روس میں حماس کے وفد کے استقبال سے اسرائیل سیخ پا

جمعہ 27 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کے درمیان جنگ کے 20ویں روز حماس کا ایک وفد روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گیا۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حماس کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوق کی قیادت میں ماسکو کا دورہ کر رہا ہے۔

حماس وفد کے دورہ روس کا مقصد؟

عالمی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس نے حماس کو غیرملکی مغویوں سے متعلق بات چیت کے لیے مدعو کیا ہے تاہم  ماریا زاخارووا نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا، ’جہاں تک بات چیت کا تعلق ہے ہم آپ کو اس سے متعلق بعد میں مزید آگاہ کریں گے‘۔

یاد رہے کہ جمعرات کو روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہا تھا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، لیکن غزہ کی پٹی میں شہریوں کو قتل کرنا دفاع میں شامل نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قطر میں حماس کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد حراست میں لیے گئے افراد کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسرائیل آگ بگولہ کیوں ہوا؟

اسرائیل نے روس کی جانب سے حماس کے وفد کا استقبال کرنے اور ان سے بات چیت کو نامناسب قرار دیا ہے اور روس سے حماس کے وفد کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب قطر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر اور مغویوں کے تبادلے سے متعلق معاہدہ ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

امریکا بھی نہیں بچے گا، ایران

ادھر ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ پر اسرائیلی جارحیت نہ رکی تو امریکا بھی اس سے نہیں بچ سکے گا۔

سعودی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا کہ وہ امریکی حکمرانوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہم خطے میں جنگ کے پھیلنے کی حمایت نہیں کرتے لیکن اگر غزہ میں نسل کشی جاری رہی تو وہ بھی اس آگ سے نہیں بچ سکیں گے۔ انہوں نےکہاکہ حماس سویلین قیدیوں کو چھوڑنے کے لیے تیار ہے، دنیا 6 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی حمایت کرے۔

3 ہفتے سے اسرائیلی جنگی جرائم کا مشاہدہ کر رہے ہیں

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران نہیں چاہتا کہ اسرائیلی جارحیت مزید بڑھے، انہوں نے کہا کہ ہم 3 ہفتے سے اسرائیل کے جنگی جرائم کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ غزہ میں نسل کشی اور جبری نقل مکانی فوری طور پر بند کی جانی چاہیے۔

امریکا اور بعض یورپی ممالک نے اسرائیلی غاصب حکومت کی حمایت کی اور غزہ اور مغربی کنارے میں 3 ہفتوں سے بھی کم عرصہ میں تقریباً 7 ہزا ر سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کا باعث بنے۔

انہوں نے کہاکہ امریکا فلسطین میں نسل کشی اور جرائم کا خاتمہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ ہم امریکا سے کہتے ہیں کہ اگر نسل کشی کی کارروائیاں جاری رہیں تو ہم اس کی مخالفت کریں گے۔ اگر غزہ میں نسل کشی جاری رہی تو امریکا بھی خود کو محفوظ نہ سمجھے ۔

اسرائیل کی جانب سے فاسفورس بموں کا استعمال

علاوہ ازیں، اسرائیل نے لبنانی سرحد کےقریب فاسفورس بموں سے حملے کیے جس کے باعث لگنے والی آگ قریبی دیہات تک پھیل گئی۔

سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی جانب سے یہ حملہ لبنان کی جنوبی سرحد پر کیا گیا۔ مقامی حکام کے مطابق لبنان کے سرحدی علاقوں میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تصادم اور فائرنگ کا تبادلہ معمول بنتا جا رہا ہے۔

سرحدی گاؤں المہ الشعب کے میئر جین غفاری کے مطابق اسرائیلی حملے کے بعد علاقے میں آگ کے شعلے بھڑکے، بعد ازاں یہ آگ گاؤں کے کناروں تک پہنچ گئی۔

انہوں نے کہا کہ لبنانی سیکیورٹی فورسز اور رضاکاروں کے علاوہ اقوام متحدہ کے فوجی دستوں نے آگ بجھانے کی کوشش میں حصہ لیا، تاہم تیز ہوا کی وجہ سے انہیں آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گاؤں کے بلدیاتی دفتر کے مطابق اسرائیلی حملوں کی وجہ سے المہ الشعب نامی گاؤں کی 70 فیصد آبادی گاؤں چھوڑ کر جا چکی ہے۔

نقورہ کے مئیر عباس عوادہ نے کہا کہ رات کے وقت اسرائیلی حملوں میں فاسفورس بم استعمال کیے گئے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹس کے مطابق یہ آگ گاؤں میں مکانوں تک پہنچ گئی تھی ۔

زیتوں کے پودوں اور مکانات کو جلتے دیکھا

میڈیا سے وابستہ فوٹوگرافرز نے آگ کو گاؤں میں زیتون کے پودوں کو جلاتے دیکھا اور مکانات کے بھی قریب تر یہ آگ نظر آئی۔ لبنانی حملوں سے آگ بھڑکنے کا یہ واقعہ ساحلی شہر نقورہ اور گاؤں الم شعب کے درمیان پھیلا ہوا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ کی تصدیق

دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے عالمی سطح پر کام کرنے والے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل حماس اور لبنان کے سرحدی علاقوں میں حزب اللہ کے خلاف آگ بھڑکانے والے بارودی ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

واضح رہے غزہ پر وحشیانہ اسرائیلی بمباری میں 20 روز کے دوران ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت 7028 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ان حملوں کے باعث 14 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp