سیلاب سے تباہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے 3 بلین ڈالر کے منصوبے منظور

اتوار 5 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سی ڈی ڈبلیو پی نے آر ایف۔4 فریم ورک کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے اب تک 21 ترقیاتی منصوبوں منظور کیے ہیں۔ منصوبے کامیابی سے پاکستان کے مختلف صوبوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں جاری ہیں۔

وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے تعمیر نو کے آر ایف۔4 فریم ورک کے آغاز کے بعد سے اب تک سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے بحالی کے لیے 3 بلین ڈالر  کی لاگت کے 21 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے جن پر عملدرآمد تیزی سے جاری ہے۔

گزشتہ سال 2022 میں پاکستان کو  بالخصوص بلوچستان اور سندھ میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے بدترین  تباہی کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں 33 ملین افراد متاثر ہوئے جس کے نتیجے میں 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان بھی ہوا۔

حکومت نے ان تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے ایک جامع آر ایف۔4 فریم ورک وضع کیا، جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں، ترقیاتی شراکت داروں، عطیہ دہندگان، بین الاقوامی اور قومی این جی اوز اور تعلیمی اور نجی شعبوں کے درمیان مؤثر رابطہ کاری اور شرکت کے انتظامات تجویز کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سال جنوری میں جنیوا میں پاکستان اور اقوام متحدہ کی مشترکہ میزبانی میں ’ماحولیاتی لچکدار پاکستان‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے دوران عالمی برادری کے جانب سے  پاکستان کو 10 بلین ڈالر دینے کے وعدے کیے تھے۔

پاکستان نے اس آر ایف۔4 فریم ورک پر عملدرآمد کے لیے بھرپور ٹھوس اقدامات اٹھائے جس کے نتیجے میں سی ڈی ڈبلیو پی نے اب تک 21 ترقیاتی منصوبوں کو منظور کر لیا ہے جو پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے۔

ان منصوبوں میں واٹر مینجمنٹ، ایمرجنسی فلڈ اسسٹنس، کلین انرجی تک رسائی، ہنگامی سیلاب امدادی پروجیکٹ، سندھ آبپاشی اور زرعی پیداواری صلاحیت بڑھانے کا منصوبہ، سندھ فلڈ ہاؤسنگ ری کنسٹرکشن سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔

 سی ڈی ڈبلیو پی اور قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری کے بعد ان منصوبوں پر متعلقہ صوبوں اور وفاقی کی جانب سے عملدرآمد تیزی سے جاری ہے جن کو ورلڈ بنک، ایشیائی ترقیاتی بنک اے ڈی بی اور اسلامی ترقیاتی بنک کی مالی معاونت حاصل ہے۔

مزید برآں آر ایف۔ 4 فریم ورک کے لیے پہلا خصوصی ڈیش بورڈ 10 نومبر تک وزارت منصوبہ بندی میں فعال کیا جائے گا تاکہ ریئل ٹائم مانیٹرنگ کو یقینی بنایا جا سکے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے بارے میں عوام کے ساتھ ساتھ ترقیاتی شراکت داروں کو معلومات فراہم کی جا سکیں۔

یاد رہے کہ  پاکستان کا کاربن کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ تاہم، یہ ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی آفات کا سب سے زیادہ خطرہ سے دو چار ہیں۔ پاکستان نے یہ مقدمہ گزشتہ سال مصر میں منعقدہ COP27 سربراہی اجلاس سے  بھرپور طریقے سے لڑا تھا۔

واضح رہے کہ ورلڈ بینک پہلے ہی منصوبوں کی کامیابی سے منظوری کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا چکا ہے اور مستقبل میں بھی اپنی حمایت جاری رکھنے کا یقین دلایا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp