اسلام آباد ہائیکورٹ: العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلیں بحال

جمعرات 26 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلیں بحال کر دی گئیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحالی کی درخواستوں پر سماعت کے بعد محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

نیب پراسیکیوٹر کے دلائل

پراسیکیوٹر جنرل نیب احتشام قادر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریفرنس واپس لینے کی گنجائش صرف اس صورت میں ہے جب فیصلہ نا سنایا گیا ہو، ہم نے دونوں اپیلوں کے حقائق اور قانون کا مطالعہ کیا ہے، پہلے ایون فیلڈ کیس سے متعلق بتانا چاہتا ہوں۔ مجھے کہا گیا تھا کہ چیئرمین نیب سے مشاورت کریں، نیب آرڈیننس بھی میں نے پڑھا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ہم نے تفصیل سے اپیلوں سے متعلق مشاورت کی ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر یہ ریفرنسز بنائے گئے، جے آئی ٹی بھی بنی۔ احتساب عدالت کے فیصلے سے پہلے ریفرنس واپس لیا جا سکتا ہے۔ قانون واضح ہے جب اپیلوں میں نوٹس ہو جائے تو ان کا فیصلہ ہی ہونا ہوتا ہے۔ دونوں کیسز میں اپیلیں زیر التوا ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے حفاظتی ضمانت پر اعتراض نہیں اٹھایا تو میڈیا پر ایسا تاثر گیا کہ جیسے نیب نے سرنڈر کر دیا ہے، ابھی کوئی ترامیم آئی ہیں وہ میں عدالت کے سامنے پڑھنا چاہتا ہوں، عمومی طور پر پراسیکیوٹر کی ڈیوٹی ہے کہ نا صرف اسٹیٹ کا مفاد دیکھے بلکہ انصاف کے تقاضے بھی مدنظر رکھے، تفیش میں اگر کوئی ثبوت ملزم کے حق میں بھی ہو تو پراسیکیوٹر کی ذمہ داری ہے وہ بھی ریکارڈ پر لائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں ترمیم کے بعد پراسیکیوٹر جنرل کا آفس نیوٹرل آفس ہو گیا ہے، آپ یہ کہہ رہے ہیں پراسیکیوٹر جنرل آفس صرف لیڈ کرنے کے لیے نہیں بلکہ بیلنس کرنے کے لیے بھی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم قانون میں موجود تمام ریلیف کا حقدار ہوتا ہے اگر وہ قانون کی پاسداری کرے، اگر اشتہاری ملزم سرنڈر کرتا ہے تو اس کو قانون کے مطابق تمام ریلیف ملنا چاہیے، نیب کا جامع موقف ہے کہ نواز شریف کی اپیلیں بحال کی جائیں۔

انہوں نے کہاکہ نواز شریف اپنی اتھارٹی عدالت میں سرنڈر کر چکے ہیں، نیب کو نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ہم اپیلوں پر تب موقف دیں گے جب اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہوں گی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیا آپ اپیلوں کے نتیجے میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کی حمایت میں موقف دیں گے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی اپیلوں کا معاملہ عدالت کے سامنے نہیں ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے فیز میں آپ کو اپیلوں کی بحالی پر کوئی اعتراض نہیں؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اپیلیں بحال ہو گئیں تو پھر شواہد کا جائزہ لے کر عدالت میں موقف اختیار کریں گے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پراسکیوٹر کو ملزم کے لیے متعصب نہیں ہونا چاہیے، چیئرمین نیب اور میں پراسیکیوٹر جنرل اس بات پر متفق ہیں، ہمیں نواز شریف کی اپیلیں بحال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اگر اشتہاری نے عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے تو ان کی اپیل بحال ہونی چاہیے۔

امجد پرویز ملک اور اعظم نذیر تارڑ کے دلائل

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کو کہا تھا کہ آپ اس متعلق مزید غور بھی کریں۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر اپیلیں بحال ہوں گی تو ہم اس پر دلائل دیں گے۔ جسٹس میاں گل حسن نے نواز شریف کے وکیل سے پوچھا کہ کیا آپ ججمنٹ کے حق میں دلائل دیں گے؟

امجد پرویز ملک نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس سے بریت کے فیصلے میں عدالت نے واضح کر دیا ہے، عدالت نے کہا نیب کو بار بار مواقع دیے گئے مگر 3 مرتبہ وکلا کو تبدیل کیا گیا، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ نیب نواز شریف کا کردار بھی ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

امجد پرویز ملک نے کہا کہ عدالت کہہ چکی ہے کہ نیب اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا ہے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ جہاں تک گرل کا معاملہ ہے اس کا اس کیس میں کردار نہیں بنتا تھا۔ میاں گل حسن اورنگ زیب نے مریم نواز کا حوالہ دیتے ہوئے گرل کا لفظ استعمال کیا۔

وکیل امجد پرویز ملک نے کہا کہ عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کیخلاف اپیلوں میں نواز شریف کے کردار کا غور سے جائزہ لیا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ نواز شریف کے کردار کا جائزہ لیے بغیر باقی 2 ملزمان کی اپیلوں پر فیصلہ ناممکن ہے، عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے یہ بھی لکھا کہ اپیلوں پر سماعت کے دوران نیب کو متعدد بار اپنے پراسیکیوٹرز تبدیل کرنے پڑے، وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرے 30 سالہ کیرئیر میں ایسا کوئی کیس نہیں کہ اشتہاری ملزم عدالت میں آکر کھڑا ہوگیا ہو اور اسکا اسٹیٹس بحال نہ ہوا ہو، جب ملزم عدالت میں آجاتا ہے تو اس کے وارنٹ اسی وقت منسوخ کردیے جاتے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے عدالتی فیصلوں کے حوالے بھی دیے۔

چیف جسٹس اور نیب پراسیکیوٹر کا مکالمہ

جس کے بعد چیف جسٹس نے نیب پراسیکیٹر سے پوچھا کہ کیا آپ اپیل کنندہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس سے متعلق میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ ہمیں گرفتاری نہیں چاہیے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہنا چاہتے کہ نواز شریف کی اپیلوں پر میرٹ پر فیصلہ کیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی بالکل، نواز شریف سرنڈر کر چکے ہیں، عدالتی رحم و کرم پر ہیں۔

دیکھتے ہیں اس حوالے سے کیا کرنا ہے، چیف جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس، بینچ اُٹھ کر چلا گیا۔

حفاظتی ضمانت کا آخری دن

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت آج ختم ہورہی ہے اور سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی بحالی کی درخواست پر سماعت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ چکے ہیں اور کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتطامات کیے گئے ہیں۔ نواز شریف کے بھائی اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر ن لیگی رہنما بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھگدڑ 

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی آمد پر ایک بار پھر بھگدڑ مچ گئی، نوازشریف کے گارڈز اور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی بلڈنگ کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا۔ صحافیوں، ملازمین، وکلاء، لیگی ورکرز کسی کو بھی ہائیکورٹ کی عمارت کے اندر داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ تاہم نوازشریف کو ایڈمن بلاک کے ذریعے کمرہ عدالت تک پہنچایا گیا۔

سابق وزیر دفاع خواجہ آصف، نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ ، ن لیگی رہنما مرتضی جاوید عباسی، حنیف عباسی، چوہدری تنویر سمیت خرد دستگیر اور مصدق ملک کمرہ عدالت پہنچ گئے ہیں۔

چھانگلہ گلی سے روانگی

اس سے قبل نواز شریف چھانگلہ گلی اپنی رہائشگاہ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے تو مریم نواز اور جنید صفدر بھی ان کے ہمراہ تھے، نوازشریف منسٹرزانکلیوپہنچے قائد ن لیگ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر کچھ دیرقیام کیا۔

اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر سابق وزیراعظم نوازشریف کی پارٹی رہنماوں سے مشاورتی ملاقات ہوئی جس میں اسحاق ڈار، احسن اقبال، خواجہ آصف، اعظم نذیرتارڑ، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب، طارق فضل چوہدری اور عطاء اللہ تارڑ بھی شریک تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp