لاطینی امریکہ کا ملک کولمبیا کئی سال سے ملک میں دریائی گھوڑوں کی بڑھتی تعداد سے تنگ ہے۔ کولمبیا نے گزشتہ سال ان دریائی گھوڑوں کو ناگوار اور قابض جانور قرار دیا تھا، جس کے بعد اب ملک میں پائے جانے والے 166 دریائی گھوڑوں میں سے چند کو مارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کولمبیا میں دریائی گھوڑے کہاں سے آئے؟
خشکی اور پانی میں رہنے والا بھاری بھرکم جانور دریائی گھوڑا یا ہیپوپوٹومس افریقہ میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ 1981ء سے قبل کولمبیا میں دریائی گھوڑوں کا وجود ہی نہیں تھا لیکن اس وقت بدنام زمانہ مافیا ڈان اور منشیات کے بے تاج بادشاہ پابلو ایسکوبار نے دور افتادہ علاقے ’ہاسیئنڈا نیپولیس‘ میں اپنے ذاتی چڑیا گھر کے لیے امریکا سے 4 دریائی گھوڑے منگوائے تھے۔
1993ء میں جب پابلو ایسکوبار کو پولیس نے مارا تو ان کی جائیداد حکومت نے ضبط کرلی، ان کے ذاتی چڑیا گھر میں موجود جانوروں اور پرندوں کو سرکاری چڑیا گھروں میں بھیج دیا گیا مگر ان کے 4 دریائی گھوڑوں کو منتقل کرنا مشکل تھا لہٰذا کولمبیا حکومت نے ان دریائی گھوڑوں کو وہیں گرم دلدلی علاقے میں آزادانہ گھومنے پھرنے کے لیے چھوڑ دیا تھا۔
دریائی گھوڑوں کی تعداد کیسے بڑھی؟
کولمبیا کے حکام نے جب ان دریائی گھوڑوں کو آزاد چھوڑا تو انہیں شاید معلوم نہیں تھا کہ یہ جانور ملک، عوام اور ماحول کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ بن جائیں گے مگر موزوں موسم اور دریا کی وجہ سے ان دریائی گھوڑوں کی خوب افزائش ہوئی اور ان کی تعداد 166 تک جا پہنچی۔
2035 تک ان کی تعداد کتنی ہوسکتی ہے؟
ماحولیاتی حکام کے تخمینے کے مطابق کولمبیا میں اس وقت 166 دریائی گھوڑے ہیں، اگر وہ اسی علاقے میں رہے تو ان کی تعداد اگلے 12 سال یعنی 2035ء میں 1,000 ہوجائے گی۔
مسئلہ کیا ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ دریائی گھوڑا ایک خطرناک جانور ہے اور موقع پاتے ہی انسانوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور انہیں جان سے مار دیتا ہے۔ کولمبین حکام کا کہنا ہے کہ یہ دریائی گھوڑے جنگلی حیات، فصلوں اور دریائے میگڈیلینا کے قریبی علاقوں میں رہنے والے مچھیروں اور دیگر لوگوں کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے فاسد مادوں سے دریا کا پانی زہریلا ہورہا ہے اور ماحول بھی خراب ہورہا ہے، اسی لیے حکومت ان کی تعداد کو قابو میں لانا چاہتی ہے۔
کولمبیا کی حکومت نے دریائی گھوڑوں کی آبادی روکنے کے لیے مختلف طریقے آزمائے ہیں، جن میں نس بندی اور انہیں بیرون ملک چڑیا گھروں میں منتقل کرنا شامل ہے مگر یہ عمل مہنگے اور مشکل ہیں۔ اس کے علاوہ کولمبیا میں کوئی ایسے جانور بھی نہیں پائے جاتے جو دریائی گھوڑوں کا شکار کرتے ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔
اب کیا ہوگا؟
کولمبیا کی وزیر ماحولیات سوزانا محمد نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 20 دریائی گھوڑوں کی نس بندی کی جائے گی، باقیوں کو بیرون ملک منتقل کیا جائے گا جبکہ ان میں سے ’کچھ‘ کو مار دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان جانوروں کو مارنے کا فیصلہ ’آخری حل‘ کے طور پر کیا گیا ہے۔
واضح رہے دریائی گھوڑا دنیا کے خطرناک ترین جانوروں میں سے ایک ہے، سفید نر دریائی گھوڑے کا وزن 3 ٹن تک ہوسکتا ہے اور یہ ہر سال اوسطاً 500 افراد کو جان سے مار دیتا ہے۔