اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کیوبا پر عائد امریکا کی اقتصادی اور تجارتی پابندیوں کے خلاف قرار داد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے۔ امریکا نے کیوبا کے خلاف یہ پابندیاں پہلی بار 1960 میں لگائی تھیں۔
یوکرین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا
’کیوبا کے خلاف ریاستہائے متحدہ امریکا کی طرف سے عائد اقتصادی، تجارتی اور مالیاتی پابندیوں کے خاتمے کی ضرورت‘ کے عنوان سے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں جنرل اسمبلی کے رکن 187 ممالک نے ووٹ دیے، جب کہ صرف امریکا اور اسرائیل نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور یوکرین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد پر مسلسل 2 دن تک بحث
رائے شماری سے قبل قرارداد پر مسلسل 2 دن تک بحث ہوئی۔ جنرل اسمبلی نے تمام ریاستوں سے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق پابندیاں عائد کرنے والے ایسے قوانین اور اقدامات کو نافذ کرنے اور ان کا اطلاق کرنے سے گریز کریں۔
امریکی پابندیاں تمام حقوق کی خلاف ورزی ہے، کیوبن وزیر خارجہ
کیوبا کے وزیر خارجہ برونو روڈریگوز پاریلا نے کہا کہ ان کے ملک کے خلاف امریکا کی طرف سے 60 سال قبل عائد کی گئی پابندیاں کیوبا کے تمام حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیوبا کی 80 فیصد آبادی اپنی تمام عمر ان کے ملک پر امریکا کی طرف سے عائد پابندیوں کی حالت میں گزار چکی ہے۔ ان کے ملک کے خلاف امریکی پابندیاں اقتصادی جنگ ہے اور ان کا مقصد ملک میں حکومتی اور آئینی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔
پابندیاں بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں
اقوام متحدہ میں گیبون کی نمائندہ اوریلی فلور کوومبا پامبو نے کیوبا کے خلاف عائد مسلسل امریکی پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور اس عمل کو کیوبا کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں رکاوٹ قرار دیا۔
اقوام متحدہ میں پیروکے سفیر لوئس یوگاریلی نے کہا کہ یہ پابندیاں اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں۔