بارکھان واقعہ: مقتولہ گران ناز ہے یا نہیں ؟ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے کیس الجھا دیا

جمعرات 23 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بارکھان واقعے میں مقتول خاتون کو قتل کرنے سے قبل جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا۔ جب کہ پوسٹ مارٹم میں مقتولہ کی عمر کم ثابت ہونے پر معاملہ الجھ گیا۔ اس لیے کہ لاپتا ہونے والی گران ناز کی عمر 45 سال کے لگ بھگ بتائی جا رہی تھی۔

جنسی زیادتی کا انکشاف سول ہسپتال کوئٹہ میں ہونے والے پوسٹ مارٹم میں ہوا ہے۔ اس حوالے سے پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض کا کہنا ہے کہ تین مقتولین کا پوسٹ مارٹم سول اسپتال کوئٹہ میں مکمل ہو گیا ہے۔

ڈاکٹرعائشہ کے مطابق خاتون کی عمر 17 سے 18 سال ہے، جسے مارے جانے سے پہلے
جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ لڑکی کی زیادتی سے متعلق ٹیسٹ سیمپل بھی حاصل کرلیا ہے۔

پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض پوسٹ مارٹم سے متعلق تفصیل بتاتے ہوئے۔ فوٹو/اسکرین گریپ

پولیس سرجن نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ مقتولہ کے سر میں تین گولیاں ماری گئی ہیں۔ جب کہ اس کی شناخت چھپانے کے لیے اس کے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا ہے۔

بارکھان سے ملنے والی دیگر دو لاشوں میں ایک کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ قتل ہونیوالے دیگر دو افراد میں سے ایک شخص کی عمر 24 سے 25 سال ہے۔ جسے پیچھے سر میں ایک گولی ماری گئی ہے جو جبڑے میں تاحال موجود ہے۔ دوسرے مقتول مرد کی عمر 14 سے 15 سال ہے۔ اور اس کو بھی سرمیں ایک گولی ماری گئی ہے۔

ڈاکٹرعائشہ کے مطابق تینوں افراد کو بدترین تشدد کے بعد قتل کیا گیا ہے۔ تینوں لاشوں کی شناخت کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ سمیت دیگر ٹیسٹ کے لیے سیمپل حاصل کر لیے ہیں۔

یہاں یہ بات اہم ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مقتولہ کی عمر 17 سے 18 سال ظاہر ہوئی ہے، جب کہ گران ناز پانچ بچوں کی ماں ایک ادھیڑ عمر خاتون ہے۔

واضح رہے کہ گران ناز اور اس کے بیٹوں کے قتل اور دیگر بچوں کے اغوا کے الزام میں صوبائی وزیر سردارعبدالرحمن کھیتران کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

بارکھان میں ہونے والے اس لرزہ خیز قتل پر سماجی رابطوں کے پلیٹ فورمز پر شدید مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ صارفین میں اس حوالے سے خاصا غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے۔

اس حوالے سے شبیر حیدر شہباز  نامی ٹوئٹر صارف نے ہیش ٹیگ #بارکھان_بلوچستان کے ساتھ ٹوئٹ کی کہ ’تم جو انصاف نہیں کرتے ہو موت سے خوف تو آتا ہوگا‘

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp