پاکستان میں روایت رہی ہے کہ سردیوں کی تیاری کے طور پر ڈرائی فروٹس یعنی خشک میوہ جات تقریباً ہر گھر میں لائے جاتے تھے اور سرد راتوں میں بزرگ بچے اور خواتین ایک کمرے میں بیٹھ کر گپ شپ کے ساتھ ساتھ ڈرائی فروٹس کے مزے بھی لیا کرتے تھے۔
دیکھنے میں آیا ہے کہ ہوشربا مہنگائی کے باعث اب یہ روایت دم توڑتی چلی جا رہی ہے۔ دنیا نے جب سے گلوبل ویلیج کی شکل اختیار کی ہے تب سے ہی اگنے یا پیدا ہونے والی ہر چیز با آسانی مل جاتی ہے جیسا کہ خشک کیوی وغیرہ۔
کیوی کی نزاکت یہ ہے کہ اسے آپ بطور پھل اگر استعمال کرنا چاہیں تو زیادہ دن رکھ نہیں سکتے کیوں کہ اس کے بہت جلد خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، لیکن اس جدید دور میں اس کا حل بھی نکال لیا گیا ہے اور اب آپ کو خشک کیوی اسی اصل ذائقے کے ساتھ دستیاب ہوتی ہے، آپ جتنے دن چاہیں اسے رکھ سکتے ہیں یہ خراب نہیں ہوگی۔
خریدار کیوں نہیں ہیں؟
خشک میوہ جات کے کاروبار سے منسلک قاسم حسین عباسی نے وی نیوز کو بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے کچھ لوگوں نے ڈرائی فروٹس یعنی خشک میوہ جات ہی کھانا چھوڑ دیے ہیں اور جو کبھی 1 کلو کی خریداری کرتا تھا وہ اب 1 پاؤ ہی لینے پر مجبور ہے۔
قاسم نے کہا کہ مہنگائی کی صورت حال یہ ہو گئی ہے کہ اب چلغوزہ 12 ہزار روپے فی کلو ملتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں جو چلغوزہ پیدا ہورہا ہے وہ اب درآمد کر دیا جاتا ہے اور یہی اس کے مہنگے ہونے کی وجہ بھی ہے۔
ذائقہ دار چلغوزہ کہاں کا ہے؟
قاسم حسین عباسی کے مطابق سب سے اچھا چلغوزہ افغانستان سے آتا ہے اور وہ اس وقت پاکستان نہیں آسکا، اب ہمارے پاس مارکیٹ میں بنوں یا وزیرستان کا چلغوزہ دستیاب ہے۔
قاسم کہتے ہیں کہ کراچی کا موسم فی الوقت گرم ہی ہے، ٹھنڈا ہو تو خریدار آئیں گے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ خشک میوہ جات کے نرخ ہی بہت بڑھ چکے ہیں، ہر طرف مہنگائی کا رونا رویا جا رہا ہے، جو چیز پچھلے سال 2 ہزار روپے کی تھی، وہ آج 3500 روپے تک پہنچ چکی ہے۔
چلغوزہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے
قاسم کہتے ہیں کہ ویسے تو ہمارے پاس بہت سے خشک میوہ جات بیرون ممالک سے آتے ہیں لیکن پستہ، بادام، کاجو اور اخروٹ کی مانگ سردیوں میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔ سردیوں میں خشک میوہ جات کی مانگ میں اضافے کے باعث چلغوزہ کی قیمتیں 10 ہزار روپے فی کلو سے بڑھ کر 12 ہزار روپے فی کلو تک جانے کا امکان ہے۔
پستہ اور بادام کے بھاؤ
خشک میوہ جات کے تاجر قاسم حسین مزید کہتے ہیں اس وقت بازار میں بادام 2 ہزار روپے سے 4 ہزار روپے تک کا فروخت ہوتاہے جب کہ پستہ 3 ہزار روپے سے 4400 روپے فی کلو تک کا فروخت ہو رہا ہے۔
ڈالر اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے اثرات
قاسم حسین عباسی نے بتایا کہ ڈالر اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا خشک میوہ جات کی قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑا، خشک میوہ جات مہنگے ہی ہیں۔
کسٹمز ڈیوٹی سے قیمتیں کہاں سے کہاں چلی جاتی ہیں
قاسم حسین کا کہنا ہے کہ کسٹم ڈیوٹی کے باعث خشک میوہ جات کی قیمتوں پر سب سے زیادہ اثر پڑتا ہے، 4 سو روپے میں آنے والی چیز پر 5 سو روپے کی اگر کسٹم ڈیوٹی لگ جائے، تو ظاہر ہے پھر اس کی فروخت 900 روپے میں ہوگی، یہ دوگنا سے بھی زیادہ ہے اور پھر اس پر تاجر بھی اپنا خرچہ اور منافع لیتا ہے، تو سوچ لیں پھر قیمت کہاں سے کہاں چلی جاتی ہے۔
پاکستان میں امپورٹڈ ڈرائی فروٹس
قاسم کے مطابق ان کے پاس پاکستانی، امریکی اور ایرانی بادام آتا ہے، کاجو بھارت سے اور چلغوزہ پاکستان اور افغانستان سے آتا ہے، اس وقت مارکیٹ میں چلغوزہ خیبر پختونخوا کے علاقے بنوں اور وزیرستان سے آچکا ہے۔