گرتی دیواروں کے آنچل میں، زندہ ہوں
یہ جملہ شاید میری ٹیم کے لیے ہی بنا تھا اور آج بنگلہ دیش سے میچ جیتنے کے بعد یہ جملہ اچانک ذہن میں آیا۔ مسلسل چار شکستوں کا غم ایک طرف، اور جو کچھ پاکستان کرکٹ بورڈ میں ہو رہا ہے وہ ایک طرف۔ قدیم ڈائناسور اپنی زباں کے زہر سے ایک کمزور ٹیم جو پہلے ہی مشکل میں تھی، اس کو للکار رہی تھی۔ وہ سینئر کھلاڑی جو بجائے اس کے کہ اپنا اچھا وقت یاد کر کے وقت گزاریں، وہ وقت نکال کے اِس ٹیم کے خلاف زہر اگل رہے تھے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنی ہی ٹیم کا ناراض سسر بنا ہوا تھا۔ اور کچھ لوگ جو جرنلسٹ ہیں نہیں، لیکن اُنہیں لگتا ہے کہ وہ ہیں، وہ بابر اعظم، جن کی گیم کو دنیا سراہتی ہے، ان کے واٹس ایپ کے سکرین شاٹ لیک کر رہے تھے۔ یہ وہ سب لوگ ہیں جنہیں اِس ٹیم کو دیوار بن کے محفوظ رکھنا چاہیے تھا، ان سب دیواروں کے گرتے آنچل میں، ٹیم زندہ تھی۔
جانے کتنے دنوں کے بعد، گلی میں آج چاند نکلا اور وہ چاند تھا شاہین شاہ کا پہلے ہی اوور میں نئی بال کے ساتھ وکٹ لینا۔ اور بات یہاں نہیں رکی، شاہین نے ایک ایسی بال کرائی جو کسی کو سمجھ نہیں آئی ! وہ اکثر کرتا رہتا ہے ایسا لیکن آج بہت خاص تھا۔ وہ بال پہلے وسیم اکرم بھی کرا چکے ہیں 1992 ورلڈ کپ میں توآج اور بھی مزہ آیا یہ کہنے کا کہ” یہ 1992 کے ورلڈ کپ میں بھی ہوا تھا “۔ وسیم جونئیر کے بارے میں کیا کہوں۔ بال دیکھے تو میں، دیکھتی رہ گئی۔ وہ جب بال کراتے ہیں تو چوکا پڑنے کا خوف نہیں ہوتا، بلکہ خوف ہوتا ہے کہ ان بالوں کو کسی کی نظر نا لگ جائے ! آج وسیم جونئیر کو وسیم سینئر کہنے کا بہت دل کیا۔ لیکن ناٹ سو فاسٹ ! آخر میں وسیم ویکتوں میں گھس کے پھٹ گئے تھے۔ اور یہ واحد پھٹنا ہے جس کے میں حق میں ہوں ! مجھے نہیں پتہ اسامہ میر کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اور کب تک ہوتا رہے گا لیکن برداشت کر یا پاس کر۔۔
اور ہمارے فخر زمان، دریا کی گہرائیوں میں اُنہیں ڈھونڈا ہے۔ جو میچ سے باہر رہنے کے دوران جذبات کا سمندر تھا، آج فخر سے باہر اُبل پڑا گیا۔ جہاں میں 10 اوورز میں ایک چوکا لگنے پر مٹھائی بانٹتی، آج فخر نے 10 سے کم اوورز میں چھکے مار کے میرا بینک بیلنس پوری طرح اُڑا دیا کیوں کے مجھے دیگ دینی پڑ گئی! ان کے ساتھ عبداللہ نے ایک بار پِھر ہمیں احساس دلایا کہ اب امام کو آرام کرنا چاہیے۔ اور شاید یہ آرام لمبا ہی ہوجائے تو بہتر ہے۔
میری آج کپتان سے کسی بھی قسِم کی لڑائی نہیں ہے۔ دنیا پہلے ہی بڑی سوگوار سی ہے۔ میری ٹیم کے لیے تو کوئی تالیاں بجانے والا بھی نہیں ہوتا۔ نا ان کے فینز، نا گھر والے۔ اِس سب میں اگر میں بھی ناراض پھوپھی بن کے ان سے اگلے پچھلے بدلے لینے لگ جاؤں تو مجھ میں اور گذشتہ کھلاڑیوں میں کیا فرق رہ جائے گا ؟ ہاں غلطیاں ہوئی، انسان ہیں۔ اور آپ بھی انسان کے بچے بن کر ان سے گلہ کریں۔ یہ ٹیم بڑی پیاری چیز ہے، اسے بھی تو سمجھو۔۔