دنیا میں ہر سال 50 کروڑ چھوٹی برقی اشیاء استعمال کے بعد کیوں ضائع کر دی جاتی ہیں؟

ہفتہ 4 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً 50 کروڑ چھوٹے الیکٹریکل آئٹمز جیسے کیبلز، لائٹس، منی پنکھے اور ڈسپوزایبل ویپس کو گزشتہ سال استعمال کے بعد پھینک دیا گیا ہے، جو کہ سب سے تیزی سے بڑھنے والی ای ویسٹ کی ایک قسم ہے۔

میٹریل فوکس کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً ہر گھر میں 30 غیر استعمال شدہ برقی اشیاء موجود ہوتی ہیں، جنہں استعمال نہیں کیا جاتا اور ان پر دھول جمع ہو جاتی ہے، جبکہ ان تمام اشیاء میں قیمتی خام مال ہوتا ہے جس کو ری سائیکل کیا جا سکتا ہے۔

غیر منافع بخش گروپ میٹریل فوکس نے 2 ہزار لوگوں کا سروے کیا۔ جس کی بنیاد پر ایک تخمینہ لگایا گیا کہ گزشتہ سال برطانیہ میں 47 کروڑ فاسٹ ٹیک اشیاء کو پھینک دیا گیا تھا، جن میں 26 کروڑ ڈسپوزایبل ویپس، 3 کروڑ ایل ای ڈیز، سولر اور آرائشی لائٹس، 2 کروڑ 60 لاکھ کیبلز، ایک کروڑ یو ایس بی اسٹکس، 70 لاکھ کورڈ لیس ہیڈ فونز اور 50 لاکھ چھوٹے پنکھے شامل ہیں۔

بی سی کی رپورٹ کے مطابق ان سب اشیاء میں قیمتی خام مال ہوتا ہے، جیسے تانبے کی تاریں اور لیتھیم کی بیٹریاں شامل ہیں جنہیں ری سائیکلنگ کے عمل کے ذریعے استعمال کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔

میٹریل فوکس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اسکاٹ بٹلر نے کہا کہ لوگوں کو یہ احساس نہیں ہے کہ ان میں قیمتی مواد موجود ہوتا ہے، یعنی ہم انہیں کسی نئی چیز میں ری سائیکل کرنے کے بجائے پھینک دیتے ہیں۔ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ان اشیاء میں پلگ، بیٹری یا کیبل کے ساتھ کسی بھی چیز کو ری سائیکل کیا جا سکتا ہے۔

ویسٹ الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانک ایکوپمنٹ فورم کی تحقیق کے مطابق ہر سال صارفین 9 ارب کلوگرام کیبلز، کھلونے، ویپس، نئے کپڑے اور ایسے ہی آلات پھینک دیتے ہیں جنہیں وہ اکثر ای ویسٹ کے طور پر نہیں پہچانتے ہیں۔

میٹریل فوکس کی تحقیق نے یہ بھی ظاہر کیا کہ 2017 کے بعد سے برقی فضلہ کی مقدار میں کمی آئی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بہت سی برقی اشیاء اب پہلے سے ہلکی ہیں، بلکہ اس لیے بھی کہ ری سائیکلنگ کی شرح بھی بڑھ گئی ہے۔ 60 فیصد لوگ اب کہتے ہیں کہ وہ اپنے الیکٹریکل کو ری سائیکل کرتے ہیں۔

بہت سے لوگوں کے پاس غیر استعمال شدہ الیکٹریکل آئٹمز جیسے کیبلز، موبائل فونز اور ریموٹ کنٹرولز بھی ہوتے ہیں جو دھول اکٹھی کرتے رہتے ہیں، اور ان کی مقدار فی گھر تقریباً 30 اشیاء ہوتی ہیں، ان سب کو بہتر طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

میٹریل فوکس کا سروے اوپینیم 2 ہزار لوگوں پر مبنی ہے، جو ذخیرہ شدہ الیکٹریکل آئٹمز کے لیے کیا گیا تھا۔ میٹریل فوکس ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو ری سائیکلنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے وقف ہے۔ اس کی مالی اعانت الیکٹریکل پروڈیوسرز کی طرف سے کی جاتی ہے۔

واضح رہے ہم استعمال شدہ الیکٹریکل آئٹمز کو فروخت، عطیہ یا مرمت کر سکتے ہیں، لیکن اگر ان میں سے کوئی بھی چیز ممکن نہ ہو تو ری سائیکل کیا جا سکتا ہے۔ پرانے الیکٹریکلز کو ری سائیکلنگ کے مراکز، لائبریریوں اور جمع کیے جانے والے دیگر مقامات پر لے جا سکتے ہیں۔ اور ریٹیلرز کو بھی چاہیے کہ وہ پرانے الیکٹریکلز کو ٹھکانے لگانے میں لوگوں کی مدد کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟