کیسا لگا پھر قدرت کا انتظام؟

اتوار 5 نومبر 2023
author image

مہوش بھٹی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شاید ہی ایسا کوئی ورلڈ کپ دیکھا ہو جس میں پاکستانی ٹیم کی کامیابی پانچ دوسری ٹیموں کے جیتنے اور ہارنے سے منسوب نا ہو۔ یہ ٹیم اس سے اتنے فرق سے ہارے اور اگلا میچ کسی اور ٹیم سے اتنے فرق سے ہارے تو پاکستان آگے جا سکتا ہے۔ صرف یہی نہیں ، اِس بار جس طرح سے ہمارے لڑکے کھیلے ، ایک وقت یہ بھی آیا جب ہم نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی ساری ٹیم کو ڈینگی ہوجائے تو ہم آگے جا سکتے ہیں۔ لیکن قدرت نے کہا ، ایک منٹ بھائی صاحب ، یہ میرا کام ہے ، ڈینگی کا نہیں۔۔

جہاں لوگ بیٹھ کر حساب کتاب کرتے رہے ، وہاں بارش نے آ کر کہا ، اسلام وعلیکم ! میچ کا جب آغاز ہوا تو مجھے کچھ خاص امید نہیں تھی۔ لیکن دیکھنے کی ایک وجہ ولیمسن تھا۔ میں ابھی تک سمجھ نہیں پائی ہوں کہ وہ واقعی بلی جیسے دکھتے ہیں یا میری نظر کا دھوکہ ہے۔ بلی لگیں نا لگیں لیکن زخمی ہونے کے باوجود انہوں نے ہماری اچھی دھلائی کی۔ رویندرا نے سنچری کر کے ہمیں بتا دیا کہ مک گیا تیرا شو ، گو پاکستان گو۔ شاہین جو کے اِس وقت ون ڈے کی دنیا کے نمبر ایک بولر ہیں کو نوے سکور پڑے۔ پِھر کوئی 80 کے لگ بھگ حارث کو مار پڑی۔ شاید ہمارے کھلاڑی بھی جانتے تھے کہ بیٹنگ میں تو اسی، نوے رنز بننے نہیں تو چلو بولنگ میں ہی کر لیں ! اور پِھر ضروری کام وسیم جونئیر عرف سلکی نے ہی کیا۔ میں حیران ہوں کے ابھی تک وسیم کو کسی شیمپو کے برانڈ نے اشتہار میں کیوں نہیں لیا۔ ان کے بال نہیں ، ساحل کی لہریں ہیں۔

دیکھیں 401 اسکور کو ہم سے بہتر سب جانتے ہیں کیوں کہ ہم سے کبھی ہوا ہی نہیں اور نا ہی کبھی کرنے کا سوچا۔ لیکن جب کرنا پڑا تو فخر زمان نے کیا کمال کیا۔ فخر کی مار دھاڑ دیکھ کر ایک ہی بات یاد آئی : امام ، آخر کیوں ؟ لیکن فخر زمان کے ساتھ دوسرے اینڈ پر موجود بابر اعظم پھر کسی گہری سوچ میں ڈوب گئے اور ایک ٹائم پر یہ بھی لگا کہ شاید وہ سو گئے ہیں۔ لیکن جب بابر نے سوچ لیا کہ وہ نہیں ہلیں گے تو ہواؤں نے رخ موڑا اور بارش نے میچ کو اپنی بانہوں میں لپیٹ لیا۔

اب پھر حساب کتاب والے بیٹھ گئے کہ بارش کے بعد کتنے سکور اور کتنے اوورز کے تحت پاکستان جیت سکتا ہے۔ لیکن بارش کہتی رہی ، مان لو کے پاکستان جیت گیا ہے ! ہماری ٹیم 401 کا ہدف پورا کیے بغیر جیت گئی۔ کیوں کہ قدرت کا نظام تھا۔

شاید یہ کائنات بھی جانتی ہے کہ وہ ورلڈ کپ، ورلڈ کپ ہی نہیں جس میں پاکستان نہ ہو۔ وہ ورلڈ کپ ہی نہیں جہاں پاکستان ایک دم پرفارمنس بھول جائے۔ وہ ورلڈ کپ ہی نہیں جہاں پاکستان ایک سے زیادہ ٹیموں کے جیتنے یا ہارنے کی دعا نا کر رہا ہو۔ وہ ورلڈ کپ ہی نہیں جہاں ہر میچ کے بعد امید نے آ کر آپ کے کان میں یہ نا کہا ہو کہ’ہیلو جی’۔

پاکستان ہے۔ ابھی ورلڈ کپ ہے۔ ابھی امید ہے۔ کچھ نا کر کے بھی سب کچھ کرنے والے کو شاید پاکستانی ٹیم ہی کہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مہوش بھٹی کبھی کبھی سوچتی اور کبھی کبھی لکھتی ہیں۔ اکثر ڈیجیٹل میڈیا کنسلٹنٹ کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp