کیا ڈالر کی قدر میں ایک بار پھر اضافے سے اشیا کی قیمتیں بھی بڑھیں گی؟

جمعہ 3 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ ایک سے ڈیڑھ ماہ کے دوران پاکستانی کرنسی کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں مسلسل کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا، جس سے سونا اور پیٹرول سمیت اشیا خورونوش کی قیمتوں میں بھی کمی آنا شروع ہوئی تھی۔ لیکن اب ایک بار پھر ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور روپے کی قدر لڑکھڑانے لگی ہے، جس سے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اشیا کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

کیا درآمدی اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوگی؟

واضح رہے کہ درآمد شدہ اشیا کی قیمتوں میں فوری طور پر اضافہ نہیں ہوا تھا کیونکہ تمام درآمد شدہ اشیا کی قیمتیں کم ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ قیمتوں میں فوری طور پر کمی نہ ہونے کی بنیادی وجہ کارخانوں میں ذخیرہ کیا ہوا وہ مال ہے جسے مہنگے داموں خریدا گیا ہوتا ہے۔

یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا جن درآمد شدہ اشیا کی قیمتوں میں کمی کی توقع ظاہر کی جا رہی تھی، ان میں واقعی کمی ہو گی یا نہیں؟

معاشی ماہر مزمل اسلم نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب بھی عالمی مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو اس کے اثرات فوری طور پر ہول سیل مارکیٹ میں ظاہر ہوتے ہیں لیکن ریٹیلر کو قیمتیں کم کرنے میں وقت لگتا ہے اور وہ پرانی قیمتوں پر ہی اشیا فروخت کر رہا ہوتا ہے، اس لیے صارفین کو اس کا فائدہ اتنی جلدی نہیں ہوتا۔

مزمل اسلم نے مزید کہا کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عالمی منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کے ساتھ ہی قومی سطح پر بھی فوری طور پر قیمتیں بڑھ جاتی ہیں لیکن جب قیمتیں گرتی ہیں تو اس میں وقت لگ جاتا ہے۔

ڈالر کی قدر میں اضافے کے کیا اثرات ہوں گے؟

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ اب ڈالر کی قدر میں پھر سے اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے تو اس صورتحال کے باوجود بھی ٹریکل ڈاؤن ایفیکٹ برقرار رہنے کا امکان ہے کیونکہ ڈالر کی قدر میں کمی سے جب تھوڑی بہت قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے تو بیشتر لوگ مزید کمی کا انتظار کرتے ہیں جس کی وجہ سے اشیا کی ڈیمانڈ کم ہو جاتی ہے اور جب ڈیمانڈ کم ہوجائے تو دکاندار قیمتوں میں اضافہ نہیں بلکہ ان اشیا کو بیچنا چاہتا ہے۔

قیمتیں ریورس ہوں گی

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ ویسے تو مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اگر روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر بڑھتی ہے تو قیمتیں ریورس ہوں گی۔

حماس اسرائیل جنگ کے اثرات

مہتاب حیدر نے کہا کہ ویسے تو یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ عالمی منڈی میں بھی مہنگائی کی شرح کو کم کیا جائے لیکن اسرائیل اور فلسطین کی جنگ کے بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کے باعث ایسا مشکل ہے کہ عالمی سطح پر مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہو۔

انہوں نے کہا کہ حماس اسرائیل جنگ کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوچکی ہے اور اشیا کی قیمتوں پر اثر پڑا ہے۔ علاوہ ازیں اس بات پر بھی منحصر ہے کہ ہم اپنی اکانومی کیسے لے کر چلتے ہیں جبکہ ٹریکل ڈاؤن ایفیکٹ کا انحصار ان ہی تمام چیزوں پر ہے۔

قیمتیں کم ہونے میں وقت لگتا ہے

سینئر صحافی خلیق کیانی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے ہاں کاروبار کسی اصول کے تحت تو چلتے نہیں ہیں، اس لیے جب ڈالر کا ریٹ بڑھتا ہے تو قیمتیں بھی فوری طور پر بڑھ جاتی ہیں چاہے اشیا کم داموں خریدی گئی ہوں لیکن جب ڈالر کا ریٹ کم ہوتا ہے تو اشیا کی قیمتیں کم ہونے میں وقت لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپیہ تقریباً 30 سے 32 روپے تک بڑھا ہے جس کا اثر ضرور آنا چاہیے اور ان دنوں پھر سے ڈالر کا ریٹ بڑھ رہا ہے تو ابھی تک صرف 2 یا 3 روپے تک کا فرق آیا ہے جس کا قیمتوں پر کوئی خاص اثر نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp