اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی ایک خفیہ گفتگو اچانک منظر عام پر آگئی، جس میں نیتن یاہو بتا رہے ہیں کہ کس طرح اسرائیل جان بوجھ کر فلسطینیوں کو ڈرانے کے لیے ان پر حملہ کرتا ہے، اوسلو معاہدے کو توڑنے کے لیے کس طرح امریکا کو دھوکا دیا گیا، اور کس طرح امریکی ہمیشہ اسرائیل کی حمایت کریں گے جب بھی اسے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ترک میڈیا چینل ٹی آر ٹی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ گفتگو 2001 میں کی تھی، اس وقت بھی اسرائیل طاقت کے نشے میں مظلوم فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑتا رہا، اور امریکا، یو این سمیت مغربی ممالک اسرائیل کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔
ٹی آر ٹی کی شیئر کردہ ویڈیو میں نیتن یاہو بتا رہے ہیں اسرائیل فلسطینیوں پر درد ناک حملے کرتا ہے، ایسے حملے کرتا ہے جو وہ برداشت نہیں کرسکتے۔ اور یہ حملے جان بوجھ کر کیے جاتے ہیں کیونکہ فلسطینی ڈرتے رہیں اور یہ سمجھتے رہیں کہ بس سب کچھ ختم ہونے والا ہے۔
مزید پڑھیں
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل دنیا کی پرواہ نہیں کرتا، وہ جو مرضی کہتے رہیں کہ ہم فلسطینیوں پر ظلم کرتے ہیں یا نہیں، کیونکہ امریکا ان کے ساتھ ہے اور وہ امریکا کو بخوبی جانتے ہیں۔ امریکا ایسا ملک ہے جس کو با آسانی دھوکا دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکی حکام ہماری بات نہ بھی مانیں تو ہمیں مسئلہ نہیں ہے کیونکہ 80 فیصد امریکی عوام ہمارے ساتھ ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم کبھی بھی امریکا اور یو این کے سامنے یا ان کے مخلاف جانے سے نہیں ڈرتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے گفتگو کے دوران اہم واقعہ بتاتے ہوئے کہاکہ الیکشن سے پہلے جب اوسلو معاہدہ طے ہونا تھا تو پارلیمنٹ نے ان سے پوچھا کہ آپ واقعی میں اس معاہدے کو پورا کر سکیں گے، جس پر انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ یہ معاہدہ باہمی تعاون اور کم سے کم انخلاء سے مشروط ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ جس میں ان کی اپنی رائے شامل تھی، ان کو اس بات کی اجازت دے رہا تھا کہ اسرائیل 1967 کے طے شدہ بارڈرز کے معاملے کو چھوڑ کر آگے بڑھ جائے لیکن جب ان کو سمجھ آیا کہ معاہدہ ہو گیا تو اسرائیل ایک طے شدہ باؤنڈری سے آگے نہیں بڑھ سکے گا تو انہوں نے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر لیا۔