چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے سائفر کیس میں ٹرائل روکنے اور فرد جرم عائد کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ سائفر کیس کی ٹرائل کورٹ میں کارروائی روکنے اور فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ معاملہ ہائیکورٹ میں چل رہا ہے اور فیصلہ محفوظ ہے۔
لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے بھی ایف آئی اے کے ایک کیس میں حکم امتناع جاری کیا ہوا ہے، ہم نے بار بار کہا کہ جلدی نہ کی جائے معاملہ ہائیکورٹ میں چل رہا ہے۔ ہمیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق کافی خدشات ہیں۔
’کون سی سیکیورٹی کو خطرہ ہوا یا سیکریسی لیک ہوئی، بھٹو صاحب نے بھی راجہ بازار میں تقریر میں ایسے ہی بتایا تھا تو کیا ہوا، میرے موکل قومی ہیرو ہیں اور دنیا جانتی مانتی ہے اب وہ بے گناہ جیل میں ہیں۔‘
آج صرف متفرق درخواست لگی ہے اگر آپ کہیں تو مین کیس کے ساتھ لگادیا جائے، جس پر لطیف کھوسہ بولے؛ بالکل آپ اسکو سائفر کیس کی اخراج کی درخواست کے ساتھ لگادیں لیکن 17 تاریخ سے پہلے تاریخ مقرر کی جائے۔ چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ اُس روز یعنی 17 اکتوبر کو کیا ہونا ہے، لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 17 اکتوبر کو بڑی بدمزگی ہونی ہے ٹرائل چل رہا ہے فرد جرم عائد ہونی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ دیکھ کر اس پر آرڈر کردیں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کی ٹرائل کورٹ میں کارروائی روکنے اور فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست کو سائفر کیس کے اخراج مقدمہ کی درخواست کے ساتھ یکجا کردیا۔