‎یورپ اور جاپان جانے کے لیے بس یہ چند کام سیکھنا ہوں گے!

منگل 24 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‎دنیا بھرمیں افرادی قوت کی مانگ ہے، بیرون ملک جانا بھی بہت آسان ہے لیکن صرف 2 کام کرنے سے آپ کے خواب پورے ہوسکتے ہیں۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ کے ماہر محمد عدنان پراچہ نے وی نیوز سے خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ اس وقت دُنیا بھر میں پاکستان سے افرادی قوت کی مانگ ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ افرادی قوت کو باہر بھیجنے کے لیے سب سے اہم یہ بات سمجھنے کی ہے کہ ہماری گلوبل ورک فورس کی ضروریات کیا ہیں؟۔ دوسرا ہمیں بیرون ملک افرادی قوت بھیجنے سے پہلے پاکستان میں اسے ہنر سکھانا پڑے گا اوراس ہنر کے لیے ہمیں ان افراد کو سرٹیفکیٹ کی سطح کی ہنری مندی سکھانے کی ضرورت ہے۔

سیکھو، کماؤ اور پھر واپس جاؤ

عدنان پراچہ نے کہا کہ ہم نے ایک تصّور دیا ہے کہ ’ سیکھو،کماؤ اور پھر واپس جاؤ‘۔  ہمیں اس فارمولے پر کام کرنا ہوگا، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی افرادی قوت کو پہلے سکھائیں اور اس قابل بنائیں کہ وہ کما سکیں اور اس کے بعد وہ اپنے خاندان کی کفالت کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‎وہ پاکستانی جو خلیجی ممالک میں کام کرتے ہیں اور اپنے خاندان کو باہر بلوانا چاہتے ہیں، میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ وہ پہلے اپنے بچوں کو یا خاندان کے دیگر افراد کو سرٹیفکیٹ سطح کا کوئی ہنر سکھائیں۔

عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ ’گرین وچ یونیورسٹی‘ کے تعاون سے کام اس شعبے میں کام کر رہا ہے۔ ہمارا کام یہ ہے کہ ہم ہنر مند افراد کو باہر کے ممالک کے معیار کے مطابق کام سکھائیں گے اور پھر سرٹیفکیٹ بھی دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد واضح ہے کہ ہم باہر کے ممالک کی ضروریات کے مطابق اپنی افرادی قوت پاکستان میں ہی تیار کرکے باہر بھیجیں گے۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے کہا کہ اگر وہ بیرون ملک اپنی نوکری کو مزید بہتر کرنا چاہتے ہیں وہ وہاں بیٹھ کر بھی سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی نوکری کو بہتر کرکے مزید آمدن کما سکتے ہیں۔

عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک میں ہر سال 12 سے 15 لاکھ افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے، ہمیں جہاں ضروری ہے وہاں کی زبان سیکھنی ہے کیوں کہ جب تک زبان نہیں سیکھی جائے گی تب تک آپ اس ملک میں جانے کے قابل نہیں ہو سکتے، اس کا مطلب ہے کہ آپ نے ہنر کے ساتھ ساتھ اس ملک کی زبان بھی سیکھنی ہے۔

چاپان کو کتنے افراد چاہیے؟

محمد عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ جاپان کو کام کے لیے سالانہ 350000 افراد درکار ہوتے ہیں، چاہان وہاں بلا کر اپنے قوانین بھی بتائے گا اور آپ کو ہنر کے مطابق کام بھی دے دے گا۔ چاہان میں ایک مزدور کی ماہانہ تنخواہ 2000 امریکی ڈالر ہے اور یہ آپ کے ہنر کے حساب سے بڑھتی جاتی ہے۔

تنخواہ کا یہ پیٹرن کسی دوسرے ملک کا نہیں ہے، اب ہمیں پاکستان میں رہ کر سب سے پہلے چاپانی زبان سیکھنا ہو گی، جس کی مدت 3-4 ماہ کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ادارے کے علاوہ دیگر ادارے بھی ہیں جو جاپان کے علاوہ دیگر زبانیں بھی سکھاتے ہیں۔ زبان سیکھنے کے بعد پاکستان میں بیٹھ کر خود کو سرٹیفائیڈ کیا جا سکتا ہے۔

جاپان کو کتنے شعبوں میں افرادی قوت درکار ہے

جاپان کو اس وقت 14 شعبوں میں افرادی قوت کی ضرورت ہے جس میں لیبر سے لیکر ہاسپیٹیلیٹی، فِشنگ، الیکٹریکل اور آئی ٹی تک کے شعبے شامل ہیں جن کی فہرست حکومت جاپان نے ہمیں فراہم کی ہے، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نے اس میں خود کو تربیت دینی ہے اور زبان سیکھنی ہے۔

ایک سہولت جو اجتماعی فائدہ دے گی

عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ ہم ایک سہولت فراہم کر رہے ہیں جس کے تحت وہ بے روزگار جو غربت سے تنگ آکر منفی سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں وہ آئیں زبان سیکھیں، ان کے پاس جو ہنر ہے اس کا سرٹیفیکیٹ لیں اور جاپان جیسے ملک جائیں جہاں سے ان کے خاندان کے ساتھ ساتھ ملکی خزانے کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

کیا جاپانی زبان سیکھنے والا خاندان کو ساتھ لے جا سکتا ہے؟

عدنان پراچہ نے بتایا کہ جاپانی زبان سیکھنے کے 3 مراحل ہیں جن میں N 5, N4 اور N 3اور N 5 شامل ہیں۔ 3  سے 4 ماہ میں بنیادی جاپانی زبان سکھائی جاتی ہے جس کی بنیاد پر کوئی بھی شخص جاپان جانے کے قابل ہو جاتا ہے اور وہاں پہنچ کر اسے ٹرینی پروگرام میں ڈال دیا جاتا ہے۔

اس کے بعد N 4 ہے جس کو سیکھنے کے لیے 6-7 ماہ کا وقت لگے گا اور اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سیکھنے والا اپنے اہل خانہ کو بھی ساتھ جاپان لے کر جا سکتا ہے۔

عدنان پراچہ کے مطابق اگر آپ کو زبان آتی ہے تو پھر نوکری پاکستان سے ہی ملے گی اس کے علاوہ ہنر کا جو سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہوگا اس کا ڈیٹا ہم پہلے ہی آگے پہنچا دیتے ہیں۔

یورپ کے کن ممالک میں جا سکتے ہیں؟

عدنان پراچہ کے مطابق جرمنی، پولینڈ، پرتگال، فرانس، اٹلی اور لتھوانیا سمیت یورپ کے دیگر ممالک جہاں 12 لاکھ افراد کی سالانہ ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کے لیے ان ممالک کی زبان سیکھنا ضروری ہوتا ہے، عدنان پراچہ کے مطابق وہ پاکستان کے شہریوں کے لیے سِکل سرٹیفکیشن اور لینگویج سینٹرز کا آغاز کر رہے ہیں جس سے آپ کے پاس یہ آپشن آ جائے گا کہ آپ اپنے پسندیدہ ملک کا انتخاب کریں، ہنر اور  زبان سیکھیں اور باہر چلے جائیں۔

عوام کی سہولت کے لیے ویب سائٹ اور ایپلی کیشن

محمد عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ اس سلسلے میں اکتوبر کے آخر تک ہماری ویب سائیٹ اور موبائل ایپ لانچ ہونے جا رہی ہے جس میں مکمل معلومات کے ساتھ ساتھ تمام ممالک میں کام کی دستیابی کے ساتھ کام بھی بتائے جائیں گے، آپ ویب سائٹ یا موبائل ایپ پر جائیں ملک اور کٹیگری کا انتخاب کریں اور فارم مکمل کرکے رجسٹرڈ ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp