حماس کے القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے نے کہا ہے کہ ہم نے توقع سے زیادہ اہداف حاصل کیے ہیں، اگر اسرائیلی فوج نے زمینی رستے سے غزہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تو حماس کے جنگجو اسے کچل کر رکھ دیں گے۔
حماس کے القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر بتایا کہ پچھلے ایک سال سے ہم نے اسرائیل کو انٹیلی جنس نقطہ نظر سے شکست فاش دی ہے، ہم اسرائیل کے خلاف الاقصی آپریشن سے پہلے اپنے ارادوں اور اقدامات کو چھپانے میں کامیاب رہے۔
ابو عبیدہ نے کہا کہ ’ہمارے ساتھی جو اسرائیل کی قید میں ہیں پریشان نہ ہوں، ہمارے پاس جو ہے وہ انہیں آزاد کروانے کے لیے کافی ہے۔‘
’ہم نے توقع سے زیادہ اہداف حاصل کیے ہیں‘
حماس کے ترجمان نے اسرائیل میں الاقصی آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے اسرائیل میں طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اپنی منصوبہ بندی اور توقع سے زیادہ اہداف حاصل کیے ہیں، غزہ میں دشمن فوج کے دستوں پر 15 مقامات پر حملوں کے علاوہ بھی 10 دیگر فوجی مقامات پر حملہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن کے آغاز کے بعد ہم نے غزہ کے آس پاس کے مقامات پر 3500 راکٹ جبکہ 1948ء سے اسرائیل کے زیر قبضہ مقامات پر 1000 راکٹ داغے ہیں۔
مزید پڑھیں
’ہم نے جامع منصوبہ بندی کی، ہم نے آپریشن کے لیے 3000 جنگجوؤں کو تربیت دی اور 1500 جنگجو امدادی کارروائیوں کے لیے اسٹینڈ بائی پر تھے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم امت اسلامیہ کی فتح کا نقارہ بجاتے ہیں، ہم دشمن سے کہتے ہیں کہ اگر تم نے زمینی راستے سے غزہ میں داخل ہونے کی جرات کی تو ہم تمہاری فوج کو کچل کر رکھ دیں گے۔‘
’حماس سویلینز کو نشانہ بنانے پر یقین نہیں رکھتی‘
دوسری طرف حماس کے سیاسی ونگ کے نائب قائد صالح العاروری نے عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس کا الاقصی آپریشن اسرائیل کے لیے فلسطین میں جارحیت کا سبب نہیں ہے، اس آپریشن سے قبل بھی اسرائیل فلسطینیوں کو نشانہ بناتا رہا ہے، یہ معرکہ آزادی کے راستے کا سنگ میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو آزاد زندگی گزارنے کا حق ہے۔
صالح العاروری نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کسی قسم کی مذہبی جنگ نہیں تھی، اس جنگ کے اسباب پیدا کیے گئے ہیں، مغرب ہم پر غیر انسانی افعال کا الزام لگا رہا ہے جبکہ غزہ میں عام افراد پر بمباری کو نظر انداز کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مذہبی عصبیت پر یقین نہیں رکھتے، ہمارا خطہ متعدد مذاہب کی آماجگاہ ہے اور صدیوں تک سب پر امن رہتے آئے ہیں، حماس سویلینز کو نشانہ بنانے پر یقین نہیں رکھتی۔ القسام کا حملہ منظم تھا اور جب اسرائیل کی فوج پسپا ہوئی تو غزہ سے عام افراد داخل ہوئے اور انہوں نے اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنایا۔
صالح العاروری کا کہنا ہے’ ہم سویلینز اور عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنانے پر یقین نہیں رکھتے، اس حوالے سے ہمارا مؤقف واضح ہے۔ غزہ سے عام افراد نے داخل ہوکر اسرائیلیوں کو اغوا کیا، یہ ہمارا منصوبہ نہیں تھا۔ القسام نے اس نظریے کا خاتمہ کر دیا کہ اسرائیلی فوج ناقابل شکست ہے‘۔