نگراں وفاقی وزیر برائے توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ ملکی مفاد میں کیا گیا ہے، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی ضرورت697 ارب روپے کی ہے، تاکہ وہ گیس خرید سکے۔ ہزار ارب روپے سے کم کی گیس نکال رہے ہیں۔ پچھلے 10 برس سے گیس ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ چند سال قبل ہم اپنے ذخائر سے گیس دیتے تھے، گیس کم نکل رہی ہے اس لیے آر ایل این جی امپورٹ کرنی پڑ رہی ہے۔
اسلام آباد میں نگراں وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ 10 سال پہلے گیس کمپنیوں کا نقصان 18 ارب روپے تھا اور ہر سال یہ نقصان بڑھتا گیا ہے، آج کی تاریخ میں پیٹرولیم سیکٹر میں نقصان 21 سو ارب تک پہنچ چکا ہے اگر گیس کی قیمت نہ بڑھتی تو 400 ارب روپے کا نقصان ہوتا۔ آرایل این جی کی قیمت مقامی گیس سے دگنی ہے۔ اقدامات کا مقصد آنے والے دور میں مہنگائی کو روکنا ہے۔
مقامی سطح پر ضروریات پوری کرنے کے لیے 210 ارب ادا کرنا پڑتے ہیں، گزشتہ ادوار میں قیمتیں بڑھائی جاتیں تو آج اتنا اضافہ نہ ہوتا۔ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد گردشی قرض نہیں بڑھے گا، آج کی تاریخ میں گیس سیکٹر کا گردشی قرض بڑھنا رک گیا ہے۔
مزید پڑھیں
وزیر توانائی نے کہا کہ 57 فیصد گھریلو صارفین کا ٹریف نہیں بڑھایا گیا۔57 فیصد صارفین پر 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے عائد کیا ہے تاکہ بوجھ کم سے کم پڑھے، اس کے بعد ان کا زیادہ سے زیادہ سے بل 1300 سے زیادہ نہیں آئے گا۔
نگراں وزیر توانائی نے کہا کہ جو زیادہ امیر ہیں وہ زیادہ ٹیرف دیں اور جو غریب ہے وہ کم ٹیرف ادا کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تنوروں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ روٹی کی قیمت نہیں بڑھنی چاہیے تنوروں کے لیے پرانا ریٹ ہی ہے۔
نگراں وزیراطلاعات مرتضی سولنگی کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتوں کےحوالے سے عوام کو آگاہی دینا چاہتے ہیں کہ یہ ایک مشکل فیصلہ ہے۔