سعودی عرب کے وزیر صحت فہد الجلاجیل نے کہا ہے کہ ملک کے تمام شہریوں کے لیے 2026 تک ریاستی مالی اعانت سے چلنے والی جامع انشورنس کوریج شروع کی جائے گی۔
سعودی عرب کے شہرالریاض میں منعقدہ ہیلتھ فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر صحت نے آنے والے سالوں میں نجی ہیلتھ انشورنس میں 5 گنا اضافے کی نوید سنائی۔
فہد الجلاجیل نے قومی پروگرام کی اہم خصوصیات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل انشورنس کی کوئی خاص حد نہیں ہوگی اور اس سے پیشگی منظوری کی ضرورت ختم کر دی جائے گی اور اس سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے طریقہ کار کو مزید آسان بنا دیا جائے گا۔
Minister of Health Fahad Al-Jalajel's speech during the inaugural session of the #GlobalHealthExhibition. pic.twitter.com/JDIcwmihEA
— وزارة الصحة السعودية (@SaudiMOH) October 29, 2023
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ آبادی میں اضافے، پریمیم ریزیڈنسی رکھنے والوں اور سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد جیسے عوامل کی وجہ سے کیا جائے گا۔
سعودی عرب کے وزیر کے مطابق صحت کے شعبے میں تبدیلی کا مقصد ایک بڑی آبادی کو ایڈجسٹ کرنا ہے جبکہ نجی شعبے کو زیادہ بااختیار بنانا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ صحت کی خدمات کی فراہمی میں نجی شعبے کا حصہ 20 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہوجائے گا۔
مزید برآں سعودی وزیر نے کہاکہ صحت کے شعبے میں منافع بخش سرمایہ کاری کے بہترین مواقع بھی موجود ہیں، اس اس سرمایہ کاری کے لیے 2030 تک مجموعی طور پر 330 بلین ریال کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2024 سے تمام ہیلتھ شعبے وزارت صحت سے ہیلتھ ہولڈنگ کمپنی جو اس شعبے میں ایک انتہائی اہم تنظیم ہے کو منتقل کر دیے جائیں گے۔
فہد الجلاجیل کا صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری پر زور
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب صحت میں سرمایہ کاری کے لیے مثالی جگہ پر ہیں۔اس کے لیے انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو صحت کے شعبے میں امید افزا مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں صحت کی خدمات کی اوسط شرح تقریباً 94 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔
سعودی وزیر نے صحت کی دیکھ بھال میں پیش رفت کے علاوہ روڈ سیفٹی پر بھی بات چیت کی ، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اب سڑک حادثات کی شرح 2016 میں ایک لاکھ آبادی میں 28 افراد سے کم ہوکر آج 14 افراد ہو گئی ہے۔
سعودی وزیر صحت نے دائمی بیماریوں کی وجہ سے قبل از وقت اموات کو کم کرنے میں پیش رفت پر بھی بات چیت کی اور کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ یہ شرح ایک لاکھ آبادی سے 600 سے کم ہو کر 500 کے قریب ہو گئی ہے۔
تقریب کے دوران سعودی وزیر صحت نے سعودی مرکز برائے پروٹون تھراپی کے آغاز کا بھی اعلان کیا جو خطے میں اپنی نوعیت کا پہلا مرکز ہے۔