نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان سے واپس جانے والے تارکین وطن پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے کہ تاقیامت واپس پاکستان نہیں آ سکتے، یہ لوگ اپنے ملکوں میں واپس جا کر دستاویزات بنوائیں، پاکستان کے ویزے لگوا کر پاکستان آئیں، وہ تعلیم یا کاروبار کے مقصد سے پاکستان آنا چاہیں تو آ سکتے ہیں۔
الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا آئینی اختیار ہے، جس کا کام اس کو ساجھے، نگراں حکومت انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن سے ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفگتو کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گزشتہ روز شاہی قلعہ جانے کا اتفاق ہوا، شاہی قلعے کے ثقافتی ورثے کی بحالی قابل ستائش ہے، پنجاب حکومت نے جس طرح تاریخ کو زندہ کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے حوصلہ ملا ہے، یہ سیاحت کے لحاظ سے مثبت قدم ہے، خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان میں بہت سے تاریخی مقامات ہیں، باقی صوبے بھی پنجاب کی طرح اپنے ثقافتی تشخص کو اجاگر کرنے کے کردار ادا کریں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میو اسپتال کا دورہ کر کے خوشی ہوئی ہے کہ کس طرح یہاں انفراسٹریکچر کو بہتر بنایا گیا ہے، یہ بہتر ہے کہ ہم نیا انفرا سٹریکچر قائم کرنے کے بجائے پہلے سے موجود انفرا سٹریکچر کو بہتر بنائیں۔
نگراں وزیر اعظم نے اس موقع پر ایک بار پھر واضح کیا کہ صرف غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جا رہا ہے، رجسٹرڈ مہاجرین (جو تقرینا 1.7 ملین ہیں) میں سے ایک بھی فرد کو واپس نہیں بھیجا جائے گا۔
’تارکین وطن کی دوسری وہ کٹیگری ہے جو کسی دستاویز کے بغیر سالہا سال سے پاکستان میں مقیم ہے، یہ لوگ یہاں کاروبار کر رہے ہیں، رہائش پزیر ہیں، لیکن ہمارے نظام میں ان کا اندراج نہیں ہے، اس گروپ یا کٹیگری کو ہم نے ڈیڈ لائن دی تھی کہ وہ واپس جائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے واپس جانے والے تارکین وطن پر کوئی پابندی نہیں ہے کہ تاقیامت واپس پاکستان نہیں آ سکتے، یہ لوگ اپنے ملکوں میں واپس جا کر دستاویزات بنوائیں، پاکستان کے ویزے لگوا کر پاکستان آئیں، وہ تعلیم یا کاروبار کے مقصد سے پاکستان آنا چاہیں تو آ سکتے ہیں، ہم ریگولیٹڈ مومومنٹ چاہتے ہیں، غیر قانونی موومنٹ نہیں چاہتے۔
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ تارکین وطن کی تیسری کٹیگری میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے اپنی شناخت چھپائی ہوئی ہے، جہاں تک غیر قانونی تارکین وطن کی پاکستان میں املاک کا سوال ہے اس کے لیے پاکستان میں سول ادارے موجود ہیں، ہم غاصب ریاست نہیں ہیں کسی کی املاک پر قابض ہو جائیں، اگر کوئی اپنی املاک کا دعوی کرے گا تو اس کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
ایک سوال کے جوان میں نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ ’میری بھی خواہش ہے کہ جلد الیکشن ہوں اور میں اپنا ووٹ کاسٹ کروں، حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، نگراں حکومت نے الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیاں کرنے کو نہیں کہا، یہ الیکشن کمیشن کا آئینی اختیار ہے، صرف الیکشن کی تاریخ آئین کا تقاضا نہیں ہے، آئین کے اور بھی بہت سے تقاضے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن سے ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے نگراں حکومت تیار ہے، خواہ یہ تعاون افراد کی صورت میں ہو، مالی ہو یا سیکیوررٹی کا ہو، یہ مناسب نہیں ہے کہ ہم الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالیں کہ بتائے کہ کب الیکشن کرانے ہیں، الیکشن کمیشن خود آئینی ادارہ ہے، نگراں حکومت اس پر دباؤ نہیں ڈال سکتی، جس کا کام اس کو ساجھے۔
لمز یونیورسٹی میں طلبا کے سوالات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ لمز کے طلبا بچے ہیں، وہ شرارتیں کرتے رہتے ہیں، ہم نے بھی اس عمر میں بہت شرارتیں کی ہیں۔
اسرائیل کی غزہ میں جارحیت پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کی میزبانی کی ہے، میں نے خود چین کے صدر شی جن پنگ، روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سمیت عالمی رہنماؤں سے بات کی ہے، غیر ملکی سفارتکاروں کو بھی غزہ میں اسرائیل کی جارحیت پر پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں جارحیت پر کسی بھی قسم کا جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا، غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے، غزہ کے مسلمانوں کے لیے پاکستان ہر ممکن کردار ادا کرتا رہے گا۔
پاکستان تحریک انصاف پر آئندہ انتخابات میں ممکنہ پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی تک الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی کوئی بات نہیں کی، نگراں حکومت کیسے ایسا کوئی کام کر سکتی ہے جو غیر قانونی و غیر آئینی ہو، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ نگراں حکومت کسی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کرے، پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بھی الیکشن کمیشن دے گی۔
پی ٹی آئی پر پابندی نگراں حکومت کا مینڈیٹ نہیں ہے، عمران خان کے وفادار امیدوار الیکشن لڑیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی سرگرمیاں کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے، اگر کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کرتی ہے تو یہ اس کی مرضی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (آئی ایس ایف سی) نگراں حکومت کا کام نہیں، گزشتہ حکومت نے اس کے قانون سازی کی جب کہ اس کونسل کی اصلاحات کسی فورم پر چیلنج نہیں کی جا سکتیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے معاہدے کے حوالے سے انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد 2 نومبر کو پاکستان آرہا ہے، ان کے ساتھ مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوں گے۔
ایک اور سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگراں حکومت کس طرح غیر قانونی و غیر آئینی عمل کر سکتی ہے؟ پی ٹی آئی پر پابندی نگراں حکومت کا مینڈیٹ نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے وفادار امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے۔