پاکستان یوں تو دنیا بھر میں اپنے لذیذ کھانوں کی وجہ سے مشہور ہےلیکن کچھ روایتی کھانے ایسے بھی ہیں، جو چند علاقوں تک محدود ہونے کی وجہ سے خاص پہچان نہیں رکھتے۔ ان ہی کھانوں میں سے ایک ، روایتی خوراک’گونگڑی’ ہے۔
اگر آپ لفظ ‘گونگڑی’ سن کر کنفیوژن کا شکار ہیں توآپ کے پاس اور کوئی آپشن نہیں۔ کیونکہ پشتونوں کی روایتی خوراک ہونے کی وجہ سے اس ڈش کا کسی بھی زبان میں متبادل نام موجود نہیں۔ یوں تو گونگڑی تقریباً ہر پشتون علاقے میں بنتی ہے لیکن سوات میں اس کے چاہنے والے کچھ زیادہ ہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ باقی پشتون علاقوں میں گونگڑی زیادہ تر گھروں میں بنتی ہے۔ سوات میں گونگڑی گھروں میں بننےکے علاوہ جگہ جگہ فروخت بھی ہوتی ہے اور یہاں اسے ایک منافع بخش کاروبار تصور کیا جاتا ہے۔
مگر گونگڑی ہے کیا؟ اپنے مشکل نام کے برعکس یہ ایک سادہ سی خوراک ہے۔ جس میں گندم اور لال لوبیا استعمال ہوتی ہےاور اس میں شوربے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔مختلف گھروں میں گونگڑی بنانے کی ترکیب مختلف ہوسکتی ہے، لیکن اس میں مسالوں کے علاوہ گندم اور لال لوبیا لازمی اجزاہیں۔ بعض لوگ اس میں خاص قسم کے چنے کا استعمال بھی کرتے ہیں مگر ایسے لوگوں کی تعداد ” گونگڑی میں چنے” کے برابر ہے۔
تحصیل چارباغ اور منگلور پُل میں فروخت ہونے والی گونگڑی پورے سوات میں مشہور ہے۔ گونگڑی کے کاروبار سے منسلک چھبیس سالہ عظمت اللہ اور ان کے بھائی اپنے والد کے بعد یہ کاروبار سنبھالتے آرہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سوات کی سب سے مشہور گونگڑی دراصل خواتین بناتی ہیں۔اس حوالے سے عظمت اللہ کہتے ہیں ‘میرا اور بھائی کا کام صرف گونگڑی گھر سے لانا اور فروخت کرنا ہے۔ دراصل ہماری گھر کی سات آٹھ خواتین مل کرروزانہ گونگڑی بناتی ہیں۔ والدہ سرپرست ہیں اور باقی خواتین میں دیگرکام ہوتے ہیں۔ تیاری سےتقریباً چوبیس گھنٹے پہلے گونگڑی کے بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔جس میں لوبیا اور گندم بھگونا، لکڑی سے آگ جلانا اور مسالوں کی تیاری شامل ہے’۔
گونگڑی کی ریسیپی:
اس حوالے سے عظمت اللہ بتاتے ہیں ‘ہم مہنگے اور معیاری مسالوں کا استعمال کرتے ہیں۔ والد صاحب کے دور میں جو مسالہ استعمال ہوتا، آج بھی وہی استعمال ہورہاہے۔اس کے علاوہ ہماری گونگڑی میں وطنی(مقامی) لوبیا اور گندم استعمال ہوتی ہے کیونکہ یہ پنجاب کی لوبیا کے برعکس پکنے میں آسان ہوتی ہے ۔ اس کا ذائقہ بڑھانےکے لئے ہم چکن یخنی الگ سے تیار کرتے ہیں’۔
سوات میں عموماً گونگڑی چائنہ کلے سے بنے روایتی پیالے میں پیش کی جاتی ہے، جسے مقامی زبان میں ‘کنڈولے ‘ کہتے ہیں۔ جب کہ اس کی قیمت دس سے لے کر تیس، چالیس روپے تک کی ہوتی ہے۔چارباغ اور منگلور کی گونگڑی کے ساتھ کئی لوازمات جیسے کہ سیکرٹ ریسیپی سے بننے والی چکن یخنی، پاؤڈر مرچ، نمک، سرکہ اورتمرکو حسب ذائقہ شامل کیا جاتا ہے۔ البتہ گونگڑی کے شوقین افراد اس کے ساتھ ساتھ ابلا ہوا انڈااور سموسہ کھانا بھی پسند کرتے ہیں۔
مالم جبہ اور کالام جانے والی مرکزی سڑک ‘مدین روڈ’ پر گونگڑی کے یہ مشہور سٹالز واقع ہونے کی وجہ سے کئی غیر مقامی سیاح بھی رش دیکھ کر تجسس کی وجہ سے یہ ڈش آزماتے ہیں۔ جن میں سے بعض کو گونگڑی کچھ خاص پسند نہیں آتی اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے تجسس کی وجہ سے گونگڑی کے مستقل خریدار بن جاتے ہیں۔ تو کیا آپ اپنے اگلے سوات ٹوور میں گونگڑی کو آزمانا چاہیں گے؟