افغان موسیقار خان آغا پاکستان میں پناہ کیوں چاہتے ہیں؟

اتوار 15 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افغانستان سے تعلق رکھنے والے مہاجر فنکار خان آغا نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں ویزے جاری کرے، ہم یہاں پاکستان پر بوجھ نہیں بلکہ موسیقی کے ذریعے محبت بانٹ رہے ہیں جو کہ امن کی نشانی ہے۔

افغانستان سے تعلق رکھنے والے ’رباب‘ بجانے والے فنکار خان آغا اپنے ملک میں خوشحال زندگی گزر رہے تھے۔ میوزک اکیڈیمی چلا رہے تھے جہاں وہ موسیقی سے لگاؤ رکھنے والے لوگوں کو موسیقی سکھایا کرتے تھے۔ اچانک ملک کے حالات نے پلٹا کھایا اور اکیڈیمی کو بند کر کے جان کی خاطر آبائی ملک تک چھوڑنا پڑا۔

افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے، جن کے ڈر اور خوف سے بڑی تعداد میں افغانوں نے اپنے ملک کو چھوڑ دیا۔ان میں موسیقار خان آغا بھی شامل تھے۔

خان آغا اب پشاور میں رہائش پذیر ہیں اور یہاں مقامی موسیقی کی اکیڈیمی میں رباب سیکھا رہے ہیں۔  خان آغا سخت محنت کرکے گزر بسر کر رہے ہیں لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے غیر قانونی افغان باشندوں کو وطن واپس بھیجنے کے فیصلے سے سخت پریشان ہیں۔

افغانستان میں جان بھی محفوظ نہیں

پشاور کے موسیقی سینٹر میں خان آغا نے بہت ہی کم وقت میں اپنی شناخت بنائی ہے۔ اب ان کے بے شمار شاگرد بھی ہیں۔

ورلڈ ایکو نیوز (وی نیوز) سے گفتگو کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’میں یہاں بہت خوش ہوں،  کم از کم جان تو محفوظ ہے۔ فن کی وجہ سے مجھے کوئی جان سے تو نہیں مارے گا، لیکن افغانستان میں جان بھی محفوظ نہیں ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ طالبان موسیقی کے خلاف ہیں اور فنکاروں کو پسند نہیں کرتے جس کی وجہ سے جان کو خطرات لاحق ہیں اور اکثر فنکار اسی وجہ سے ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ طالبان حکومت کے آنے کے بعد وہاں افغانستان میں ان کی اکیڈیمی میں کوئی آنے کو تیار نہیں تھا، خوف کی وجہ سے مجبوراً اکیڈمی کو بند کرنا پڑا۔ پریشانی اس بات کی ہے کہ ہم نے زندگی میں کوئی اور کام نہیں کیا اور نہ ہی اس کے علاوہ کوئی دوسرا کام آتا ہے‘۔

خان آغا نے بتایا کہ وہ 12 سال سے فنکاروں کو ’رباب‘ سیکھا رہے ہیں اور مختلف ایونٹس میں پرفام بھی کرتے ہیں۔

’ہمارا تعلق موسیقی سے ہے، میوزک جنون ہے اور ’رباب’ فن ہے، اس کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہے‘۔

خان آغا بتاتے ہیں کہ افغانستان میں تاریک مستقبل کو دیکھتے ہوئے جان بچا کر یہاں پاکستان میں آئے ہیں تو اب واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ واپسی ہمارے لیے موت ہے۔

طالبان نے موسیقی کے اسکولوں کو مکمل بند کر دیا ہے

خان آغا نے مزید بتایا کہ طالبان نے اقتدار میں آکر ہر طرح کے میوزک پر پابندی عائد کر دی ہے اور موسیقی اسکولوں کو بھی بند کر دیا ہے۔ ’رباب‘ اور موسیقی کے دیگر آلات توڑ دئیے ہیں جبکہ گلوکاروں اور فنکاروں کو جان کی فکر پڑ ی ہوئی ہے۔’ ہم موسیقی اور فن کے لیے افغانستان چھوڑ آئے ہیں کیوں کہ وہاں فن کی کوئی قدر ہے نا ہی کوئی مستقبل ہے‘۔

افغانستان سے 15 سو کے قریب فنکار اور گلوکار پاکستان آئے ہیں

افغانستان میں طالبان حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد بڑی تعداد میں فنکار اور گلوکار پاکستان آئے ہیں جو اب بھی یہاں رہائش پذیر ہیں۔جو ویزہ لے کر پاکستان آئے تھے لیکن اب ان کے ویزے کی معیاد ختم ہو گئی ہے اس لیے وہ انتہائی پریشان ہیں۔

پشاور میں مفکورہ کے نام سے قائم پرائیوٹ اکیڈیمی کے مطابق 15 سو کے قریب فنکار اور گلوکار پاکستان میں ہیں۔ اکیڈیمی کے عہدیدار نے بتایا کہ ان کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے اور پشاور ہائیکورٹ میں ان کے لیے ایک رٹ پیٹشن بھی دائر کی گئی ہے تاکہ فنکاروں کو واپس نہ بھیجا جائے۔

بچیوں کو تعلیم دینا چاہتے ہیں، واپس جا کر کیا کریں گے؟

پشاور میں رہائش پذیر ایک افغان گلوکار نے نام نہ لینے کی شرط پر بتایا کہ وہ سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ پاکستان کی حکومت ہمیں زبردستی واپس اپنے ملک بھیج رہی ہے جبکہ افغانستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’زبردستی واپس طالبان کے حوالے کرنے کا مطلب پھانسی گاٹ پر لے جانے کے مترادف ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ وہ واپس جانا نہیں چاہتے کیوں کہ طالبان حکومت کے پاس ان کے فن کی کوئی قدر نہیں ہے۔ وہ مزید بتاتے ہیں کہ ان کی 2 بچیاں بھی وہاں افغانستان میں تعلیم سے محروم ہو گئی تھیں جو اب یہاں پاکستان میں اسکول جا رہی ہیں، اگر ہمیں واپس بھیج دیا گیا تو یہ 2 بچیاں دوبارہ تعلیم سے محروم ہو جائیں گی۔ ’میں نہیں چاہتا کہ میری بچیاں ان پڑھ رہ جائیں‘۔

پاکستان میں پناہ چاہیے

فنکاروں اور گلوکاروں کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان سے اپنی جان بچا کر پاکستان میں پناہ لینے کی غرض سے آئے تھے اور اگر واپس کر دیا گیا تو انہیں جان کا خطرہ ہو گا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ کم از کم فنکاروں اور گلوکاروں کو واپس افغانستان نہ بھیجا جائے بلکہ انہیں ویزہ جاری کیا جائے تاکہ وہ باعزت طریقے سے یہاں رہ سکیں۔

ہر وقت زبردستی واپس بھیجے جانے کا خوف رہتا ہے

افغان گلوکار نے بتایا کہ پاکستان کی حکومت کی جانب سے حالیہ فیصلے نے انہیں انتہائی اضطراب اور پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ’اب تو نیند بھی نہیں آتی ‘۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں ہر وقت یہ ڈر اور خوف رہتا ہے کہ کسی بھی وقت ان کے خلاف کارروائی ہو گی اور انہیں واپس افغانستان بھیج دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے بھی ابھی تک کچھ نہیں کیا

خان آغا نے بتایا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے فنکاروں اور گلوکاروں کے انٹرویوز کیے ہیں اور ڈیٹا بھی جمع کیا ہے۔ لیکن ابھی تک ان کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔

پاکستان پر بوجھ نہیں، موسیقی کے ذریعے محبت بانٹ رہے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ اکثر فنکار ویزہ لے کر آئے تھے جو اب ویزہ کی معیاد ختم ہونے کی وجہ سے غیر قانونی ہو گئے ہیں‘۔ ’ ہم ویزے کے لیے آن لائن بھی اپلائی کر سکتے ہیں اور ہم نے آن لائن اپلائی کیا بھی ہے۔ لیکن اس میں وقت لگ رہا ہے‘۔ انہوں نے اپیل کی کہ حکومت ہمیں ویزہ فراہم کرے۔ ہم پاکستان پر بوجھ نہیں بلکہ موسیقی کے ذریعے محبت بانٹ رہے ہیں۔  جو امن کی نشانی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp