معروف پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان کو امریکی سفارتخانے نے ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دی نیوز میں فخر درانی کی رپورٹ کے مطابق گلوکار راحت فتح علی خان کو کنسرٹ میں شرکت کے لیے امریکی سفارتخانے نے ویزا جاری نہیں کیا اور کہا ہے کہ 2015 سے 2023 تک امریکا میں حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے آئی آر ایس ڈاکومنٹیشن اور بالی ووڈ ایونٹ ایل ایل سی کی طرف سے قانونی دستاویزات فراہم کرنا ہوں گی۔
واضح رہے کہ راحت فتح علی نے 18 نومبر کو ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز آف نارتھ امریکا کے زیر اہتمام میوزیکل شو میں شرکت کے لیے امریکا جانا تھا۔
مجھے بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، راحت فتح علی
دوسری جانب راحت فتح علی خان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اپنے پروموٹرز کے ذریعے اپنے تمام ٹیکسوں کی ادائیگی کر دی تھی۔
راحت فتح علی خان نے کہا ہے کہ اپنے پروموٹرز سے رابطہ کر لیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ ٹیکسوں کی ادائیگی کے حوالے سے مطلوبہ دستاویزات فراہم کی جائیں۔ ’جونہی دستاویزات ملیں گی سفارتخانے میں جمع کرا دوں گا‘۔
راحت فتح علی کا کہنا ہے کہ میں نے رواں سال بھی امریکا کا دورہ کیا تھا، اگر ٹیکسوں کی ادائیگی نہ ہوئی ہوتی تو پہلے بھی سفارتخانے کی جانب سے ویزا جاری نہ ہوتا۔
گلوکار کا دعویٰ ہے کہ ایسے ہتھکنڈوں سے انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
راحت فتح علی جس کنسرٹ میں شرکت کے لیے جا رہے تھے اس کی بکنگ پروموٹر ریحان صدیقی کے ذریعے ہوئی تھی۔ اور انہوں نے ہی گلوکار کے ویزے کے لیے بھی درخواست دی۔
فخر درانی کے مطابق دستاویزات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ راحت فتح علی ماضی میں 4 مختلف پروموٹرز کے ذریعے امریکا گئے جن میں دی میوزک ورلڈ ایل ایل سی، دی وائبرینٹ میڈیا گروپ ایل ایل سی، دیسی فیسٹ 2018 ایل ایل سی، اور سائی پروڈکشن شامل ہیں۔ ان کمپنیوں نے 2015 سے 2023 تک گلوکار کو اسپانسر کیا۔
گلوکار کا کہنا ہے کہ انہوں نے جن کنسرٹس میں شرکت کی ان کی رقم انہیں ٹیکس کٹوتی کے بعد ملی۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ 2012 سے 2023 تک راحت فتح علی کے تمام میوزیکل شوز ان کے مینیجر، میوزک پروڈیوسر سلمان احمد کے ذریعے بک کیے گئے تھے جو اب متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔ انہی کی ذمہ داری تھی کہ وہ ٹیکس امور کو بھی پورا کرتے۔
اب امریکا میں گلوکار کے نئے منتظمین کا یہ خیال ہے کہ امریکی سفارتخانے کو کسی نے راحت فتح علی خان کے ٹیکس معاملات کے بارے میں اطلاع دی ہے اور یہ کوئی ایسا شخص ہی کر سکتا ہے جو قریب ترین ہو۔
راحت فتح علی کے ساتھ تعلقات مثالی ہیں، سابق مینیجر
فخر درانی کے مطابق راحت فتح علی خان کے سابق مینیجر سلمان احمد سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم دونوں کے تعلقات بہت مثالی ہیں۔
18 نومبر کے میوزیکل شو کے آرگنائزر ڈاکٹر عاصم نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ راحت فتح علی کو ویزا دینے سے انکار کیا جائے گا، انہوں نے بھی خدشہ ظاہر کیا کہ کسی نے سفارتخانے کو اطلاع دی ہو گی۔
ادھر امریکا میں گلوکار کے نئے پروموٹر ریحان صدیقی کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم ماضی میں پروموٹرز نے راحت فتح علی کا ٹیکس ادا کیا ہے یا نہیں۔