میڈیا پر پابندی کے باوجود اسرائیلی ظلم و جبر عیاں، مظلوموں کو تصویری زباں مل گئی

پیر 30 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دُنیا میں اس وقت فلسطین ایک ایسا خطہ بن چکا ہے، جہاں اسرائیلی بمباری کے خوف اور میڈیا پر پابندیوں کے بیچ ہر کوئی غمگین اور تجسس میں ہے کہ وہاں پر ہو کیا رہا ہے؟

غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے سائے تلے صحافیوں کے لیے حقائق دُنیا تک پہنچانا انتہائی مشکل اور نا ممکن ہو رہا ہے۔ ایک جانب خبریں غیر فعال ہو چکی ہیں تو دوسری جانب اسرائیلی بربریت کو دُنیا کے سامنے لانے کے لیے یہ میدان بھی فلسطینی مصوروں نے ایک انوکھے انداز میں سنبھال لیا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری کی دلخراش داستانیں دُنیا کے سامنے لانے کے لیے شاہد قلم اٹھانے میں تو وقت لگے لیکن یہاں ظلم و جبر  میں پھنسے لوگ اپنی حقیقی زندگی کے اس المیے کو اپنے طاقتور ترین تصورات میں تبدیل کر رہے ہیں جو ظلم و جبر، تباہی اور برستی آگ میں بھی امید تلاش کرنے اور دُنیا کو ظالم چہرہ دکھانے میں مگن ہیں۔

آگ کے شعلوں میں جلتے گھرانوں، عمارتوں اور ان سے اٹھتے ہوئے ہولناک دھویں کے بادلوں کو فلسطینیوں نے حقیقت کا روپ دھار دیا ہے۔ ہر عمارت سے اٹھنے والا دھواں اب ایک گہری حقیقت کی عکاسی کرتا ہے، جس میں دُنیا کے لیے بہت سی سچائیاں شامل ہیں۔

فلسطین کے نوجوان مصّور صہیونی طاقتوں کے برستے گولوں اور اس کے جواب میں عالمی بے حسی کو اپنے فن کے ذریعے بیان کرنے لگے ہیں۔ ان مصّوروں نے اٹھتے دھویں سے ایسی عکاسی کی ہے کہ یہی اصل سچ اور حقیقت دکھائی دینے لگتی ہے۔

اسرائیلی بمباری کی دل دھلا دینے والی عکس بندی کیا پیغام دیتی ہے؟

شام اور فلسطینی کے درمیان غزہ کی پٹی پر اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے شدید بمباری کی جس سے پورے شہر میں دھویں کے بادل اٹھنے لگے۔ لیکن ایک آرٹسٹ نے اس دھویں سے انتہائی دل دھلا دینے والی اور دُنیا کیلئے معنی خیز عکس بندی کی ہے ۔

 سماجی رابطے کی ویب سائیڈ پر آرٹسٹ نے یہ  تصویر، یوں تو 2019 میں جاری کی لیکن آج اس کی اہمیت اس سے کئی زیادہ ہے، اس تصویر میں مصور نے ایک جانب اسرائیلی بمباری سے اٹھنے والے دھو یں اور تباہی کے مناظر دکھائے ہیں اور دوسری جانب اس اٹھتے ہوئے دھویں پر ہی ایک ایسی عکس بندی کر ڈالی جس میں دُنیا کے لیے انتہائی معنی خیز پیغام دیا گیا ہے۔

جیسا کہ اس خیالی تصویر میں دکھایا گیا ہے ایک بچی نے ایک ایسے معصوم بچے کی لاش اٹھا رکھی ہے جو اسرائیلی بمباری میں مارا جاتا ہے جبکہ اس بچے کے عین اوپر ایک فاختہ اڑ رہی ہے جسے بچی انتہائی حسرت بھری نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔

واضح رہے کہ ”فاختہ” کو ہمیشہ سے امن کی علامت کے طور پر پیش کیاجاتا ہے۔ اس تصویر کے بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کے خالق مصّور کا مقصد جنگ و جدل کی تباہ کاریوں ، انسانیت کے قتل کو روکنا اور دُنیا کو امن کا پیغام دینا ہے۔

مصور امن کے دعویداروں کو یہ بتانا چاہتا ہے کہ ایک طرف آپ امن کے دعوے کر رہے ہو اوردوسری طرف تمھارے ہی برسائے گئے بارود سے’ لاشے’ نکل رہے ہیں ۔

 اس تصویر میں انسانیت (بچی) جنگ و جدل نہیں بلکہ امن کی طرف حسرت بھری نگاہ سے دیکھ رہی ہے لیکن امن کے دعویدار اپنے دعوؤں کو ہوا میں ہی اڑا رہے ہیں۔

اس تصویر کے خالق کے بارے ابھی تک معلوم تو نہیں ہو سکا تاہم اس پر انگریزی حروف میں Buihra Shanan کے الفاظ لکھے ہوئے ہیں اور یہ تصویر سوشل میڈیا پر انتہائی مقبول ہوئی۔  واضح رہے کہ اسرائیلی افواج کی اس بمباری کے نتیجے میں شام میں اور غزہ کی پٹی پر کم سے کم 23 افراد مارے گئے تھے۔

23 سالہ فلسطینی نوجوان کی عکس بندی

فلسطین کے ایک 23 سالہ نوجوان جس نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری تنازع میں اپنے پیاروں کو کھو دیا، اسرائیلی بمباری سے اٹھنے والے دھویں کے المناک مناظر سے فلسطینیوں کے جذبات کی عکاسی کرنے کی کوشش کی  ہے۔ غزہ میں معصوم شہریوں کے تباہ حال گھروں سے اٹھنے والے کالے بادلوں کی تصاویر پر وہ دوبارہ کام کرتا ہے اور اس دھویں کو دُنیا کے لیے ایک پیغام کا روپ دھار دیتا ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے کی بشریٰ شانان کی عکس بندی

مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے ہیبرون سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی بشریٰ شانان غزہ پر اسرائیلی بمباری سے نکلنے والے آگ کے شعلوں اور دھویں سے ایسی دلخراش عکس بندی کرتی ہیں جس میں سیکڑوں بچے شہید ہوئے۔

عکس بندی کے بعد وہ اس تصویر کے دونوں رخ دکھاتی ہیں اور کیپشن میں لکھتی ہیں کہ ’ وہ اسے کیسے دیکھتے ہیں اور ہم اسے کیسے دیکھتے ہیں‘۔ آگ کے شعلوں اور اٹھتے دھویں کے بادلوں میں وہ معصوم بچوں کے چہرے بناتی ہیں۔ وہ اس عکس بندی سے دُنیا کو بتانا چاہتی ہیں کہ انہیں شاہد یہ محض آگ کے شعلے اور اٹھتا ہوا دھواں نظر آ رہا ہو لیکن اس کے پیچھے بیانک حقیقت یہ ہے کہ اس میں ہزاروں معصوم بچے مارے گئے ہیں۔

طاؤفک جبرائیل کی عکس بندی

غزہ سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ آرٹسٹ اور لیکچررطاؤفک جبرائیل دنیا کے تمام لوگوں کی سمجھ میں آنے والی عالمگیر تصویری زبان کے ذریعے دھوئیں میں چھپے پیغام کی عکس بندی کر کے دُنیا کو بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ طاؤفک جبرائیل نے عزم کیا ہے کہ وہ مختلف ممالک میں نمائشیں لگانا چاہتے ہیں، جس میں وہ اسرائیلی بمباری سے تباہ حال غزہ کی اصل تصویر کشی اپنے حقیقت پر مبنی آرٹ کے ذریعے دُنیا کو دکھانا چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp