اقوامِ متحدہ کے قیام کو 78 سال مکمل ہونے کے باوجود کشمیر کے معاملے پر اقوامِ متحدہ نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ یو این کی قراردادوں کے باوجود بھارت کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دے رہا۔ اقوام متحدہ اب تک مسئلہ کشمیر پر 5 قراردادیں منظور کر چکا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کو 1948 میں ناجائز طور پر ضم کیا گیا تھا۔ اگست 2005 میں آرٹیکل 370 کی تنسیخ اقوام متحدہ کی قرارداد 47 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی مسلسل خاموشی کے باعث مقبوضہ کشمیر میں اب تک اڑھائی لاکھ کشمیری شہید جبکہ 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل اور ڈیڑھ لاکھ گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔ سوا لاکھ املاک نذرِ آتش جبکہ 12 ہزار خواتین کے ساتھ زیادتی کی جا چکی ہے۔
اقوام متحدہ امن مشن کے لیے افواج پاکستان کی نمایاں خدمات کی طویل تاریخ
مسلح افواج کی اقوام متحدہ کے ساتھ امن خدمات کی ایک ممتاز اور طویل تاریخ ہے۔ پاکستان نے 30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ کے امن مشن میں شمولیت اختیار کی۔ 1969 ء میں پاکستان نے کانگو میں اقوام متحدہ کے آپریشنز میں اپنا پہلا دستہ تعینات کیا۔
پاکستان نے دنیا بھر کے 29 ممالک میں 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد فوجیوں کے ساتھ 48 مشترکہ مشنز میں حصہ لیا۔ اقوام متحدہ کے امن مشنز میں 24 افسران سمیت 170 فوجیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف اقوام متحدہ کو ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف
پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے اقوام متحدہ کے 78 ویں یوم تاسیس کے موقع پر نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے پرامن، خوشحال اور پائیدار دنیا کے لیے خدمات انجام دینے کی منفرد تاریخ ہے۔ آج کے دن عالمی برادری کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کے مطابق ریفرنڈم کے حق کے لیے کشمیریوں سے اجتماعی عزم کو پورا کرنے کی مشترکہ ذمہ داری کو نہیں بھولنا چاہیے۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر کاربند ہیں۔ ہم اپنے بزرگوں کے وژن کے مطابق دنیا کو آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے کوشاں ہیں چاہے اس کی قیمت کچھ بھی ہو۔
اقوامِ متحدہ کا قیام
اقوامِ متحدہ کا قیام دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر عمل میں آیا تھا۔ پہلے عالمی تنظیم لیگ آف دی نیشنز کی ناکامی دنیا دیکھ چکی تھی۔ اقوامِ متحدہ کے چارٹر میں اس کا بنیادی مقصد ’آئندہ نسلوں کو جنگ کی لعنت سے محفوظ رکھنا‘ تھا۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کو اپریل 1945 میں امریکی شہر سان فرانسسکو میں حتمی شکل دی گئی تھی۔ جس پر 50 ممالک کے نمائندوں نے 26 جون کو دستخط کیے اور بالآخر 24 اکتوبر 1945 کو اقوام متحدہ تنظیم عملاً قائم ہوگئی تھی۔
اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک جنرل اسمبلی کے ارکان ہیں۔ اس میں فیصلے سادہ اکثریت یا دو تہائی اکثریت سے کیے جاتے ہیں۔ جنرل اسمبلی کا اجلاس ہر برس ستمبر میں ہوتا ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 ارکان ہیں، ان میں 5 مستقل ارکان چین، امریکا، روس، برطانیہ اور فرانس ہیں باقی ارکان کو ایک علاقائی ترتیب کے مطابق جنرل اسمبلی منتخب کرتی ہے۔ سیکیورٹی کونسل میں فیصلے اکثریتی ووٹ کی بنیاد پر ہوتے ہیں، تاہم مستقل ارکان میں سے اگر کوئی ایک بھی مخالفت کر دے تو اسے ویٹو سمجھا جاتا ہے چاہے باقی تمام ارکان بھی اُس فیصلے کے حامی ہوں۔
اقوام متحدہ کے 24 اکتوبر 1945 کے قیام سے لے کر اب تک گذشتہ 78 برس میں 251 سو سے زائد جنگیں ہوچکی ہیں، جو اس کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔