پاکستان کا اسرائیلی محاصرے میں پھنسے مظلوم فلسطینی عوام کے لیے امداد بھیجنے کا اعلان

پیر 16 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نے اقوام متحدہ اور مصر کے تعاون سے اسرائیلی محاصرے میں ظلم و ستم کا شکار فلسطینیوں کے لیے امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے پیر کو اعلان کیا کہ پاکستان محصور فلسطینی جو اسرائیل کے ظلم و ستم کا سامنا کر رہے ہیں ان کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے انسانی امداد بھیجے گا۔

واضح رہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جاری فضائی بمباری کے نتیجے میں اب تک 2800 سے زیادہ فلسطینی شہید اور 10 ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں جب کہ اسپتالوں میں ادویات کم پڑ گئی ہیں، پانی کی شدید قلت ہو گئی ہے اور اسرائیل کی جانب سے بجلی منقطع کرنے کے بعد محاصرے کی وجہ سے ایندھن تقریباً ختم ہو چکا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے غزہ پٹی پر اسرائیل کی اندھا دھند بمباری اور محاصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں رونما ہونے والے انسانی المیے کے پیش نظر حکومت پاکستان نے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر غزہ  میں انسانی امداد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی، اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں، مصر کی حکومت اور بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کو امداد فراہم کرے گا۔

نگراں وزیر خارجہ کا مصر اور ایرانی ہم منصب سے ٹیلفونک رابطہ

اس سے قبل وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی، جس میں دونوں نے انسانی امداد کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے مصر کے وزیر خارجہ سمیح شکری سے بھی بات کی ہے اور پاکستان کی جانب سے مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ادھر اسرائیل کی جانب سے حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی پر بمباری کے بعد غزہ میں افراتفری اور مایوسی کے ماحول میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد فلسطین کے خلاف اعلان جنگ کیا تھا، ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس وقت سے لے کر آج تک غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ اسپتالوں میں ادویات اور ایندھن کی کمی ہو گئی ہے۔

 ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے محصور فلسطینی علاقے میں انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینے کے لیے حملوں کو روکنے کی ’ فوری ضرورت‘ پر زور دیا ہے۔

غزہ میں صرف 24 گھنٹوں کے لیے پانی اور ایندھن بچا ہے، ڈبلیو ایچ اُو

ادھر اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے علاقائی سربراہ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صرف 24 گھنٹے کے لیے پانی، بجلی اور ایندھن بچا ہے۔

مشرقی بحیرہ روم کے لیے ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر احمد المندھاری نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر محصور علاقے میں امداد کی اجازت نہیں دی گئی تو ڈاکٹروں کو ’اپنے مریضوں کے لیے موت کا سرٹیفکیٹ تیار کرنا ہوگا‘۔

حکام کے مطابق اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے اچانک حملوں کے جواب میں 2.3 ملین افراد کی آبادی والے علاقے تک خوراک اور ایندھن پہنچنے سے روکنے کے لیے غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔

ڈبلیو ایچ اُو کے مطابق بجلی کی بندش سے سمندری پانی کے ڈی سیلینیشن پلانٹس سے لے کر فوڈ ریفریجریشن اور اسپتال کے انکیوبیٹرز تک لائف سپورٹ سسٹم مفلوج ہونے کا خطرہ ہے۔

اسپتالوں کا نظام مفلوج ہونے کا خطرہ ہے

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ معمولات زندگی، بیت الخلا جانے سے لے کر نہانا اور کپڑے دھونا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے، مندھاری نے کہا کہ ایمرجنسی امدادی کارکنوں کے 24گھنٹے کام کرنے والے ڈاکٹروں اور جگہ کی شدید کمی کی وجہ سے لاشوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ زخمیوں کی زیادہ تعداد نے اسپتالوں کے نظام کو مفلوج کر دیا ہے، جہاں ’انتہائی نگہداشت کے یونٹ، آپریٹنگ روم، ایمرجنسی سروسز اور دیگر شعبے سب تباہی کے دہانے پر ہیں۔

ادھر اسرائیل کے وزیر توانائی اسرائیل کاٹز نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی غزہ کو پانی کی فراہمی بحال کر دی گئی ہے، ایک ہفتہ قبل اسرائیل نے غزہ کے علاقے میں پانی، بجلی اور ایندھن کی فراہمی بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت شہریوں کو زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیاء سے محروم رکھنا ممنوع ہے۔

اسرائیلی بمباری سے ڈبلیو ایچ او کے 171 افراد مارے گئے

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے فضائی اور توپ خانے کی بمباری کے دوران ڈبلیو ایچ او کی تقریباً111 طبی تنصیبات کو نشانہ بنایاہے جس سے  12 ہیلتھ کیئر ورکرز ہلاک ہوئے ہیں جب کہ 60 ایمبولینسوں پر بمباری کی گئی جو ’ بین الاقوامی قوانین اور انسانیت کے اصولوں‘ دونوں کی خلاف ورزی ہے۔

شمالی غزہ کے کل 22 اسپتالوں میں 2 ہزار سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے، جن میں سے کچھ وینٹی لیٹرز پر ہیں، کچھ زخمیوں کو نوزائیدہ بچوں اور خواتین کے علاوہ باقاعدگی سے ڈائیلاسز کی ضرورت ہے۔

غزہ کے اسپتالوں میں ادویات کی کمی کے باعث زخمی آہستہ آہستہ مر رہے ہیں، ڈبلیو ایچ اُو

انہوں نے کہا کہ غزہ کے اسپتالوں میں صاف پانی ختم ہو گیا ہے، جبکہ ’ ایندھن کی قلت سے بجلی کی فراہمی بھی خطرے سے دو چار ہے‘۔

مندھاری نے کہا کہ طبی وسائل ختم ہونے کے بعد ڈاکٹروں کو ، جو جانتے ہیں کہ وہ ہر ایک کو نہیں بچا سکتے ہیں ناممکن انتخاب کرنا پڑ رہے ہیں کیوں کہ  ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ بہت سارے لوگ ہیں، اس لیے کچھ کو آہستہ آہستہ مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔

مندھاری نے کہا کہ صورتحال کو مکمل طور پر ناقابل قابو ہونے سے پہلے ایک دن کے اندر امداد کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

بین الاقوامی امداد کے قافلے مصر کی سرحد کے اس پار انتظار کر رہے ہیں، لیکن انہیں رفح سرحدی کراسنگ پوائنٹ سے 50 کلومیٹر (31 میل) دور مصری قصبے الاریش کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp