اسرائیلی توپ خانے کے حملے میں مختلف صحافتی اداروں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا ہے جن کی گاڑی پر واضح طور پر پریس کا نشان لگا ہوا تھا۔ اسرائیلی افواج کے اس حملے میں ایک صحافی جاں بحق جب کہ 6 زخمی ہو گئے ہیں۔
جائے وقوع پر موجود عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ٹینک نے صحافیوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس سے صحافیوں کی گاڑی مکمل تباہ ہو گئی اور اس میں سوار ایک صحافی جاں بحق جب کہ دیگر 6 بری طرح زخمی ہو گئے ہیں۔
خبررساں ادارے روئٹرز نے جمعہ کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج کے ٹینک کے اس حملے میں ایک ویڈیو گرافر عصام عبداللہ جاں بحق ہو گئے ہیں۔
روئٹرز نے بیان میں کہا کہ ‘ہم فوری طور پر مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں، خطے میں حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور عصام کے اہل خانہ اور ساتھیوں کی مدد کر رہے ہیں۔’
The Israeli army targeted a group of journalists including AlJazeera’s crew, a colleague from another agency was killed and two of our colleagues at Aljazeera were injured, along with several others.
— Ali Hashem علي هاشم (@alihashem_tv) October 13, 2023
ادھر الجزیرہ ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں ان کے کیمرہ مین ایلی برخیا اور رپورٹر کارمین جوخدار بھی شامل ہیں۔
الجزیرہ کے نامہ نگارعلی ہاشم نے جنوبی لبنان کے علاقے الما الشعب سے بتایا کہ اسرائیلی ٹینک نے ان کی گاڑی کو براہ راست نشانہ بنایا ہے۔ یہ بہت ہی خوفناک تھا، وہاں کی صورتحال ایسی تھی جس کی میں وضاحت نہیں کر سکتا نہ ہی میں اسے بیان کر سکتا ہوں۔
اسرائیلی بمباری سے اب تک 6 صحافی مارے جا چکے ہیں
ادھر آزادی صحافت کی مختلف تنظیموں، گروپوں اور میڈیا نیٹ ورکس کے مطابق غزہ پر ہفتے کے روز سے اب تک اسرائیلی بمباری اور فضائی حملوں میں کم از کم 6 صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیھٹے ہیں۔
واضح رہے کہ سعید الطویل، محمد سبحان اور ہشام النوجھا منگل کے روز ایک فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔
فلسطینی پریس فریڈم گروپ ’ایم اے ڈی اے‘ اور جرنلسٹ سپورٹ کمیٹی (جے ایس سی) کے مطابق ابراہیم محمد لافی اور محمد جرغون کو ہفتے کے روز رپورٹنگ کے دوران گولی مار کر شہید کر دیا گیا تھا ۔
نیو یارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے خبر دی ہے کہ محمد السالہی کو وسطی غزہ کی پٹی میں بریج پناہ گزین کیمپ کے مشرق میں سرحد پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
جمعہ کو جاں بحق اور زخمی ہونے والے صحافی جنوبی لبنان کی سرحد پر جھڑپوں کی کوریج کر رہے تھے، جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی گاڑی پر باقاعدہ پریس کے نشانات اور جھنڈے لگا رکھے تھے لیکن اس کے باوجود اسرائیلی افواج کے ٹینک نے انہیں نشانہ بنایا ہے۔
صحافی محمد شہاب ویڈیو بناتے ہوئے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے
ادھر جمعہ کو ہی سوشل میڈیا پر فلسطینی صحافی محمد شہاب کی ایک ویڈیو وائرل ہے جو انہوں نے اپنی شہادت سے قبل بنائی۔
ویڈیو کے دوران وہ غزہ کی تازہ صورتحال بتا رہے ہیں اور ساتھ ہی اسرائیلی بمباری کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔ اسی دوران ایک اسرائیلی میزائل ان کے گھر پر گرتا ہے اور وہ شہید ہوجاتے ہیں۔
اپنی آخری ویڈیو میں شہید صحافی نے بتایا کہ یہ میری آخری ویڈیو ہوسکتی ہے اور میرا دنیا بھر کے لیے پیغام ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ہمارا کھانا، پانی اور بجلی سب بند کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے گھروں کو بھی نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ اسرائیلی ہمیں گھر کے اندر اور باہر مار رہے ہیں۔