غزہ میں شہادتیں 10 ہزار سے تجاوز، محمود عباس کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ

اتوار 5 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی المیے سے بچنے کے لیے امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے، محمود عباس نے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت کیا ہے جب غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 10 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہو گئے ہیں۔

امریکی اور عرب میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے مغربی کنارے کے علاقے رملہ میں ملاقات کی ہے جو کہ پونا گھنٹہ تک جاری رہی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق رملہ میں ہونے والی اس ملاقات میں محمودعباس نے انٹونی بلنکن سے کہا کہ غزہ فوری جنگ بندی ہونی چاہیے اور انسانی امداد کو غزہ کی پٹی میں ہنگامی طور پر داخل ہونے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

عرب میڈیا کے مطابق انٹونی بلنکن نے غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی اور محصور پٹی میں ضروری امدادی سامان پہنچانے کو یقینی بنانے کے لیے امریکا کے عزم کا اعادہ کیا۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بلنکن نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے گھر نہیں کیا جانا چاہیے اور کہا کہ واشنگٹن ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔تاہم بلنکن نے جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ بلنکن نے محمود عباس سے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ میں قیام امن کے لیے اور آئندہ واقعات سے بچنے کے لیے اپنا مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔

انٹونی بلنکن نے ملاقات میں جنگ بندی کے مطالبے کی حمایت نہیں کی

ادھر غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے امریکی حکام اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی اور محصور پٹی میں ضروری خدمات بحال کرنے کے امریکا عزم کا اعادہ ضرورکیا ہے لیکن جنگ بندی کے مطالبے کی کوئی حمایت نہیں کی ہے۔

انٹونی بلنکن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ہم نے ان امریکی بیانات میں جو بات نہیں سنی وہ لفظ ’جنگ بندی‘ ہے، جس کا محمود عباس نے بلنکن سے ملاقات میں مطالبہ کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ محمود عباس کے ساتھ بلنکن کی ملاقات شاید اتنی اچھی نہیں رہی جتنی دونوں فریق چاہتے تھے۔

جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 346 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں، اسرائیلی فوج

ادھر اسرائیلی فوج اس بات کی تصدیق کر رہی ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 346 ہوگئی ہے جن میں سے 32 غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے داخل ہونے کے بعد ہلاک ہوئےہیں۔

فوج کا کہنا ہے کہ 20 سالہ یہونتن میمون ہفتے کے روز اس وقت ہلاک ہوا جب وہ غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں حماس جنگجوؤں کے ساتھ لڑ رہا تھا۔

فلسطین میں شہادتوں کے تازہ ترین اعداد و شمار

ادھر فلسطین کی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ محصور علاقے میں 7 اکتوبر سے اب تک فلسطینی شہریوں کی شہادتوں کی تعداد 9،770 ہوگئی ہے، جن میں 4،880 بچے بھی شامل ہیں۔

غزہ میں شہادتوں کی تعداد 9,770، جب کہ زخمیوں کی تعداد26,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی طرح مقبوضہ مغربی کنارے 152 فلسطینی شہید ہوئے ہیں جب کہ 2,100 زخمی ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی شہریوں میں حماس کے حملوں میں اب تک 1,405 اسرائیلی ہلاک اور 5,600 زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی نہ ہوئی تو امریکا کو شدید دھچکا لگے گا، ایران

ادھر ایران نے کہا ہے کہ اگر واشنگٹن نے غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد نہ کروایا تو امریکا کو شدید دھچکا لگے گا۔

ایران کے وزیر دفاع محمد رضا اشتیانی کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو ہمارا مشورہ ہے کہ وہ غزہ میں جنگ فوری طور پر بند کروائیں اور جنگ بندی پر سختی سے عمل درآمد کروائیں بصورت دیگر انہیں سخت دھچکا لگے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران سمجھتا ہے کہ امریکا اس تنازع میں ’فوجی طور پر بھی ملوث‘ہے۔

فلسطین کی اسرائیلی وزیر کے جوہری بم سے متعلق بیان کی مذمت

فلسطین کی وزارت خارجہ نے ایک اسرائیلی وزیر کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے غزہ پر جوہری بم گرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے بیانات غزہ کی پٹی کے خلاف 30 روز سے جاری نسل کشی کی جنگ کی ترجمانی کر رہا ہے۔

بلنکن کے دورے کے خلاف رام اللہ میں احتجاجی مظاہرے

ادھر رملہ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے دورے کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں، مظاہرین کا کہنا تھا کہ امریکا فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کا حصہ ہے۔رملہ میں آواز کے ڈائریکٹر فادی قرآن نے عرب میڈیا کو بتایا کہ امریکی حکومت پر عوامی دباؤ بڑھانا اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلنکن اس وقت امریکی عوام اور امریکی مفادات اکثریت کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ لہٰذا مسلسل عوامی دباؤ امریکا کو مجبور کرے گا کہ وہ یا تو فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث ہونے کا فیصلہ کرے یا پھر اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرے۔

چاڈ نے فلسطینی شہریوں کے قتل عام پر اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا

ادھر ملک چاڈ نے غزہ کے اندر ’فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری کو قتل عام کی بے مثال لہرقرار دیتے ہوئے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔

چاڈ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے سانحے کے سامنے چاڈ متعدد بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی مذمت کرتا ہے اور فلسطین کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔

یہ فیصلہ ہونڈوراس، چلی، کولمبیا اور بولیویا سمیت دیگر ممالک کی جانب سے خطے میں جاری تنازع کے جواب میں اٹھائے گئے اقدامات کے بعد کیا گیا ہے۔

غزہ حملوں میں شہری مارے جا رہے ہیں، فرانس

ادھر دوحہ میں اپنے قطری ہم منصب سے ملاقات کے بعد فرانس کی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں بہت سے شہری مارے جا رہے ہیں۔

کولونا نے کہا کہ اسکولوں، اسپتالوں، انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور صحافیوں کا تحفظ کیا جانا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ 9 نومبر کو فرانس کی میزبانی میں ہونے والی ایک بین الاقوامی انسانی کانفرنس میں بین الاقوامی قانون کے احترام، صحت کی دیکھ بھال، پانی، توانائی اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات کی فراہمی پر بحث کی جائے گی اور غزہ میں شہریوں کی مدد کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کرے گی۔

 غزہ پر جنگ سے اسرائیل کو 51 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا،  رپورٹ

اسرائیلی کاروباری اخبار کیلکالسٹ نے وزارت خزانہ کے ابتدائی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ پر 200 ارب شیکل (51 ارب ڈالر) لاگت آئے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جی ڈی پی کے 10 فیصد کے مساوی یہ تخمینہ 8 سے 12 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ پر مبنی ہے، جو حزب اللہ، ایران یا یمن کی مکمل شرکت کے بغیر غزہ تک محدود ہے، اور تقریباً 350،000 اسرائیلیوں کو فوجی ریزرو کے طور پر تیار کیا گیا ہے جو جلد ہی کام پر واپس آ جائیں گے۔

جنوبی لبنان میں ایمبولینسز کے قریب اسرائیلی ڈرون حملے

ادھر مقامی حکام نے امریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ جنوبی لبنان میں ایک اسرائیلی ڈرون نے 2 ایمبولینسز کے قریب حملہ کیا جس کے نتیجے میں طبی عملہ کے 4 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

حزب اللہ کی اتحادی سیاسی جماعت امل موومنٹ سے وابستہ اسکاؤٹس گروپ کے سول ڈیفنس یونٹ کا کہنا ہے کہ ڈرون نے ان کی ایمبولینسز کو براہ راست نشانہ بنایا۔

حکام کا کہنا ہے کہ لبنانی فوج اور ریڈ کراس نے زخمی پیرا میڈکس کو صور کے ایک اسپتال منتقل کیا کیونکہ مبینہ طور پر اسرائیلی فضائی حملے نہیں رکے تھے۔

 ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے ‘کم از کم 100 افراد’ جان کی بازی ہار جائیں گے

شمالی غزہ کے الشفا اسپتال میں پلاسٹک سرجری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر احمد موخلالی کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ایندھن ختم ہونے کے نتیجے میں کم از کم 100 افراد اپنی جان کی بازی ہار جائیں گے۔

انہوں نے عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’صورتحال نازک ہو گئی ہے کیونکہ ہمارے پاس ایندھن ختم ہو رہا ہے اور سپلائی نہیں آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسپتال کے بلڈ بینک، وینٹی لیٹرز، آکسیجن پمپ اور دیگر آلات کو چلانے کے لیے بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے جو مریضوں کے علاج کے لیے اہم ہیں۔

غزہ میں حکام نے پیٹرول پمپوں سے کہا ہے کہ وہ پیٹرول فروخت نہ کریں اور اسے اسپتالوں کے لیے رکھیں لیکن ایندھن حاصل کرنے کا کوئی دوسرا حل نہیں ہے اور یہ ایک انتہائی سنجیدہ اور پیچیدہ مسئلہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp