انڈونیشیا میں ایک دوا ساز کمپنی کے مالک اور 3 دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو زہریلی کھانسی کا شربت مارکیٹ میں فروخت کرنے کے جرم میں 2 سال قید کی سزا اور ایک ارب انڈونیشی روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ یہ شربت پینے سے 200 سے زیادہ بچوں کی موت ہوئی تھی۔
’عفی فارما نامی‘ اس دوا ساز کمپنی پر کھانسی کا ایسا شربت تیار کرنے کا الزام تھا جس میں زہریلے مادوں کی زیادہ مقدار پائی گئی۔
استغاثہ کی جانب سے جرم ثابت ہونے پر’عفی فارما‘ کے چیف ایگزیکٹیو عارف پرستیہ ہارہاپ کو 9 سال قید اور دیگر ملزمان کو 7،7 سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2021 سے فروری 2022 کے درمیان کمپنی کو پروپیلین گلائکول کی 2 کھیپیں موصول ہوئیں جو کھانسی کا شربت بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان میں 96 فیصد سے 99 فیصد ایتھیلین گلائکول موجود تھا۔ دونوں مادوں کو اضافی طور پر سالوینٹس کے لیے استعمال کیا جاتاہے جبکہ پروپلین گلائکول غیر زہریلا ہے اور ادویات، کاسمیٹکس اور کھانے پینے کی اشیا میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے جب کہ ایتھیلین گلائکول زہریلا ہے جو پینٹ، پین اور بریک فلیوڈ میں استعمال ہوتا ہے۔
استغاثہ کا کہنا تھا کہ کمپنی نے کھانسی کے شربت میں استعمال ہونے والے اجزاء کی جانچ نہیں کی بلکہ اس کے بجائے محض اپنے سپلائر کے معیار اور حفاظتی سرٹیفکیٹ پر انحصار کیا۔
’عفی فارما‘ کے وکیل نے عدالتی فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی جاوا کی کیڈیری ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج نے چاروں مدعا علیہان کو جان بوجھ کر ایسی دوا سازی کی مصنوعات تیار کرنے کا مجرم قرار دیا جو حفاظتی معیارات پر پورا نہیں اترتی تھیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2022 سے اب تک 200 سے زیادہ انڈونیشی بچے، جن میں سے زیادہ تر کی عمر 5 سال سے کم تھی، کھانسی کا ناقص اور زہر آلود شربت پینے اور گردے خراب ہونے کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ گیمبیا اور ازبکستان میں بھی تقریباً 100 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھارت اور انڈونیشیا میں بنائے جانے والے کھانسی کے 6 شربت کے بارے میں انتباہ جاری کیا ہے۔