خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے حتمی حل کے لیے 1967 والی سرحدوں کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے اور شہری آبادی کو نشانہ بنائے جانے کی بھی مذمت کی ہے ۔ جی سی سی اور آسیان نے غزہ میں پھنسے افراد کی مدد کے لیے فوری رسائی دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اس بات کا مطالبہ جمعہ کو جی سی سی-آسیان سربراہ اجلاس کے دوران، رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کیا گیا ہے۔
مشترکہ اجلاس میں جی سی سی اور آسیان ممالک کے سربراہان کے درمیان مشرق وسطی خصوصاً فلسطین کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
GCC-ASEAN Statement on Developments in Gaza Issued.https://t.co/aDyVHb9cXL#SPAGOV pic.twitter.com/Umfb9fQBHj
— SPAENG (@Spa_Eng) October 20, 2023
تبادلہ خیال کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں جی سی سی اور آسیان ممالک کے سربراہان نے مشرق وسطیٰ میں حالیہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور درج ذیل نکات پر اتفاق کیا۔
اعلامیے میں تمام شرکا نے مشترکہ طور پر کہا کہ فلسطین اور اسرائیل میں شہریوں کے خلاف تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں اور حتمی جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں اور تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی امداد، امدادی سامان اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی بشمول بجلی، پانی کی فراہمی اور پورے غزہ میں ایندھن، خوراک اور ادویات کی بلا تعطل ترسیل کی اجازت دیں۔
اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا جائے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، انہیں نشانہ بنانے سے گریز کریں اور بین الاقوامی انسانی قوانین، خاص طور پر 12 اگست 1949 کی جنگ کے دوران سویلین افراد کے تحفظ سے متعلق جنیوا کنونشن کے اصولوں اور دفعات کی پاسداری کریں۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس یرغمالیوں اور نظربند افراد خاص طور پر خواتین، بچوں، بیماروں اور بزرگوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
غزہ میں تشدد پر تکلیف ہے، 1967 کی سرحد پر فلسطینی ریاست کا قیام یقینی بنایا جائے: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان
مزید تفصیلات: https://t.co/rI6cXBNU5A pic.twitter.com/bEUxrTa2lL— Independent Urdu (@indyurdu) October 20, 2023
تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا جائے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی 2 ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تنازع کے پرامن حل کے لیے کام کریں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مصر اور اردن کے تعاون سے مشرق وسطیٰ امن کے عمل کی بحالی کے لیے سعودی عرب، یورپی یونین اور عرب ریاستوں کی لیگ کے اقدام کی حمایت کی جانی چاہیے اور اس تنازع پر بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کے مطابق اسرائیل فلسطین تنازع کو حل کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے ریاض سربراہ اجلاس کے بعد علاقائی تعاون کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس اجلاس کی صدارت سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور جمہوریہ انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈوڈو نے مشترکہ طور پر کی ۔ جی سی سی کے سیکرٹری جنرل اور آسیان کے سیکرٹری جنرل بھی اجلاس میں شریک تھے۔
جنوب مشرقی ایشیا (ٹی اے سی) میں اتحاد اور تعاون کے معاہدے (ٹی اے سی) میں جی سی سی کے تمام رکن ممالک کی شمولیت کا خیرمقدم کیا گیا۔
خلیج تعاون کونسل اور آسیان کا عالمی تعاون کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کرنے پر اتفاق
خلیج تعاون کونسل اور آسیان کے مشترکہ مفادات اور گہرے تاریخی تعلقات سے متاثر ہو کر جی سی سی رہنماؤں نے مشترکہ مفادات کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا اور اپنی شراکت داری کو بہتر بنانے اور فروغ دینے کے طریقوں پر غور کیا تاکہ ان دونوں متحرک خطوں کے درمیان تعاون کے ذریعے ان کی شراکت داری کے مستقبل اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں شامل اقدار کی بنیاد پر تعاون کے ذریعے استعمال کیے جانے والے ترقی کے مواقعوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
اس موقع پر قائدین نے اعلان کیا کہ ترقی کے حصول کے لیے تمام ممالک اور خطوں کے درمیان باہمی احترام اور تعاون کے ذریعے امن، سلامتی، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کی کوششوں میں شامل ہوں اور بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری اور اس کے اصولوں پر مبنی بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھیں۔
تمام ممالک ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کریں گے
بین الاقوامی اُصولوں کے مطابق اچھے ہمسایہ، آزادی کا احترام، خودمختاری، مساوات، علاقائی سالمیت، ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول شامل ہیں اور طاقت کے استعمال، یا طاقت کے استعمال کی دھمکی، اور اختلافات یا تنازعات کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔