غزہ میں قتل عام رکا نہیں، دنیا تماشا دیکھ رہی ہے، محصور فلسطینی کا شکوہ

پیر 16 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ ایک ہفتے  سے مسلسل ہونے والی ہولناک بمباری کے بعد اسرائیل نے اب زمینی کارروائی کا بھی اعلان کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی شمالی غزہ کی 11لاکھ آبادی کو وہاں سے فوری طور پر نکلنے کو کہا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بمباری کے باعث متاثر ہونے والے فلسطینی علاقوں میں جہاں ایندھن، بجلی ، پانی اور خوراک کی کمی کی خبریں سامنے آرہی ہیں، وہیں متاثرہ علاقے بمباری کی وجہ سے کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر سے سوشل میڈیا صارفین سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اسرائیل اور فلسطین کے مابین ہونے والے تنازعے کے نتیجے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان پر انتہائی تشویش کا شکار ہیں، دنیا بھر سے جہاں صارفین فلسطین کے حق میں پوسٹس شئیر کررہے ہیں، وہاں بعض ممالک کے صارفین اسرائیل کی حمایت میں اپنا موقف پیش کر رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے  ہونے والی تمام بحث کے دوران  ایسے فلسطینی  صارف بھی ہیں جو غزہ میں رہنے والے ان تمام فلسطینیوں کے جذبات کی عکاسی کر رہے ہیں جو اس وقت اسرائیلی  بربریت کے دوران اپنی زندگی کے حوالے سے ایک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

ایک فلسطینی ’ایکس‘ صارف محمد سمری کے ایکس اکاوؑنٹ کو دیکھا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے دوران زندہ رہنا اور اسی کے ساتھ اپنے روز مرہ کے کام انجام دینا یقینا انتہائی ہمت اور حوصلے کا کام ہے۔

صارف محمد سمری نے آج ایک پوسٹ شئیر کی جس میں وہ دنیا سے شکوہ کرتے نظر آئے۔ انہوں نے لکھا کہ غزہ میں قتل عام رکا نہیں ہے، یہاں ہر کوئی اپنے قریبی عزیز سے محروم ہوا ہے، اگلی باری ہماری ہوسکتی ہے لیکن  دنیا تماشا دیکھ رہی ہے


غزہ میں محصور فلسطینی محمد سمری نے گزشتہ رات سونے سے قبل دنیا کو پیغام دیتے ہوئے لکھا ’میں یہاں بالکل محفوظ نہیں ہوں اور میں کچھ ‘نہیں کرسکتا ۔ شب بخیر


رات گزری، صبح کا سورج طلوع ہوا۔ محمد سمری نے غزہ میں خود کو زندہ پایا تو ایک بار پھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کا رخ کیا اور دنیا کو پیغام دیتے ہوئے لکھا ’ہم ابھی تک زندہ ہیں ، غزہ سے صبح بخیر‘۔


محمد سمری نے کبھی غزہ کے شدید موسم کی خبردی تو کبھی دنیا کو بتایا کہ غزہ کے شاپنگ مالز اپنے دروازے بند کر رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس خوراک کی قلت ہوگئی۔ انہوں نے دنیا کو بتایا کہ 2 روٹیاں لینے کے لیے ان کو ایک اور قصبے کا رخ کرنا پڑا جہاں لمبی قطاریں ان کی منتظر تھیں، کھانے کو روٹی ملی تو پینے کے پانی کے لیے کئی کئی میل دور جانا پڑا لیکن پانی نہ ملا۔

محد سمری نے فلسطینیوں کی باہمی گفتگو کی ایک جھلک دنیا کو دکھاتے ہوئے لکھا کہ ہم ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ بمباری کے بعد موت آسان ہے یا تکلیف دہ؟ ان کا کہنا تھا کہ موت تو آس پاس منڈلا رہی ہے، آج بچ گئے تو کل موت یقینی ہے۔

ہر گزرتا لمحہ ان کے لیے کسی اذیت سے کم ثابت نہیں ہورہا۔ بس! فرق صرف اتنا ہے کہ کبھی اس اذیت کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے تو کبھی محسوس ہوتا ہے کہ شاید اب ساری زندگی اس اذیت کے ساتھ رہنے کی عادت ہو جائےگی۔

محمد سمری نے لکھا ہم میں سے کوئی بھی کسی بھی وقت، کہیں بھی، سڑک سے گزرتے ہوئے، خریداری کرتے ہوئے، سوتے ہوئے، موت کا شکار ہوسکتے ہیں کیونکہ غزہ میں کوئی بھی محفوظ نہیں۔

محمد سمری کا کہنا ہے کہ اپنے قریبی لوگوں کو جن میں بچوں سے لے کر بوڑھے سب شامل ہیں ان جان لیوا حملوں سے غزہ کی گلیوں میں بھاگتے ہوئے دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہے، دنیا یہ سب دیکھ رہی ہے لیکن سب خاموش ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp