہے۔ ڈینگی کی افزائش کے لیے صاف پانی زیادہ موزوں ہوتا ہے، صاف پانی ہی میں ڈینگی انڈے دےکر اپنا افزائش بڑھا دیتا ہے لہذا عوام چاہیے کہ وہ گھروں میں یا باہر کہیں بھی پانی موجود ہو اس پر مٹی ڈال کر ختم کردیں۔
ڈاکٹر اکرام اللہ کا کہنا تھا کہ گھروں میں استعمال کے لیے صاف پانی کو ڈھانپیں، خود کو محفوظ بنانے کے لیے جسم کو اچھی طرح سے ڈھانپیں اور مچھر دانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ عوام کو جہاں بھی ادویات یا کوئی بھی ضرورت پڑ جائے محکمہ صحت ان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔