عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں ہر دو منٹ بعد ایک خاتون دوران حمل یا وضع حمل کے دوران جاں بحق ہوجاتی ہے۔ ماؤں کی شرح اموات میں اس قدر زیادہ اضافہ ناقابل قبول ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او ) کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار سولہ سے اب تک ، دنیا میں چند ایک ہی ممالک نے حمل یا وضع حمل کے دوران میں اموات کی روک تھام میں کامیابی حاصل کی ہے۔
رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ سن دو ہزار سے دو ہزار پندرہ تک ماؤں کی شرح اموات میں کمی دیکھنے کو ملی تھی ، تاہم اس کے بعد اس شرح میں اضافہ ہونے لگا۔
موزوں طبی سہولیات کی کمی
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریسز کا کہنا ہے کہ حمل کا دور خواتین کے لئے شاندار امید اور مثبت تجربہ ہوتا ہے۔ تاہم یہ آج کے دور میں بھی دنیا بھر کی لاکھوں ، کروڑوں خواتین کے لئے اس قدر خطرناک ثابت ہو رہا ہے کہ انسان ششدر رہ جاتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ خواتین کو بہترین معیار کی سہولیات حاصل نہیں ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے پیش کردہ تازہ ترین اعداد وشمار تقاضا کرتے ہیں کہ دنیا کی ہر لڑکی ، خاتون کو قبل از وقت صحت کی ناگریز سہولتیں حاصل ہوں ، وضع حمل سے پہلے بھی اور بعد میں بھی ۔
رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت کے اس جائزے کو بھی شامل کیا گیا جو سن دو ہزار سے دو ہزار بیس تک ، عالمی ، علاقائی اور ملکی بنیاد پر مرتب کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے آٹھ میں سے دو خطوں میں مائوں کی شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ماؤں کے لئے حالات بہتر ہوئے ہیں ۔ یہاں شرح میں پینتیس فیصد تک کمی دیکھنے کو ملی جبکہ جنوبی ایشیا میں سولہ فیصد کمی آئی۔
شرح اموات میں اضافے کے اسباب
عالمی ادارہ صحت کے مطابق بہت زیادہ خون بہنے ، ہائی بلڈ پریشر، حمل سے متعلقہ انفیکشنز اور غیر محفوظ اسقاط حمل ماؤں کی شرح اموات کی سب سے بڑی وجوہات ہیں ۔ ان وجوہات میں ایڈز ، ملیریا جیسی بیماریاں بھی شامل ہیں جو حمل کے دوران میں زیادہ خطرناک ہو جاتی ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی ایسی حالت نہیں ہے جس سے بچا نہ جاسکے یا پھر جس کا علاج نہ ہو۔
اہم ترین بات یہ ہے کہ شرح اموات میں اضافہ دنیا کے غریب یا جنگ زدہ خطوں میں ہورہا ہے۔ سن دو ہزار بیس میں ستر فیصد اموات براعظم کے جنوبی خطے میں ہوئیں۔ دنیا کے نو ممالک ایسے ہیں جہاں حالات بہت زیادہ خراب ہیں۔ یہاں شرح اموات دنیا کی اوسط شرح سے دوگنا زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ ان ممالک میں ہر ایک لاکھ ماؤں میں سے پانچ سو اکاون مائیں دوران حمل یا وضع حمل کے وقت جاں بحق ہوجاتی ہیں۔ دنیا میں یہ شرح ایک لاکھ میں سے دو سو تئیس کی ہے۔
حکومتوں کا کردار
یونائیٹیڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نطالیہ کنیم کا کہنا ہے کہ اس قدر زیادہ شرح اموات ناقابل قبول ہے۔ دو لاکھ اسی ہزار سے زیادہ مائیں ایک ہی سال میں مر جائیں تو اس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ہم حالات کو بہتر کرسکتے ہیں اور ہمیں ایسا ضرور کرنا چاہیے۔ ماؤں کو مرنےسے بچانے کے لئے ہمارے پاس سامان بھی ہے ، علم بھی ہے اور وسائل بھی ہیں۔ بس ! صرف حکومتوں کے عزم و ہمت کی ضرورت ہے۔