سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف اسلام آباد کی حدود میں درج 3 مقدمات میں ضمانت کی درخواست کے ضمن میں ان کے وکیل نے انسداد دہشت گردی عدالت سے عمران خان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی استدعا کردی۔
عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ درخواستِ ضمانت قبل از گرفتاری ضرور ہے مگر حقیقت ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں ہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواستیں بحال کی ہیں، اس کیس میں ملزم کی پروڈکشن لازمی ہیں۔
سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ آپ یہ بات نہ سوچیں کہ آپ کے پاس آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کا اختیار بھی ہے۔ جب ضمانت دائر ہوجاتی ہے تو وہ میرٹ پر طے ہوتی ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ملزم کی عدالت میں موجودگی ضروری ہے، جس پر وکیل سلمان صفدربولے؛ ہم نہیں چاہتے کہ کل جیل میں درخواست ضمانت سنی جائے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ آپ کو ہر وہ ریلیف ملے گا جو آپ کا حق ہوگا، آپ بہت بڑے چیمبر سے ہیں، بغیر کسی تفریق کے کیس کی کارروائی چلے گی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 24 اکتوبر تک سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف دارالحکومت کے دو مختلف تھانوں میں درج 3 مقدمات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔