بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ سمیت صوبے کے شمالی اضلاع میں گزشتہ ہفتے ہونے والی بارش کے بعد ہوا میں خنکی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔
وادی میں سردی بڑھتے ہی شہریوں نے گرم ملبوسات کی خریداری کے لیے لنڈا بازاروں کا رخ کر لیا ہے۔ ان دنوں صوبائی دارالحکومت کے کاسی روڈ پر واقع لنڈا بازار میں گرم ملبوسات کی خریداری عروج پر ہے۔
’وی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے اسرار احمد نے کہا کہ اس سال کوئٹہ میں اکتوبر شروع ہوتے ہی سردی کا آغاز ہو گیا ہے۔ موسم بدلتے ہی ہم نے کوٹ، جیکٹس، سویٹر اور دیگر گرم ملبوسات کی خریداری کے لیے لنڈا بازار کا رُخ کیا، جہاں تمام تر اشیا مناسب قمیت پر دستیاب ہیں۔
اسرار احمد کہتے ہیں کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عوام لنڈا بازاروں کا رخ کر رہے ہیں کیوں کہ مارکیٹ میں کوٹ اور جیکٹ 10 سے 15 ہزار روپے میں ملتے ہیں جبکہ یہی جیکٹ لنڈا بازار میں 15 سو سے 2 ہزار روپے میں ملتی ہے۔
ایک اور شہری نعمان افضل نے ’وی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوں تو لنڈا بازار سے ملبوسات استعمال شدہ ملتے ہیں لیکن اگر انہیں گرم پانی سے دھو لیا جائے تو یہ استعمال کے لیے بہترین ہوجاتے ہیں۔
لنڈا بازار سے خریدی گئی اشیا پائیداری میں بھی باکمال ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اب بہت سے لوگ لنڈا بازار سے اشیا کی خریداری کرتے ہیں۔
’وی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے لنڈا بازار میں گزشتہ 6 سال سے کاروبار کرنے والے اسماعیل شاہ نے کہا کہ سردی میں اضافہ ہوتے ہی شہریوں نے لنڈا بازار آنا شروع کردیا ہے اور گزشتہ برس کی نسبت اس بار لوگ بڑی تعداد میں لنڈا بازاروں کا رخ کر رہے ہیں جس کی اصل وجہ مارکیٹوں میں موجود گرم ملبوسات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہے۔
اسماعیل شاہ بتاتے ہیں کہ کوئٹہ میں واقع لنڈا بازار میں موجود سامان ایران اور افغانستان سے آتا ہے جس میں ہر قسم کے ملبوسات اور اشیائے ضرویہ موجود ہوتی ہیں۔ لنڈا بازار میں 5 سو سے لے 5 ہزار والے ملبوسات موجود ہیں جسے ہر شہری اپنی قوت خرید کے مطابق خریدتا ہے۔