مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف 4 سال بعد وطن واپس لوٹ رہے ہیں، ان کے استقبال کے حوالے سے ملک بھر سے کارکنوں کی بڑی تعداد لاہور میں مینار پاکستان پر ہونے والے جلسے میں شرکت کررہی ہے، سوال یہ ہے کہ بلوچستان سے مسلم لیگ ن کے کتنے کارکنان لاہور میں نواز شریف کا استقبال کرنے کے لیے پہنچیں گے۔
مسلم لیگ ن بلوچستان کے صدر شیخ جعفر مندوخیل کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر سے بھی 5 ہزار سے زائد کارکنان لاہور جلسے میں شرکت کے لیے پہنچیں گے۔
پہلے مرحلے میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے اسپیشل ٹرین کے ذریعے مسلم لیگ ن کے کارکنان لاہور کے لیے صبح 11 بجے روانہ ہوئے، یہ اسپیشل ٹرین 6 بوگیوں پر مشتمل تھی جس میں مجموعی طورپر 600 سے 700 کارکنان کو لاہور لے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
میڈیا کوریج کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کارکنان کی تعداد300 سے 400 کے درمیان ہے، جن میں بزرگ افراد کی تعداد زیادہ ہے، اہم بات یہ بھی ہے کہ پارٹی کی صوبائی قیادت اس قافلے میں نظر نہیں آئی۔
وی نیوز کو نام نہ بتانے کی شرط پر ایک کارکن نے بتایا کہ صوبائی قیادت کا ٹرین میں ساتھ نہ ہونا مایوس کن ہے، یہی وجہ ہے کہ کارکنان ٹرین قافلے میں زیادہ تعداد میں شامل نہیں ہوئے۔
کارکن نے بتایا کہ بعض صوبائی قائدین چند روز قبل ہی اسلام آباد کو اڑان بھر چکے ہیں جبکہ دیگر لیڈران اپنے اپنے طورپر لاہور کے لیے روانہ ہورہے ہیں۔
’پارٹی کی جانب سے کارکنان کا دوسرا بڑا قافلہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے گاڑیوں، بسوں اور ویگنوں میں روانہ ہو گا جو راستے میں دیگر اضلاع کے قافلوں میں شامل ہو جائے گا۔‘
مسلم لیگ ن کے بلوچستان سے بذریعہ روڈ لاہور روانہ ہونے والے قافلوں کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان قافلوں میں 4000 سے 4500 لوگ قافلے کا حصہ ہوں گے لیکن ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد 2000 سے 3000 تک ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق مسلم لیگ ن سمیت مرکز کی دیگر بڑی جماعتیں بلوچستان میں کبھی مقبول نہیں رہی ہیں جس کی وجہ سے صوبے کے باسی قوم پرست ومذہبی جماعتوں کی جانب جھکاؤ کرتے ہیں۔
صوبے کے سینئر قبائلی و سیاسی رہنماؤں کی مرکز کی سیاسی جماعتوں میں شمولیت بھی عوام کی مرکز کے بارے میں رائے تبدیل نہیں کر سکی ہے۔