شاندار ماضی رکھنے والی پی آئی اے اور روز ویلٹ ہوٹل کب تک فروخت ہوجائیں گے؟

جمعہ 3 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت نے خسارے میں چلنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے ہوائی اور زمینی اثاثوں کی نجکاری کے لیے ٹائم لائن تشکیل دے دی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ اگلے 6 ماہ میں پی آئی اے کے اثاثے فروخت کردیے جائیں گے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق اگلے ہفتے ہی پی آئی اے اور روز ویلٹ ہوٹل دونوں کی فروخت کے حوالے سے ٹرانزیکشن ایڈوائزر کے تقرر کا عمل شروع ہوجائے گا جس کے بعد تیزی سے نجکاری کے باقی مراحل ختم کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری اس وقت نگراں حکومت کی اوّلین ترجیح ہے کیونکہ ایئرلائن 750 ارب روپے سے زائد کی مقروض ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کا نقصان کررہی ہے۔

گزشتہ دنوں پی آئی اے کی جانب سے فیول کی مد میں ادائیگی نہ کرنے پر آئل کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے سپلائی بند کردی تھی جس سے پی آئی اے کی پروازیں معطل ہوگئی تھیں۔ اگرچہ اب پروازیں بحال ہوچکی ہیں تاہم خسارہ جاری ہے۔

اس حوالے سے چند دن قبل ایک انٹرویو میں نگراں وفاقی وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے بتایا تھا کہ پی آئی اے نے صرف بینکوں کے 450 ارب روپے دینے ہیں اور یہ ملکی خزانے پر بوجھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ترجیح اب اس کی جلد از جلد نجکاری ہے۔

فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ ماضی میں سیاسی حکومتوں نے کئی بار پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی مگر عوامی دباؤ کی وجہ سے ناکام رہی تھی اور 2015 میں نواز شریف حکومت نے نجکاری کی تیاری مکمل کرلی تھی مگر اپوزیشن نے پی آئی اے ملازمین کے ساتھ مل کر ہنگامہ آرائی اور خون ریزی کے بعد اسے ناکام بنا دیا تھا۔

پی آئی اے کا شاندار ماضی

اس وقت شدید خسارے میں چلنے والی پی آئی اے ماضی میں دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار کی جاتی رہی ہے اور دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں اس کی پروازیں چلتی رہی ہیں۔

1955 میں قائم ہونے والی پی آئی اے نے ماضی میں پاکستان میں کئی ریکارڈز قائم کیے ہیں۔

پاکستان میں پولٹری انڈسٹری کی بنیاد بھی پی آئی اے نے رکھی۔ 60 کی دہائی میں قومی ایئرلائن نے کینیڈا کی کمپنی شیور کے ساتھ مل کر پی آئی اے شیور پولٹری فارمز کی بنیاد رکھی۔ یہ پاکستان کا پہلا پولٹری فارم تھا جسے پی آئی اے نے اس لیے بنایا تھا تاکہ اس کے جہازوں میں سفر کرنے والے مسافروں کو کھانے میں ایک سائز کے چکن پیس اور معیاری انڈے مل سکیں جو مارکیٹ میں دستیاب نہیں تھے۔

 پی آئی اے یوں تو باضابطہ طور پر 1955 میں بطور کمرشل ایئرلائن وجود میں آئی مگر اس کی بنیاد بانی پاکستان محمد علی جناح نے 1946 میں ہی رکھ دی تھی جب انہوں نے ایک صنعت کار ایم اے اصفہانی کو ہدایت کی کہ وہ مستقبل کے پاکستان کے لیے ایک ایئرلائن بنائیں۔

جنوری 1955 میں ایم اے اصفہانی کی قائم کردہ اورینٹ ایئرویز کو پی آئی اے میں ضم کردیا گیا اور انہیں پی آئی اے کا پہلا چیئرمین بنایا تھا۔

پی آئی اے نے بطور کمپنی صحیح اُڑان اس وقت بھرنا شروع کی جب 1959 میں ایئر کموڈور نور خان کو اس کا مینجنگ ڈائریکٹر لگایا گیا۔

1960 میں پی آئی اے جیٹ طیارہ بوئنگ 707 آپریٹ کرنے والی براعظم ایشیا کی پہلی ایئرلائن بن گئی۔ پہلی جیٹ پرواز لندن، کراچی، ڈھاکا کے درمیان تھی۔ اگلے سال پی آئی اے کی سروس نیویارک پہنچ گئی۔

1962  میں پی آئی اے کے پائلٹ کیپٹن عبداللہ بیگ نے لندن سے کراچی جیٹ طیارہ 6 گھنٹے، 43 منٹ اور 51 سیکنڈ میں لاکر تیز رفتار پرواز کا ریکارڈ قائم کیا جو پاکستان کے لیے اپنی نوعیت کا ایک منفرد ریکارڈ ہے۔ اسی طرح اپریل 1964 میں پی آئی اے نان کمیونسٹ دنیا کی پہلی ایئرلائن بن گئی جس کے طیارے نے چین میں لینڈ کیا۔

پی آئی اے نے فرانس کے مشہور ڈیزائنر پیئر کارداں سے اپنی ایئر ہوسٹسز کا یونیفارم ڈیزائن کروایا تو ایوی ایشن انڈسٹری میں دھوم مچ گئی اور پی آئی اے کے اس اقدام کو دنیا بھر میں اسٹائل اور فیشن کے اہم قدم کے طور پر سراہا گیا۔

بعد میں سعودی عرب، سنگاپور، جاپان سمیت دنیا کے کئی ممالک کی جانب سے پی آئی اے کو تربیت یافتہ عملے یا جہازوں کی فراہمی کی درخواست کی گئی جس سے پاکستان کا امیج مزید بہتر ہوا۔

70 کی دہائی میں پی آئی اے کے جہاز اور انجینیئرنگ کی سہولیات یوگوسلاویہ، مالٹا، شمالی کوریا اور چین تک کو مہیا کی گئیں۔ 1976 میں پی آئی اے کی آمدنی 13 کروڑ ڈالر سے زائد تھی۔ اس زمانے میں پی آئی اے 100 سے زیادہ روٹس پر پروازیں چلاتی تھی۔

عروج کے دور میں پی آئی اے نے پاکستان اور بیرون ملک اثاثے بنائے جن میں نیویارک کے مشہور علاقے مین ہیٹن میں واقع روز ویلٹ ہوٹل اور پیرس کا اسکرائب ہوٹل بھی شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق پی آئی اے 70 کی دہائی کے آخر تک بہتر کارکردگی دکھاتی رہی مگر 80 کی دہائی میں جب مقابلہ بڑھ گیا اور خطے کی دیگر ایئر لائنز نے بہتر سروس کے ساتھ مارکیٹ کا شیئر حاصل کرنا شروع کیا تو پی آئی اے بدلتے حالات کا ادراک نہ کرسکی اور پیچھے رہ گئی۔ حتیٰ کہ 1985 میں جس ایمرٹس ایئر لائن کو لانچ کرنے کے لیے پی آئی اے نے جہاز اور عملہ فراہم کیا تھا آج وہ دنیا کی بہترین ایئر لائنوں میں شمار ہوتی ہے جبکہ پی آئی اے کا اس وقت مجموعی خساہ تقریباً 750 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp