حکومت اپنے شہریوں کیخلاف بدنیتی پر مبنی مقدمے بازی سے باز رہے، سپریم کورٹ

منگل 17 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے نجی ٹیلی ویژن اے آر وائی کے صدر عماد یوسف کی بریت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ عماد یوسف، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے  اے آر وائی ٹیلی ویژن پر مبینہ ریاست مخالف بیانات پر درج ہونے والے مقدمے میں نامزد ملزم تھے۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 3 اگست کو عماد یوسف کو الزامات سے بری کر دیا تھا جس کا تحریری فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے۔

عدالتی پراسیس کا غلط استعمال ہے

عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ مرکزی ملزم شہباز گل کے خلاف اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات کے تحت جو مقدمہ درج کیا گیا اس کے لیے وفاقی حکومت کی درخواست شہباز گل تک محدود تھی۔ عماد یوسف کو اس میں ملوث کرنا عدالتی پراسیس کا غلط استعمال ہے۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عماد یوسف کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

آئین کی بنیاد آزادی، مساوات اور انصاف

11 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہمارے آئین کی بنیاد آزادی، مساوات اور انصاف کے اصول ہیں۔ قانون کے دائرے میں معقول پابندیوں کے اندر ہر شہری کو سیاسی، سماجی اور اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔ ان آزادیوں اور حقوق کی خفاظت کے لئے ریاست کو اپنی طاقت آئین کے مطابق استعمال کرنی چاہیے۔

سیاسی بنیادوں پر ایف آئی آرز

دیکھنے میں آیا ہے کہ ان حقوق کے استعمال پر سیاستدانوں، سیاسی کارکنان، میڈیا اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے لوگوں اور بعض دفعہ ان کے خاندان کے لوگوں کے خلاف سیاسی بنیادوں پر ایف آئی آرز درج کی جاتی ہیں۔

یہ تصور محال ہے کہ سیاسی کارکنان، میڈیا پرسنز، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے لوگ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ ریاست کی جانب سے اپنے شہریوں کو بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی مقدمات میں ملوث کرنا نہ صرف آئین بلکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

معاشرے میں خوف و ہراس

طاقت کا یہ استعمال معاشرے میں خوف و ہراس پھیلاتا ہے جس سے لوگوں کے اندر ریاستی اداروں کے لئے نفرت بڑھتی ہے۔ جب لوگوں کو خوف میں مبتلا کیا جائے گا تو وہ معاشرے میں اپنے ضمیر اور آئین و قانون کے مطابق فرائض سرانجام نہیں دے پائیں گے۔

ایسی خوف کی فضا میں میڈیا اپنے فرائض آزادانہ طریقے سے سرانجام نہیں دے سکتا اور معلومات تک رسائی اور اظہار رائے کی آزادی جو بنیادی حقوق ہیں وہ متاثر ہوتے ہیں اور ریاستی اداروں پر عدم اعتماد پیدا ہوتا ہے۔

ملک میں برداشت اور سماجی انصاف کا ماحول بنانے کی ضرورت

ایک سیاسی حکومت کو ملک میں برداشت اور سماجی انصاف کا ماحول بنانا چاہیے جس سے معاشرے میں تنقید سننے اور برداشت کرنے کی اہلیت پیدا ہو۔ حکومت لوگوں کی رائے اور مرضی کو مقدم جانتے ہوئے تنقید پر لوگوں کو ریاست مخالف خیال نہ کرے۔

ابتدائی ایف آئی آر میں عماد یوسف کا نام شامل نہیں تھا

وفاقی حکومت کی اجازت سے مجسٹریٹ نے ایف آئی آر عماد یوسف کی بجائے مرکزی ملزم شہباز گل کے خلاف درج کرائی۔ ابتدائی ایف آئی آر میں عماد یوسف کا نام شامل نہیں تھا لیکن تفتیشی افسر اس نتیجے پر پہنچا کہ درخواست گزار عماد یوسف کا اس سازش میں کردار ہے۔

عماد یوسف کسی ٹرانسکرپٹ مسودے کی حقیقت سے انکار کر چکے ہیں

عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ مرکزی ملزم شہباز گل نے زبانی طور پر جو باتیں اے آر وائی ٹیلی ویژن کی براہ راست نشریات میں کہیں ان کے لیے عماد یوسف کو کیسے ذمے دار ٹھہرایا جا سکتا ہے جبکہ عماد یوسف کسی ٹرانسکرپٹ مسودے کی حقیقت سے انکار کر چکے ہیں۔ عماد یوسف کو صرف اس بنیاد پر ملزم نہیں بنایا جا سکتا کہ وہ مذکورہ نشریاتی ادارے کی انتظامیہ کا حصہ تھے کیونکہ قانون کے مطابق ہر شخص صرف اپنے کیے کا ذمے دار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp