حکومت پاکستان نے ملک بھر میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان تارکین وطن کے انخلا کے لیے یکم نومبر کی ڈیڈ لائن مقرر کر رکھی ہے جو آج رات 12 بجے ختم ہو جائے گی۔
پاکستان میں طویل مہمان نوازی کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندے پاک افغان سرحدی علاقوں سے اپنے ملک واپس جا رہے ہیں۔
عرصہ دراز سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں رہنے والے افغان شہریوں نے کاروبار سمیت رہائش کے لیے مکمل انتظام کر رکھا تھا۔ تاہم حکومتی فیصلے کے بعد بلوچستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان تارکین وطن اب اپنے زیر استعمال سامان فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے نواں کلی کے رہائشی محمد وقاص نے بتایا کہ علاقہ میں کئی سال سے بڑے پیمانے پر افغان باشندے رہائش پذیر تھے جنہوں نے اپنی سہولت کے لیے گھریلو سامان بنا رکھا تھا جسے اب وہ اپنی واپسی سے قبل کوڑیوں کے دام فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
محمد وقاص بتاتے ہیں کہ انہوں نے چند روز قبل غیرقانونی طور پر مقیم ایک افغان شہری سے 10 ہزار کے عوض موٹر سائیکل خریدی۔
ایک افغان شہری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ 40 سال کوئٹہ میں گزارنے کے بعد اب افغانستان میں رہنا بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہم نے یہاں دوست بنائے، کاروبار کھڑا کیا اور ایک مکمل گھر تشکیل دیا لیکن اب سب کچھ کم داموں بیچ کر واپس افغانستان جانا پڑ رہا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’ایک ماہ کی ڈیڈ لائن بہت کم تھی، اس قلیل عرصہ میں اپنا سامان فروخت کرنے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جو چیز ہم نے لاکھوں روپے میں خریدی تھی اسے 6 ہزار روپے میں فروخت کردیا ہے، برسوں لگا کر اپنا کاروبار یہاں بنایا لیکن سارا سامان نیلامی میں چند پیسوں کے عوض بیچ دیا ہے۔‘
ایک اور افغان باشندے اخلاق خان نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، ’کوئٹہ میں گزشتہ 40 سال سے دہاڑی دار رہا، یہاں محنت مزدوری کرکے اپنا گھر بنایا، ایک ایک روپیہ جوڑ کر گھریلو استعمال کا سامان خریدا لیکن اب جاتے ہوئے سامان ساتھ لے جانا میرے لیے ممکن نہیں تھا جس کی وجہ سے سامان میں شامل قالین، پلنگ، بستر اور کرسیوں سمیت دیگر اشیا 80 ہزار روپے میں فروخت کردی ہیں۔‘
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں افغان تارکین وطن اپنا سامان فروخت کر رہے ہیں، ایسے میں لوگ ان تارکین وطن کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ سامان کوڑیوں کے بھاؤ خرید رہے ہیں۔