انتخابات کے حوالے سے میڈیا کو شبہات ہیں تو بیوی کو بتائیں عوام کو نہیں: چیف جسٹس

جمعہ 3 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 90 روز میں انتخابات سے متعلق کیس جہاں صدر مملکت اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیاں مشاورت کے بعد 8 فروری کو انتخابات کے انعقاد کے اعلان کے پس منظر میں نمٹادیا وہیں بینچ کے سربراہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے میڈیا کے حوالے سے دلچسپ مگر اہم ریمارکس بھی دیے ہیں۔

اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر میڈیا نے انتخابات سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کیے تو وہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے، کسی چینل نے پٹی چلائی کہ انتخابات ہونگے یا نہیں ہونگے تو ایکشن ہوگا، اگر کسی کے دماغ میں شک ہے تو رہے لیکن عوام پر اثرانداز نہ ہوں۔

اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کے وکلا کا شکریہ اداکرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کسی میڈیا والے کو انتخابات پر شبہات ہیں تو عوام میں نہیں بولے گا ہاں مگر اپنی بیوی کو بتا سکتا ہے، امید ہے کسی مخالف کو گالیاں دیے بغیر پرامن انتخابات ہونگے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میڈیا والے مائیک پکڑ کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ انتخابات کے انعقاد میں شبہ ہے، اگر کسی کے دماغ میں شک ہے تو رہے لیکن عوام پر اثرانداز نہ ہوں، اگر کسی میڈیا ہاؤس نے الیکشن سے متعلق ابہام پیدا کیا تو الیکشن کمیشن پیمرا کو شکایت کرے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ میڈیا کی آزادی آئین میں دی گئی ہے ہم میڈیا کیخلاف کارروائی نہیں کر سکتے، تاہم میڈیا والے بتائیں کہ جھوٹ بولنا ان کا حق تو نہیں، آزاد میڈیا ہے ہم ان کو بھی دیکھ لیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وہ زندہ رہے تو وہ بھی یہی کہیں گے، اگر کسی سے فیصلے نہیں ہو پا رہے تو وہ گھر چلا جائے، سپریم کورٹ کو پتہ ہے ہم نے کیسے عملدرآمد کروانا ہے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار منیر احمد کو ایک مشکوک شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر بہت سے سوالات ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp