احتساب عدالت اسلام آباد نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری سمیت19ملزمان طلب کر لیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں سابق صدر آصف زرداری و دیگر کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیسز کے پارک لین ریفرنس کی سماعت کی، نیب پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی ارشد تبریز عدالت میں پیش ہوئے۔
ارشد تبریز ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب معاہدہ ہوا تو آصف علی زرداری پارک لین کے ڈائریکٹر نہیں تھے، جج ارشد ملک نے سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر 19 ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کر دیے ہیں اور کہا ہے کہ ابھی تو صرف نوٹسز کر رہے ہیں باقی بعد میں بتا دینا۔
عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری، محمد اقبال، یونس قدوائی، اقبال خان نوری، حسین لوائی، عبدالغنی مجید، خواجہ انور مجید اور ایم فاروق عبداللہ سمیت تمام 19 ملزمان کو طلبی کے نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے ساتھیوں کے خلاف نیب کی جانب سے جولائی 2019 میں پارک لین ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر پر الزام ہے کہ وہ ایم/ایس پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ، ایم/ایس پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کے ذریعے قرض میں توسیع اور اس کے غلط استعمال’ میں ملوث ہیں۔
جس پر 4 جولائی 2019 کو نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے الزام پر ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
ریفرنس کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ملزمان پر مبینہ طور پر پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے حاصل کردہ مالی سہولت میں خورد برد اور جعلی بینک اکاؤئنٹس کے ذریعے بدعنوانی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو مبینہ 3 ارب 77 کروڑ کا نقصان پہنچا۔
2020 میں آصف علی زرداری پر پارک لین ریفرنس میں فرد جرم بھی عائد ہو گئی تھی، تاہم 2022 میں نیب ترامیم کے بعد ان کے خلاف یہ ریفرنس ختم ہو گیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے باعث آصف علی زرداری، فریال تالپور و دیگر 19 افراد کے خلاف پارک لین ریفرنس بحال ہو گیا ہے۔