اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر اندھا دھند بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ بمباری کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیل مسلسل بمباری کر کے غزہ کو کھنڈر میں بدل رہا ہے، فلسطینی والدین بچوں کی لاشیں اٹھا اور مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ خون میں لت پت بچے اور والدین غم کی تصویر بنے دکھائی دیتے ہیں، ہر طرف کفن میں لپٹی لاشوں کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں مارے جانے والوں میں سے 60 فیصد بچے اور عورتیں ہیں۔
سوشل میڈیا ایسی ہزاروں تصاویر اور ویڈیوز سے بھرا پڑا ہے جہاں بےبسی سے تڑپتی ماں اپنے بچے کو آخری بوسہ دے رہی ہے، کہیں بچے خوف سے چیخ و پکار کرتے نظر آ رہے ہیں تو کہیں زخم زخم بدن کے ساتھ ملبے تلے دبے یا اسپتالوں کے فرش پر بیٹھے ہوئے امداد کے منتظر ہیں۔
ایسی ہی ایک وائرل ویڈیو میں اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والی فلسطینی حاملہ خاتون کی قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے کو ایک اسپتال میں انتہائی نگہداشت میں دکھایا گیا۔ نومولود سے متعلق ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ فلسطینی خاتون کے انتقال کے وقت آپریشن کے ذریعے بچے کی ولادت ہوئی اور اسے ’ناجی‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والی فلسطینی خواتین کی موت کے وقت جنم لینے والے بچوں میں ’ناجی‘ اکیلے نہیں بلکہ غزہ کے طبی عملے کے مطابق ایسے بچوں کی تعداد 130 ہے، جن کی زندگی ’اسرائیلی جارحیت‘ کی وجہ سے خطرے میں ہے۔
This is an unnamed premature baby. His mother, Fatima al-Hirsh, was killed by Israel's bombardment on Gaza along with his entire family. She was still pregnant, and doctors delivered him as she drew her last breath. We will name him Naji, survivor, for now. Israel’s aggression is… pic.twitter.com/tL4fwskBG3
— Husam Zomlot (@hzomlot) October 24, 2023
اسرائیلی بربریت کا شکار ہونے والے شہیدوں کی ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں بچوں کو بھی کفن میں لپٹے دیکھا جا سکتا ہے، ایک صارف لکھتے ہیں کہ ’سب سے چھوٹے کفن سب سے بھاری ہوتے ہیں‘۔
https://Twitter.com/ItsKhan_Saba/status/1716860226492858719?s=20
سماجی رابطوں کی سائیٹ ’ایکس‘ پر وہ ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں چند پناہ گزین بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، بچے ایک ٹولی کی شکل میں ہیں اور ایک چھوٹے بچے کو اٹھائے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اسد منظور لکھتے ہیں کہ یہ ’پیارے فلسطین کے پیارے بچے ہیں جو شہید شہید کھیل رہے ہیں‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک ایسی قوم ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔
پیارے فلسطین کے پیارے بچے✌️
شہید شہید کھیل رہے ہیں 🥹‼️ایک ایسی قوم جسے دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔۔۔!!
ان شاءاللہ pic.twitter.com/JwqP9RMKbZ— Asad Mansoor (@AsadMansoor222) October 23, 2023
غزہ کی رہائشی 23 سالہ دونیا کے مطابق وہ اپنا گھر چھوڑ کر والدین کے ساتھ ایک کیمپ میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
’اپنا گھر چھوڑتے ہوئے پالتو کتے کو بچالینے میں کامیاب‘ ہونے والی فلسطینی خاتون کے مطابق ’بجلی وپانی نہیں ہے، کچھ کھاتی اس لیے نہیں ہوں کہ واش روم نہ جانا پڑے۔‘
Dunya lost her home in Gaza, but managed to save her dog..
She doesn’t eat because she doesn’t want to go to the bathroom since y’all know #Israel cut off the water supply.
i wanna fucking scream#Gaza_Genocide pic.twitter.com/euwjxVygCi
— Abier (@abierkhatib) October 24, 2023
غزہ سے سامنے آنے والے انتہائی جذباتی مناظر میں ایک منظر ایسا بھی ہے جس میں اسرائیلی بمباری سے تباہ گھر میں دب جانے والے بزرگ معالج ملبے سے نکلتے ہی فوراً اسپتال پہنچتے اور زخمیوں کا علاج شروع کر دیتے ہیں۔
https://Twitter.com/NourNaim88/status/1716898040676802572?s=20
ان تکلیف دہ اور پریشان کن مناظر میں سے ایک اسرائیلی بمباری میں تباہ گھر کے ملبے تلے دب کر زخمی ہونے والی ایک کمسن بچی کو اسپتال کے فرش پر بے بسی کے عالم میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔
https://Twitter.com/zoo_bear/status/1716954833633280303?s=20
ایک صارف نے ویڈیو شیئر کی جس میں چھوٹی بچیوں کو روتے دیکھا جا سکتا ہے، وہ ویڈیو کے ساتھ لکھتے ہیں کہ یہ بچیاں کہہ رہی ہیں ’ہم جنگ نہیں پڑوس کے بچوں کے ساتھ کھیلنا چاہتی ہیں‘۔ انہوں نے مزید لکھا کہ یہ ویڈیو وہ سنگدل بھی دیکھ لیں جو کہتے تھے کہ فلسطینی پہلے کون سے امن سے تھے سو ان کے بچوں کو خوب مارو۔
واضح رہے کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 5900 سے تجاوز کر چکی ہے۔
اسرائیلی فورسز امریکا، برطانیہ اور فرانس کی کھلی حمایت کے ساتھ مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہے، اسرائیل نے بمباری کے ذریعے فلسطینیوں کے گھروں، مسلمانوں اور مسیحی برادری کی عبادت گاہوں اور طبی مراکز، ایمبولینسوں اور طبی عملے کو بھی براہ راست نشانہ بنایا ہے۔
کفن میں لپٹے معصوم بچوں کی نعشیں اٹھائے والدین، روتے گڑگڑاتے مظلوم فلسطینی اور اسرائیلی درندگی کے پیچھے رہ جانے والے آثار کا ہر لمحہ ایسا ہے جسے دیکھنا اور خاموش رہنا کسی صاحب دل کے لیے دشوار ہے۔